بھارتی یوم جمہوریہ پر کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا‘ مظاہرے‘ ہڑتال: عالمی برادری مظالم بند کرائے سینٹ کی قرارداد

سرینگر + لاہور (این این آئی+ کے پی آئی+ نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جس کا مقصد عالمی برادری کو باور کرانا ہے کہ بھارت کا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ مکمل طور پر گمراہ کن ہے کیونکہ وہ کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق، حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوم سیاہ منانے کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی۔ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی اور دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر پورے مقبوضہ کشمیر خاص طورپر سرینگر اور جموں کا محاصرہ کر لیا۔ ہزاروں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد ورفت معطل رہی۔ سڑکوں پر بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار گشت کرتے رہے۔ جموں کے مولانا آزاد سٹیڈیم اور سرینگر کے سونہ وار کرکٹ سٹیڈیم میں یوم جمہوریہ کی سرکاری تقاریب منعقد ہوئیں کے ارد گرد کے علاقوں کو فوجی چھائونی میں تبدیل کردیا گیا جبکہ اہم عمارتوں پر شارپ شوٹرز تعینات رہے اور تین حصار پر مشتمل سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ سرینگر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ بندی کی گئی اور وسطی، شمالی اور جنوبی کشمیر سے آنیوالی گاڑیوں کی تلاشی لی گئی۔ بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود سرینگر، بارہمولہ، اسلام آباد اور وادی کشمیر کے دیگر اہم شہروں اور قصبوں میں لوگوں نے بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف احتجاج کیلئے سیاہ جھنڈے لہرائے۔ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال بھی کی گئی۔ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف جلسے جلوس اور احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ موبائل، انٹرنیٹ سروس، ریل سروس بھی معطل رہی۔ شوپیاں میں بھارتی فوج کے ہاتھوں تباہ شدہ مکان کا ملبہ ہٹانے کے دوران دھماکہ سے بچہ زخمی ہو گیا جبکہ 14 مویشی ہلاک، کندلن میں فوجی گاڑی نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا، 3افراد زخمی ہو گئے۔ شوپیاں میں شہادتوں کیخلاف احتجاج کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا۔ مختلف علاقوں میں جھڑپوں کے دوران متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مظفر آباد میں منعقدہ احتجاجی جلسہ کے اختتام پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، بھارتی فوج کے سربراہ کا پتلا اور بھارتی پرچم نذر آتش کئے گئے۔ بعدازاں سیاہ غبارے ہوا میں چھوڑے گئے۔ اس موقع پر برہان مظفر وانی شہید چوک سے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔ آزاد کشمیر کے وزیراعظم فاروق حیدر کی ہدایت پر جموں و کشمیر لبریشن سیل (کشمیر سنٹر میڈیا ونگ) کے زیر اہتمام بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کے سلسلے میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں حریت کانفرنس، سیاسی قائدین سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کشمیر کونسل یورپ نے برسلز میں بھارت کے سفارتخانے کے سامنے احتجاج کیا۔ علاوہ ازیں لاہور میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ بھارت اپنے چہرے پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا نقاب اوڑھے درحقیقت عالمی برادری کو گمراہ کررہا ہے۔ یہ بھارت کی جمہوریت ہی ہے کہ وہ پچھلے 70 برس سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے۔ جموں وکشمیرلبریشن سیل کشمیر سنٹر لاہور کے زیراہتمام پریس کلب کے باہر مظاہرے سے مسلم لیگ کے رہنما غلام عباس میر، سابق کوآرڈینیٹر برائے وزیراعظم مرزا صادق جرال، امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر لاہور ڈویژن اعجاز احمد کیانی‘ انچارج کشمیر سنٹر لاہور سردار عظیم سرور، رکن پنجاب اسمبلی ڈاکٹر فرزانہ نذیر، رہنما تحریک انصاف فاروق آزاد‘ جنرل سیکرٹری ن لیگ لاہور ڈویژن مرزا عامر جرال‘ سابق امیدوار رکن اسمبلی مرزا عبدالرشید جرال ایڈووکیٹ، صدر کشمیر کمیٹی ہائی کورٹ بار منظورحسین گیلانی ایڈووکیٹ، چوہدری محمد صدیق، زرقا نسیم، سائرہ بانو اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ 

اسلام آباد (صباح نیوز+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ نے گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کیخلاف بھارتی مسلح افواج کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ اور زیادتیوں اور مظالم کی سخت مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ بھارتی افواج کے مظالم کو فوری طور پر بند کرائے۔ قرارداد سینیٹر نسرین جلیل نے پیش کی۔ قرارداد کے ذریعے، سینٹ نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارت کو مجبور کرے کہ وہ ان سرگرمیوں کو فوری طور پر روکے۔ سینٹ نے اقوام متحدہ پر زور دیا کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل اور اس خطے میں امن و سکون کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور سلامتی کونسل کی کشمیر کے مسئلہ پر پاس کی جانے والی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اس قرارداد کے ذریعہ سینٹ نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر کو ایک خودمختار ریاست بنانے کے لئے کشمیروں کی جدوجہد کو اپنی پوری سپورٹ کا اظہار کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ وادی میں ظلم و بربریت پر ہر فورم میں آواز اٹھائی ہے۔ کشمیریوں کی بھارت سے نفرت ڈھکی چھپی نہیں۔ کشمیری آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ مسئلہ کشمیر پاکستان بھارت تنازعہ نہیں بلکہ کشمیریوں کے حقوق کی جنگ ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم کو روکے۔ عالمی قوتوں نے مقبوضہ کشمیر میں مجرمانہ بے حسی کا مظاہرہ کیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی ساکھ خطرے میں ہے۔ اگر یہ دونوں مسئلے حل نہ کئے گئے تو لوگوں کا اقوام متحدہ پر اعتماد ختم ہوجائے گا۔ پاکستان کشمیر اور فلسطین کی اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی کوئی حل قابل قبول نہیں۔ مشرق وسطیٰ میں امن صرف منصفانہ فیصلوں سے ہی ممکن ہے۔ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر مباحثے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستانی مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے۔ ملیحہ لودھی نے کشمیر، فلسطین یا دنیا میں کہیں بھی غیر ملکی تسلط کے زیر اثر زندگی بسر کرنے والے مظلوم انسانوں کی مسلسل حمایت کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ تنازعات میں شدت آرہی ہے اور نئے خطرات سامنے آرہے ہیں۔ مہاجرین کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو مالی مشکلات پر تشویش ہے۔ کشمیر اور فلسطین کے معاملے پراقوام متحدہ کی ساکھ خطرے میں ہے جبکہ پاکستان غیرملکی قابضین کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

ای پیپر دی نیشن