واشنگٹن/ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ+ اے ایف پی+ رائٹرز+ نمائندہ خصوصی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صحافی نے سوال کیا کہ پاکستانیوں، افغانوں اور سعودیوں کی امریکہ آمد پر پابندی کیوں نہیں لگا رہے؟ جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ ہم کچھ ملکوں کا باریکی سے جائزہ لیں گے، اگر ذرا سا بھی مسئلہ دیکھا تو ایسے ملکوں کے شہریوں پر پابندی لگائیں گے اور امریکہ نہیں آنے دیں گے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا میں چند مسلم ممالک کے لوگوں کا داخلہ محدود کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ دنیا اس وقت بہت گھمبیر صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ یہ پابندی مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ پابندی مسلمانوں کے بجائے ان ممالک پر ہے جہاں دہشت گردی عروج پر ہے۔ ٹرمپ نے ممالک کا نام لینے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ یورپ نے جرمنی سمیت دیگر ممالک میں ہزاروں افراد کو داخلے کی اجازت دے کر بہت بڑی غلطی کی۔ امریکی میڈیا میں شائع ہونے والے ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے ڈرافٹ کے مطابق جنگ سے متاثرہ ملک شام کے مہاجرین اس پابندی میں ضرور شامل ہوں گے جبکہ امریکا کے پناہ گزینوں کے داخلے کا وسیع پروگرام 120 دن کے لیے معطل کردیا جائے گا اور دہشت گردی کا خطرے سمجھے جانے والے ممالک، جن میں عراق، شام، ایران، سوڈان، لیبیا، صومالیہ اور یمن شامل ہیں، پر 30 دن کے لیے پابندی لگادی جائے گی۔ پینٹاگون کو حکم دیا جائے گا کہ 90 روز میں شامی پناہ گزینوں کو شام یا شامی سرحد کے قریب محفوظ زون میں رکھنے کیلئے منصوبہ بنائے۔ شامی مہاجرین پر امریکہ میں داخلے کیلئے غیر معینہ مدت تک پابندی ہو گی۔ ڈرافٹ کے مطابق ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ستمبر 2017ء تک امریکا میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد کو آدھا کردیا جائے۔ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ تشدد پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ جب انہوں نے خفیہ ایجنسیوں کے افسران سے پوچھا کہ کیا تشدد کام کرتا ہے تو اس پر ان کا جواب تھا ہاں، بالکل۔ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف جنگ کا واحد مقصد امریکا کا تحفظ ہوگا۔ دوران انٹرویو اس سوال پر کہ وہ واٹر بورڈنگ جیسی تکنیک پر کیا رائے رکھتے ہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مسیحی اور دیگر افراد کے خلاف دہشت گردوں کے مظالم سب کے سامنے ہیں آگ کا مقابلہ آگ سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ امریکہ کے چھوٹے بڑے شہروں کے میئرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے امیگریشن حکم پر عملدرآمد نہیں کرینگے۔ دی نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نیویارک، لاس اینجلس، شکاگو کے میئرز نے کہا وہ طویل لڑائی کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا دنیا سے جو بھی امریکہ آئے گا اسے نہیں نکالیں گے، ہمارے شہروں میں کسی بھی ملک کا شہری ہے اس کا تحفظ کرینگے۔ ٹرمپ نے کہاہے کہ موجودہ کانگریس امریکی تاریخ کی کامیاب ترین کانگریس ثابت ہوگی۔ صرف کام اور کام ہوگا۔ امریکہ کے شہریوں کی خودمختاری کی ہر صورت حفاظت کی جائے گی۔ جمعہ کو واشنگٹن میں تاریخ کے سب سے زیادہ لوگ اکھٹے ہو رہے ہیں۔
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) امریکی محکمہ خارجہ میں پوری سینئر انتظامی ٹیم ٹرمپ کے تحت کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے مستعفی ہو گئی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مستعفی ہونے والی سینئر ٹیم میں انتظامیہ کے انڈر سیکرٹری پیٹرک کینیڈی، نائب سیکرٹری برائے انتظامیہ جائس انے بر، نائب سیکرٹری برائے قونصلر افیئرز مائیکلی بانڈ، ڈائریکٹر آف دی آفس آف فارن مشنز جینٹری سمتھ شامل ہیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مذکورہ ٹیم کو مستعفی ہونے کیلئے مجبور کیا گیا تھا لیکن اس تبدیلی سے واشنگٹن لرز گیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے قائم مقام ترجمان مارک ٹونر نے بتایا تمام سیاسی بنیاد پر بھرتی ہونے والے افسروں کو استعفے بھیجنے کا کہا گیا تھا۔