اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ بی بی سی+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر 20 جنوری کو ہونے والے حملے میں افغان سرزمین استعمال ہونے پر افغانستان سے شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ پاکستان میں متعین افغان ناظم الامور سید عبدالناصر کو گزشتہ روز دفتر خارجہ طلب کرکے اس سلسلہ میں احتجاجی مراسلہ انکے حوالے کیا گیا۔ انہیں بتایا گیا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ باچا خان یونیورسٹی پر حملے میں منصوبہ سازوں نے افغان سرزمین اور ٹیلی مواصلاتی نیٹ ورک استعمال کیا۔ حملے سے متعلق ضروری معلومات افغان حکام کو پہلے ہی فراہم کر دی گئی ہیں۔ پاکستان نے افغان حکومت سے دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ افغانستان دہشت گردوں کو جلد انصاف کے کشہرے میں لانے کیلئے پاکستانی حکام سے تعاون کرے۔ ناظم الامور کو بتایا گیا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ حملہ آوروں کے ہینڈلرز افغانستان میں موجود تھے اور وہ مسلسل حملہ آوروں کو ہدایات دے رہے تھے۔ دفتر خارجہ کے مطابق حملے سے متعلق تحقیقات افغانستان سے شیئر کی گئی ہیں اور افغان حکومت سے حملے کے مجرموں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔ پاکستان نے افغان سرزمین استعمال ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ چارسدہ حملے سے متعلق معلومات پہلے ہی افغان حکومت کے حوالے کردی گئی ہیں۔ واضح رہے 20 جنوری کو چارسدہ میں ہونیوالے شدت پسندوں کے حملوں میں 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ ان حملوں میں ملوث چاروں شدت پسندوں کو سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ہلاک کردیا تھا۔ آن لائن کے مطابق دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے ثبوت فراہم کردئیے ہیں، افغانستان ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرے۔