2پاکستانی،4افغان شہریوں پر پابندی، اسلام آباد کو ہمارے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا: امریکہ

واشنگٹن (صباح نیوز+ آن لائن) امریکہ نے افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق کے شبے میں 2 پاکستانیوں اور 4 افغان شہریوں پر پابندی لگادی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کیمطابق امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ جن افراد پر پابندی لگائی گئی ان میں عبدالقدیر بشیر، عبدالبصیر عبدالصمد ثانی، حافظ محمد پوپلزئی، فقیر محمد اور گل خان حمیدی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان افراد کی امریکی مالیاتی نظام تک رسائی پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اعلان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل افراد کا رابطہ مبینہ طور پر پاکستان سے ہے۔ امریکہ کی جانب سے جن لوگوں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ وہ افغانستان میں طالبان حکومت کا بھی حصہ رہے ہیں جن میں مرکزی بینک کے سابق گورنر بھی شامل ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس فہرست کے بارے میں شامل لوگوں کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان میں مبینہ طور پر موجود طالبان قیادت ہے جو مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کو افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کرنے کے لیے مالی معاونت کے ساتھ ساتھ ہتھیار بھی فراہم کرتے ہیں۔ دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سیکرٹری کے نائب منڈلکر نے اپنے بیان میں کہا حکومت پاکستان کو اپنی سرزمین پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی مبینہ پناہ گاہیں ختم کرنے کے لئے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔جن لوگوں کا نام شامل کیا گیا ہے ان میں عبدالقدیر‘ عبدالبصیر ہیں ‘ کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ پشاور میں طالبان کی فنانس کمشن شوریٰ کے سربراہ ہیں اور انہوں نے ہی گزشتہ برس طالبان کو افغانستان کے صوبے کنڑ میں حملے کے لئے ہزاروں ڈالر فراہم کئے۔ اس فہرست میں شامل ایک اور نامور عسکریت پسند حافظ محمد پوپلزئی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ طالبان کے فنانس کمشن کے سربراہ رہے ہیں جبکہ مغربی اور جنوبی افغانستان میں وہ اپنے گروپ کے مالیاتی امور کے انچارج بھی ہیں۔ حافظ محمد پوپلزئی پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 2011ء کے وسط میں یرغمالیوں کی رہائی کے لئے طالبان کو دیئے جانے والے ایک کروڑ یورو کوئٹہ میں فنانس کمشن کے سربراہ کو فراہم کئے۔ امریکہ کی جانب سے ان افراد پر لگائی جانے والی پابندی سے امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں مزید دوریاں پیدا ہوں گی۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رواں ماہ یکم جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیئے لیکن بدلے میں اسے جھوٹ اور دھوکہ ملا۔

ای پیپر دی نیشن