لاہور(کامرس رپورٹر)آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی نے کہا ہے کہ 2020 تک برآمدی ہدف کو 35 ارب ڈالر تک لانے کے لئے پاکستان کی برآمدی صلاحیت بہت کم ہے، انہوں نے منصوبہ سازوں سے کہا کہ وہ نان ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو مضبوط اضافے کے لئے سہولیات فراہم کریں کیونکہ یہ شعبہ حکومتی سہولت کے ذریعے نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ نئے مالی سال میں ملکی معیشت کو سب سے زیادہ خطرہ افراط زر سے ہو سکتا ہے۔ ایک اور خطرہ یہ ہے کہ 2018 الیکشن کا سال ہے اور الیکشن کے سال میں عمومی طور پر حکومت انتخابی سرگرمیوں پر خرچ کرتی ہے جس سے افراط زر میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو آئی ایم ایف کے قرضے سے فائدہ نہیں ملے گا کیونکہ اس سے اخراجات جاری رہتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے قرضے سے معیشت پر منفی اثرات سمیت ٹیکسوں، یوٹیلٹیز کے نرخوں اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت کو غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترسیلات یا برآمدات کو بڑھانے اور تجارت کو فروغ دینے کے ذریعے خسارے کو کم کرنا ہوگا۔ا حکومت کو ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنا ہوں گے۔
آئی ایم ایف کے قرضوں سے لوگوں کا کوئی بھلا نہیں ہو سکتا: ابراہیم قریشی
Jan 27, 2018