اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + آن لائن) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ایک اور قطری خط آگیا ہے شاید یہ تلور کے شکار کے اثرات ہیں‘ یہ خط ہمارے دلائل کے بعد ہی کیوں آتے ہیں۔ پانامہ کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران نے کہا جیسے جیسے کیس آگے بڑھ رہا ہے انکے نئے کاغذات سامنے آرہے ہیں۔ ایف بی آر میں 2 افراد دستاویز تبدیل کر رہے ہیں۔ قطری خط سچا ہوتا تو نواز شریف اپنی تقریر میں کسی جگہ تو قطری خط کا نام لے لیتے۔ اس سے حکومت کی جعل سازی ثابت ہوتی ہے۔ قطری خط کی حیثیت سب کو پتہ ہے۔ سپریم کورٹ میں انکشافات کے بعد نئی کہانیاں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ مشرف کی آمریت اور نواز شریف کی جمہوریت میں کوئی فرق نہیں۔ ہمیں بھی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ میں اشتہاری ہوں اور جہانگیر پر بھی توپ چل رہی ہے۔ شیخ رشید کو لال حویلی سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا آج قطری لیٹر مارک ٹو آگیا ہے جس میں منی ٹریل کیش میں ہے۔ عمران خان نے کہا ’’ایک جھوٹ چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولنا پڑتے ہیں‘‘۔ اگر حکمران سچ بولتے تو آج ان کے لئے اتنی مشکلات پیدا نہ ہوتیں۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہمارا موقف درست ثابت ہو رہا ہے کہ نواز شریف اور مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے ہوتے ہوئے قومی ادارے پانامہ لیکس سے متعلق آزادانہ تفتیش نہیں کر سکتے۔ حکومت کے زیر اثر ادارے تفتیش کرنے کی بجائے ملزمان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو جیسا قومی ادارہ شریف خاندان کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے کے لئے دستاویزات اور ثبوت فراہم کرنے کی بجائے ان کے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے جعلی دستاویزات تیار کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ عارف علوی نے کہا حکومت قوم اور قانون کے ساتھ مذاق کر رہی ہے۔آن لائن کے مطابق صحافی کے ایک سوال کے جواب میںعمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جمہوری آمر ہیں انہوں نے 1998 میں پاکستان کی عدالت عظمیٰ پر اپنی ذاتی مفادات کے لئے حملہ بھی کرایا تھا اس لئے مجھ سمیت پوری قوم اور سیاسی جماعتوں نے مشرف کے مارشل لاء پر مٹھائی بانٹی تھی کیونکہ ان کی آمریت اور مشرف کی آمریت میں تو کوئی فرق نہیں ۔ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف جھوٹ کا سہارا لینے کی بجائے پلاننگ کریں تو زیادہ بہتر ہے، عمران کی دیانت کا ثبوت عوام کا سالانہ دس ارب روپے بطور عطیہ دینا ہے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کو پہلوانوں کا اکھاڑہ بنانے اور بد تہذیبی کا ذمہ دار حکومتی ارکان کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری دنیا میں اپوزیشن احتجاج کرتی ہے‘ حکومتی ارکان نے گوجرانوالہ اکھاڑے کا ماحول اپنایا ہے ‘ ہمارے موقف پر حکومتی ارکان نے گھونسے اور دھکے مارے ‘ یہ سچ اور جھوٹ کی لڑائی ہے‘ مشترکہ اجلاس بلانے پر خورشید شاہ کا مشکور ہوں‘ حکومت نے پوری اپوزیشن پر حملہ کیا ‘پوری اپوزیشن کا استحقاق مجروح کیا گیا ہے‘نوازشریف پارلیمنٹ میں آ کر اپنا موقف پیش کریں تو تحریک استحقاق پیش نہیں کرینگے‘(ن) لیگ کے ایک وزیر نے حملہ آور ہونے کی کوشش کی ‘عمران خان کے سپاہی ہیں اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے‘ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دریں اثنا عمران خان نے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی (ن) لیگی ارکان کی ذہنیت کی عکاس ہے۔ وزیراعظم نوازشریف جمہوریت کو دائو پر لگا رہے ہیں۔