دل آزاری کا حق نہیں‘ عدلیہ کی روح کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے: جسٹس منصورعلی شاہ

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس لاہور ہائیکور ٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ صدق دل، محنت ، دیانت اور عزم صمیم کے ساتھ فرائض منصبی سر انجام دیئے جائیں تو نہ صرف کامیابی حاصل ہوتی ہے بلکہ راستے کی سب رکاوٹیں بھی دور ہو جاتی ہیں اورمنزل ضرور حاصل ہوتی ہے۔چیف جسٹس کے طور پر اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ خدمات سر انجام دی ہیں ، اکیلا کچھ نہیں ہوں ، ساتھیوں نے ہر قدم پر مدد کی ، ہر ممکن ساتھ دیا اور اجتماعی کوششوں سے ایسے روڈ میپ پر آگے بڑھ سکے جس سے اصلاحات کے جامع پروگرام پرعملدرآمد ممکن ہو سکا ۔ انہوںنے یہ بات لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے اعزاز میں الوداعی تقریب سے خطاب میںکہی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی انتظامیہ صرف ججزکے موڈ اور خوشی کو خاطر میں نہ لائیں بلکہ صحیح اور غلط کی بلاخوف نشاندہی کریں قانونی امور پر صحیح رہنمائی ہو سکے تاکہ عدلیہ کو صحیح معنوں میں رول بیسڈ ادارہ بنایا جاسکے۔ عدلیہ کی رو ح کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں کوئی حق نہیںہے کہ ہم کسی کی دل آزاری کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم لوگوں کیلئے مثال بنیں ، ہمارے رویئے ، کردار ، شخصیت اور کارکرگی سے جب لوگ مطمئن ہوں گے تب ہی ادارہ کھڑا ہوگا ۔اگر تنخوائیں ٹھیک ہوں، نظام بہتر اور مراعات میںکمی نہ ہو تو پھر امانت میں خیانت نہیں ہونی چاہے اور میرٹ اور انصاف پرکام ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن فری ہائیکورٹ میرا مشن رہا ہے تاکہ لوگ مثال دیں۔ انہوںنے کہاکہ تما م تر اصلاحات کا یہی حاصل ہے کہ یہ سوچ ہو کہ دینے والی صرف رب کی ذات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہائیکورٹ کا ہر رکن یہ عہد کر لے تو سمجھوں گا کہ میری محنت رائیگاں نہیں گئی۔

ای پیپر دی نیشن