پارکنگ بڑا مسئلہ بن گیا کمشل عمارتوں میں کوئی انتظام نہیں ٹریفک نظام تباہ

لاہور( شہزادہ خالد)صوبائی دارالحکومت لاہور میں پارکنگ کا مسئلہ روز بروز شدید ہوتا جا رہا ہے۔لاہور میں قائم فائیو سٹار ہوٹلز، شاپنگ مالز، ٹریڈ سنٹرز سمیت بڑے بڑے کمرشل پلازوں میں پارکنگ کا کوئی انتظام نہیں۔ صرف تین فیصد بڑی کمرشل عمارتوںمیں پارکنگ کا بندوبست کیا گیا ہے اس کے علاوہ باقی کمرشل عمارتوں جہاں روزانہ کروڑوں روپے کا کارو بار ہوتا ہے میں پارکنگ کا کوئی انتظام نہیں اور ان عمارتوں کے باہر ہر روز ٹریفک کانظام درہم برہم رہتا ہے۔ ایوان عدل کے باہر سڑک پر پارکنگ سے اس معروف شاہراہ پر ٹریفک معطل رہتی ہے یہاں ٹریفک وارڈنز روزانہ لفٹر کے ذریعے گاڑیاں اٹھا کر فٹ پاتھ پر رکھ دیتے ہیں اس کے باوجود یہاں پارکنگ ختم نہیں ہو سکی۔دوسری طرف یہاں گاڑیاں پارک کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہاں گاڑیاں پارک نہ کریں تو کہاں لے جائیں۔جن ہوٹلوں، عمارتوں اور پلازوں میں پارکنگ کا انتظام کیا گیا ہے وہ انتہائی کم ہے۔ ایک طرف پارکنگ کے اس مسئلے سے ٹریفک کنٹرول کرنے والے اہلکار، دکاندار، کسٹمرز اور مسافر پریشان ہیں تو دوسری طرف پنجاب حکومت نے پارکنگ کمپنی بنا کر اس مسئلے کو قانونی شکل دے دی۔ لاہور پارکنگ کے نام پر متعدد اہم جگہوں پر ’’لی پارک‘‘ کی واسکٹ پہنے افراد فٹ پاتھ سمیت سڑکوں پر گاڑیاں پارک کر کے رقم بٹور رہے ہیں ۔ اسلم نامی لی پارک کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہم 12 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں۔ ان ملازموں کے ہاتھ میں جو پرچی ہوتی ہے اس پر اگر موٹر سائیکل 10 روپے، کار 20 روپے لکھ اہو تو وہ 50 روپے تک بھی وصول کر لیتے ہیں۔جن شاہراہوں یا عمارتوں کے سامنے نو پارکنگ کا بورڈ لگا ہے وہاں یہ اہلکار پرچی لیکر کھڑے ہیں اور زبردستی زائد رقم وصول کرتے ہیں۔ نوائے وقت سروے کے مطابق پارکنگ فیس، اڈا فیس، روٹ فیس یا دیگر ٹرانسپورٹ سے پرچی فیس لینے والے یہ افراد زیادہ تر اشتہاری، گھر سے بھاگے ہوئے، نشئی یا جرائم کی دنیا سے منسلک ہیں۔ اس حوالے سے جب ٹھیکیدار سے پوچھا گیا کہ آپ اس قسم کے لوگوں کی بجائے کوئی شریف آدمی کیوں نہیں رکھتے تو انہوں نے کہا کہ شریف آدمی کو ٹیکس کون دیگا۔پرچی سے زائد رقم کی وصولی کے دو بڑے مرکز حفیظ سنٹر اور ریلوے سٹیشن ہیں۔ریلوے سٹیشن کے باہر تو جب موٹر سائیکل آکر رکتی ہے تو ڈرائیور کے اترنے سے پہلے ہی لفٹر موٹر سائیکل اٹھا لیتا ہے اور موٹر سائیکل مالک اسکے پیچھے بھاگنا شروع کر دیتا ہے۔یہاں موٹرسائیکل سٹینڈ کی پرچی فیس 15 روپے ہے لیکن نو پارکنگ سے اٹھائی گئی موٹر سائیکل 200 سے 500 روپے بطور جرمانہ دیکر چھڑانی پڑتی ہے ۔ اس جرمانے کے بارے میں کسی کے پاس کوئی نوٹیفکیشن نہیں۔ متاثرین پارکنگ عابد بٹ، ندیم بٹ، دائود، حبیب،اویس و دیگر نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ صوبائی دارالحکومت کو اس اہم مسئلے سے نمٹنے کے لئے انتہائی سنجیدگی سے سوچا جائے۔

ای پیپر دی نیشن