احمد شہزاد، عمر اکمل پر شدید تنقید، غلطیوں سے نہ سیکھا تو ورلڈ کپ میں مشکلات کا سامنا ہو گا: شاہد آفریدی

لاہور(نمائندہ سپورٹس+سپورٹس رپورٹر) پاکستان ٹی ٹونٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے پشاور کے باصلاحیت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول پشاور کے 150 طلبا کو پاکستان سپر لیگ کے میچز دیکھانے دبئی لے جائیں گے۔انہوں نے دورہ نیوزی لینڈ سے واپسی کے بعد اے پی ایس پشاور کا دورہ کیا اورباصلاحیت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے مختلف سکولوں کے طلبا میں پشاور زلمی کی کٹ، جوتے، بلے اور گیندیں تقسیم کیں۔میڈیا سے گفتگو میں آفریدی کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کے دوران اے پی ایس کے 150 بچوں کو دبئی لے جائیں گے جہاں وہ میچز سے محظوظ ہوں گے۔ ہمارے پاس بے پناہ ٹیلنٹ ہے لیکن سہولتیں نہیں ہیں۔ پی ایس ایل کے انعقاد کے بعد وہ باصلاحیت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک ہزار طلبا میں آفیشل کٹ تقسیم کریں گے۔قومی ٹیم کی شکستوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی فٹنس اور حد سے زیادہ خود اعتمادی قومی ٹیم کی شکست کی وجوہات ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کو متحدہ عرب امارات میں گزشتہ سال نومبر میں انگلینڈ کے ہاتھوں ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سیریز میں شکست کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا جبکہ ایک روزہ سیریز کے پہلے میچ میں کیوی ٹیم نے 70 کے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی۔انھوں نے اعتراف کیا کہ ان کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے لیکن ٹیم میں مجموعی طورپر بہتر ہے۔شاہد آفریدی نے فاٹا کے حالات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے لوگوں کو اپنے تحفظ کے لیے فوج کی ضرورت نہیں، بارڈر کی حفاظت کے لیے وہ خود فوج ہیں، بارڈر میں قبائلی پاکستان کی طاقت ہیں۔ تعلیم کی کمی کی وجہ سے فاٹا کے لوگوں کو غلط طریقے سے استعمال کیا گیا۔ پاکستان میں سکول کی سطح پر کرکٹ سہولیات کا فقدان ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے ، سب کھلاڑیوں کو پرفارم کرنا چاہئے ، بطور کپتان کوشش ہوتی ہے کہ بیٹنگ ، باؤلنگ یا فیلڈنگ میں کسی ایک شعبے میں ٹیم کے کام آ سکیں۔عمر اکمل اور احمد شہزاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھتے اور اپنی کارکردگی کو بہتر نہیں بنا سکتے تو پھر ہمیں مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔عمر اورشہزاد کو بہت مواقع مل چکے ہیں پاکستان میں اعلیٰ سطح کی کرکٹ میں اس طرح کے مواقع زیادہ کھلاڑیوں کو نہیں ملتے اس لیے انھیں وقت گزرنے سے پہلے اپنی اہمیت ثابت کرنی ہوگی۔ کپتان کی کارکردگی اہمیت رکھتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرا وکٹیں لینا اور رنز بنانا کلیدی اہمیت رکھتا ہے جو مجھے اگلے دو ٹورنامنٹس میں بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ حکام پر زوردیا کہ وہ ڈومیسٹک کرکٹ کو مقبول بنانے کیلئے سٹرکچر کو مضبوط کریں۔ہمیں اپنے نظام میں بہتری لانے کی ضرورت ہے بالخصوص ہمیں کرکٹ سکول کو بہتر کرنا ہوگی جہاں سے ہم باصلاحیت کھلاڑیوں کو حاصل کر سکتے ہیں جنھیں نیشنل اکیڈمی میں تربیت دی جانی چاہیے اور یہ مستقبل کے لیے بہت ضروری ہے۔ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کیلئے سلیکشن کمیٹی سے مل کر سکواڈ تشکیل دونگا۔دوتین کھلاڑی نظر میں ہیں ‘انہوں نے اچھا کھیلا تو ورلڈ کپ میں جگہ دے سکتے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن