برسلز (اے ایف پی) یورپی یونین نے پاکستان ڈی پورٹ کرنے کے حوالے سے درپیش مشکلات پر شکایت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ قیدیوں کی وطن واپسی کے معاہدے کی پاسداری نہ کی گئی تو اسلام آباد کیخلاف اقدامات کرسکتے ہیں۔ یورپی یونین نے نومبر میں پاکستان سے غیرقانونی پاکستانی پناہ گزینوں کی دستاویزات کے بغیر وطن واپسی میں سہولت کے معاہدے کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ گزشتہ برس یورپ میں ہجرت کرنے والے ایک لاکھ پناہ گزینوں کا تعلق جن ممالک سے تھا ان میں سرفہرست پانچ میں پاکستان بھی داخل ہے۔یورپی کمشن کے ترجمان نتاشا برٹاڈ نے نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ اگرچہ اس حوالے سے بات چیت اچھی اور مثبت رہی تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاہدے کی بحالی میں ابھی مشکلات موجود ہیں۔ کمشن ان دنوں اسکے مثبت اور منفی تمام ممکنہ اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ اس معاہدے کو مناسب طور پر لاگو کیا جا سکے۔ دسمبر میں پاکستان نے دستاویز کے بغیر یونان سے ڈی پورٹ کئے جانیوالے پناہ گزینوں کو واپس کر دیا تھا۔ پاکستان نے کہا تھا ایسے ثبوت فراہم نہیں کئے گئے کہ یہ مسافر پاکستانی تھے۔ گزشتہ برس پاکستان نے پناہ گزینوں کی واپسی کے معاہدے کو اس بنا پر عارضی طور پر معطل کر دیا تھا کہ اس معاہدے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور معاہدے کے رکن ممالک ڈی پورٹ کئے جانیوالے افراد کی قومیت کی مناسب طریقے سے تصدیق نہیں کر رہے۔ یورپی یونین کے مہاجرین کے امور کے چیف ڈمیتریس اورام پولس اور پاکستانی عہدیداروں میں اجلاس کے بعد نومبر میں اس معاہدے کو بحال کیا گیا تھا۔