الیکشن ٹربیونل نے ایاز صادق کی کامیابی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی

لاہور (خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے) الیکشن ٹربیونل لاہور نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ الیکشن ٹربیونل کے جج جسٹس (ر) رشید قمر نے درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سردار ایازصادق این اے 122 میں دھاندلی سے کامیاب ہوئے اور پولنگ سے قبل این اے 122 میں دوسرے حلقوں سے 30 ہزا ر سے زائد ووٹ منتقل کئے گئے جس کے ثبوت بھی موجود ہیں، سردار ایاز صادق کی جانب سے علیم خان کے وکیل کے الزامات مسترد کردئیے گئے تھے۔ الیکشن ٹربیونل نے اپنا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ علیم خان نے ووٹرز کی غیرقانونی منتقلی سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ محض الزامات کی بنیاد پر کسی بھی حلقے کے نتائج کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ دریں اثناء الیکشن ٹربیونل نے این اے 122 کے ذیلی حلقہ پی پی 147 سے مسلم لیگ (ن) کے ناکام امیدوار محسن لطیف کی تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار شعیب صدیقی اور پی پی 152 سے مسلم لیگ (ن ) کے ناکام امیدوار خواجہ سلمان رفیق کی پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ڈاکٹر مراد راس کیخلاف دائر انتخابی عذرداریاں بھی خارج کردیں۔ سردار ایاز صادق کے حق میں فیصلہ آنے کی خوشی میں مسلم لیگ (ن) کے دفاتر میں رہنمائوں اور کارکنوںنے مٹھائیاں تقسیم کیں۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور سردار ایاز صادق کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔ دریں اثناء عبدالعلیم خان نے ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف اعلیٰ عدالتوں میں جانے کا اعلان کرتے ہوئے فیصلے کو حلقے کے ووٹرز کے ساتھ کھلا مذاق قرار دیا۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی بھی الیکشن اور انتخابی فہرستوں میں ہونے والی بے ضابطگی اور بوگس ووٹوں کی شکایت الیکشن ٹربیونل نہیں تو پھر کون سنے گا؟ یہ فیصلہ مکمل طور پر یکطرفہ اور موقف سنے بغیر دیا گیا۔ تحریک انصاف فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ حکومتی دباؤ نے کام دکھانا شروع کر دیا۔ سیالکوٹ کے این اے 110، گوجرانوالہ کے این اے 101 اور لاہور کے این اے 125 میں مسلم لیگ (ن) کو سبکی ہوئی ہے لیکن حیران کن طور پر این اے 122میں پی ٹی آئی کی درخواست کو اس طرح سے خارج کردینا انصاف کی فراہمی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آئی این پی) سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کے حلقے این اے 125 لاہور میں تمام ووٹوں کی تصدیق کا حکم دیدیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ تصدیق سے سب کی تسلی ہو جائیگی جبکہ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدالت کی تجویز پر انہیں کوئی اعتراض نہیں۔ ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حکم دیا کہ الیکشن کمشن این اے 125 میں ڈالے گئے ووٹ تصدیق کیلئے نادرا کو بھجوائے۔ ہم امید کرتے ہیں تین ماہ میں ووٹوں کی تصدیق کا عمل مکمل ہوجائیگا۔ عدالت نے کہا کہ انگوٹھوںکی تصدیق کا خرچ حامد خان برداشت کریں گے۔ سپریم کورٹ نے این اے 125 پر کائونٹر فائل، انگوٹھوں کے نشانات کی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کہا نادرا کی رپورٹ آنے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔ نادرا تین ماہ میں رپورٹ جمع کرائے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ سعد رفیق اسمبلی میں بیٹھے ہیں، انہیں انگوٹھوں کی تصدیق سے کیا ہے تاہم کیس کا حتمی فیصلہ نادرا رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہم ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے بھی تیار تھے اور نادرا سے دوبارہ تصدیق پر کوئی اعتراض نہیں تاہم یہ اندازہ نہیں تھا کہ عوام کی عدالت سے کامیابی کے بعد بھی ساڑھے 3 سال تک عدالتوں کے چکر لگانے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف جہاں جیتتی ہے وہاں عمران خان کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا، ثابت ہوچکا کہ الیکشن میں استعمال ہونے والی انمٹ سیاسی معیاری نہیں تھی، کیا انگوٹھوں کے نشانات 3 سال بعد تصدیق ہوجائیں گے، عدالت سے رجوع کرنا جماعت کا فیصلہ تھا۔ آن لائن کے مطابق سعد رفیق نے کہا سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اب سیاستدان ہیں اس لئے انہیں اخلاقی اور قانونی طور پر سرکاری بلٹ پروف گاڑی نہیں رکھنی چاہئے اور واپس کر دینی چاہئے۔ اگر وہ بطور چیف جسٹس 4 حلقے کھول دیتے تو آج وسائل اور وقت کا اتنا ضیاع نہ ہوتا۔ نادرا کی رپورٹ آنے پر شفافیت کا جائزہ لے کر اگلے اقدام کا فیصلہ کرینگے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...