سلمان حیدر، دیگر کی عدم بازیابی پر سینٹ فنکشنل کمیٹی کا اظہار تشویش

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سینٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کمیٹی کی چیئرپرسن سنیٹر نسرین جلیل کی سربراہی میں منعقد ہوا ، اجلاس میں بتاےا گےا وفاقی حکومت نے اعلیٰ سطح پر حالیہ لاپتہ شہریوں کی باحفاظت بازیابی کے لئے صوبائی حکومتوں بشمول تمام حساس اداروں اور خفیہ ایجنسیوںسے بھی رابطہ کرلیا گیا ہے ،حساس اداروں کی طرف سے جواب موصول ہونا ابھی باقی ہے، جبکہ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ توہین رسالت کی سزاکے قانون کے بارے میں ہرگز یہ تاثر نہ جائے کہ اس قانون میں کوئی ایسی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں جو بذات خود کسی طبقے کو ابھارے گی،وفاقی شرعی عدالت بھی سزائے موت کی سزا کا فیصلہ دے چکی ہے، یہ ایک حساس معاملہ ہے جس میں احتیاط برتی جائے۔ اجلاس میںکمسن طیبہ پر ایک جج کے گھر میں مبینہ تشدد کے واقعہ پر غور کےا گےا، جبکہ معاملہ یہ کہتے ہوئے موخر کر دےا گےا کہ جب تک سپریم کورٹ سے کوئی فیصلہ نہیں آجاتا اس وقت کوئی بات نہ کی جائے۔ سوشل میڈیا کے پانچ سرگرم لاپتہ شہریوں کی تاحال عدم بازیابی پر فنکنشل کمیٹی نے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ کمیٹی اجلاس میں چکوال واقعہ کا حل علاقہ کے معززین کے ذریعے نکا نے کی تجویز دے دی گئی ہے۔ اعلی حکام نے سوشل میڈیا کے لاپتہ سرگرم افراد کے بارے میں بتایا گیا کہ پروفیسر سلمان حیدر کی ایف آئی آر تھانہ لوئی بھیر، ثمر عباس کی ایف آئی آر تھانہ رمنا اسلام آباد میں درج ہیں۔ صرف ایک لاپتہ شخص کی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی۔ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں اور تمام حساس اداروں اور خفیہ ایجنسیوںسے بھی رابطہ کیا ہے ۔حساس اداروں کی طرف سے ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا۔ چکوال واقعہ میں نامزد 66 افرادکو گرفتار کیا گیا ہے۔ چالیس نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ ہے۔ چیئرمین انسانی حقوق کمشن نے کہا انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔ قومی انسانی حقوق کے چیئرمین نے تجاویز کا مسودہ کمیٹی میں پیش کیا۔ قائد ایوان سینٹ راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ کمشن تجاویز کا اردو ترجمہ بھی کیا جائے۔ تجاویز اور سفارشات کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت استعمال میں لایا جائے۔ احتیاط کی ضرورت ہے۔ چیئرمین انسانی حقوق کمیشن نے کہا اسلام آباد میں بچوں کے تحفظ سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں۔ پارلیمنٹ میں زیر التواءبل پر کمشن اپنی تجاویز پیش کرے گا۔
سینٹ فنکشنل کمیٹی

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...