اسلام آباد (ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں نئے اسلام آباد انٹرنیشنل ائرپورٹ کی تعمیر میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد کمیٹی کے ارکان نے کیس کو تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوانے کا مطالبہ کیا اور پی اے سی کیس نیب کو بھجوانے پر غور کررہی ہے۔ 2008ء میں ایئر پورٹ کی تعمیر کیلئے جوائنٹ وینچر کے تحت 2 کمپنیوں کو 11 ارب 82 کروڑ روپے میں ٹھیکہ دیا گیا۔ 2009ء تک منصوبے پر کام شروع نہ ہوسکا، 2010ء میں ایک کمپنی سے بغیر کلیئرنس کے ٹھیکہ واپس لے لیا گیا اور بغیر کسی ٹینڈر کے ایک ایسی کمپنی کو جو پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ بھی نہیں ہے، اسکو ٹھیکہ دیدیا گیا،2کمپنیوں کو کام کی مد میں 11.82ارب کی بجائے 13ارب 60کروڑ روپے جاری کر دیئے گئے، دونوں کمپنیوں نے 12ارب روپے کے کلیم بھی جمع کروائے جن میں سے بھی 4ارب روپے کی مزید ادائیگیاں بھی کر دی گئیں۔ اس موقع پر ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے 2013ء میں اس حوالے سے تحقیقات کیں اور ائرپورٹ کی تعمیر میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔ اس موقع پررکن کمیٹی شیخ رشید اور ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ یہ فراڈ اور دھوکہ دہی کا معاملہ ہے اس کو نیب کے پاس بھیجنا چاہئے۔ سیکر ٹری ایوی ایشن نے کہا کہ ہم ٹھیکیداروں کو کی گئی زائد ادائیگیوں کے خلاف گئے ہیں، اس سلسلے میں کئی انکوائریاں بھی کی جا چکی ہیں اور ان کی ر پورٹ بھی پیش کی جائے گی، چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ کیا ان انکوائریوں میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے یا ان انکوائریوں کی روشنی میں کسی کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ ابھی تک کسی کے خلاف بھی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ایف آئی اے حکام کو اگلے دو دنوں میں رپورٹ پیش کرنے اور سول ایوی ایشن کے حکام کو بھی معاملے کی تمام تحقیقاتی رپورٹ پی اے سی کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ سول ایوی ایشن حکام نے کہا کہ نئے ائیر پورٹ کیلئے ریوائز پی سی ون میں 81ارب کا تھا جس میں رابط سٹرکیں اور ڈیم کی تعمیر کیلئے رقم مختص نہیں کی گئی تھی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ 2013ء میں ہم نے ائیرپورٹ کا دورہ کیا اس وقت بھی اس کا 95 فیصد کام مکمل ہو چکا تھا،آج 2سال بعد بھی 95 فیصد ہی کام مکمل ہوا ہے، ایک سال بعد بھی 95فیصد ہی رہے گا ، یہ منصوبہ 2018ء تک بھی مکمل نہیں ہوگا تو اسکی لاگت 150ارب تک پہنچ جائے گی۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بتایا منصوبے کی تعمیراتی لاگت 115ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایا کہ نیو اسلام آباد ائرپورٹ کی تعمیر کا 95 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے لیکن نئے ائرپورٹ کے لئے پانی کی فراہمی کا انتظام نہیں ہو سکتا ہے اور نہ ہی ابھی تک رابطہ سڑکیں تعمیر ہو سکیں ہیں۔ اتھارٹی کے حکام نے بتایا کہ امریکی ائرفرس انڈین ائرلائن سمیت کئی فضائی کمپنیوں نے 14 ارب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کا خسارہ ، واجبات اور قرضوں کا بوجھ 574 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے سول ایوی ایشن کو بھی مجموعی طور پر 30ارب روپے ادا کرنے کا ہیں 38 جہازوں کے لئے 417پائلٹس اور ہر جہاز کے لئے0 39کا عملہ ہے۔ کمیٹی نے اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے کی عدم موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے دیگر نمائندوں سے بریفنگ لینے سے انکار کر دیا چیرمین پی آئی اے کو کل جمعرات کو طلب کر لیا گیا ہے۔ پی اے سی نے پاکستان کی سرحدوں سے سالانہ 2ارب 60کروڑ ڈالر کی سمگلنگ کی رپورٹس پر ایف بی آر سے جواب مانگ لیا ہے۔
نیو اسلام آباد ائرپورٹ منصوبے میں اربوں کی کرپشن، پی اے سی کا کیس نیب کو بھجوانے پر غور
Jan 27, 2016