اسحاق ڈار کا 30 سالہ انکم ٹیکس ریکارڈ‘ اہلیہ‘ کمپنیز کے بنک اکاوئنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش

Jan 27, 2018

اسلام آباد (نا مہ نگار) سابق وزیر خزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے حوالے سے دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اور کمپنیز کے اکائونٹس اور گاڑیوں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ احتساب عدالت میں پیش کر دی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسحاق ڈار، انکی اہلیہ اور کمپنیز کے مختلف بنکوں میں 15 اکائونٹس ہیں جن میں سے سابق وزیر خزانہ اور انکی اہلیہ کے نام پر 7 جبکہ کمپنیز کے نام پر 8 بنک اکائونٹس ہیں۔ استغاثہ کے مزیدپانچ گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد عدالت نے مرکزی گواہ واجد ضیا کے سوا دیگر تمام 8 گواہوں کو طلبی کے سمن جاری کرتے ہوئے سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔ بنکنگ ایکسپرٹ ظفر اقبال مفتی، نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی کے برطرف ڈائریکٹر قابوس عزیز، موٹر رجسٹریشن اتھارٹی لاہور کے محمد نعیم، الیکشن کمیشن کے افسر سعید احمد خان اور اِن لینڈ ریونیو زون 5 لاہور کے کمشنر اشتیاق احمد کو بطور گواہ پیش کیا گیا۔ استغاثہ کے گواہ ظفر اقبال مفتی نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار، انکی اہلیہ اور کمپنیز کے مختلف بنکوں میں 15 اکائونٹس ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تمام بنک اکائونٹس میں مختلف اوقات میں مجموعی طور پر ایک کروڑ 81 لاکھ سے زائد جمع کرائے گئے تھے جبکہ چیکس اور دیگر ذرائع کے ذریعے ان اکائونٹس میں ایک ارب 55 کروڑ 68 لاکھ 9 ہزار سے زائد کی رقم جمع کرائی گئی۔ ظفر اقبال مفتی نے بتایا کہ اگست 2017ء تک ان اکائونٹس میں ایک ارب 57 کروڑ 48 لاکھ 91 ہزار روپے سے زائد موجود تھے جبکہ اسحق ڈار کے الائیڈ بینک پارلیمنٹ ہائوس برانچ کے اکائونٹ میں ایک کروڑ روپے سے زائد موجود تھے۔ نادرا کے برطرف ڈائریکٹر قابوس عزیز نے عدالت کو بتایا کہ وہ چیئرمین نادرا کی ہدایت پر 21اگست 2017کو نیب لاہور میں پیش ہوئے اور نیب کو اسحاق ڈار کے فیملی ٹری سے متعلق دستاویزات پیش کیں تھیں۔ اسحاق ڈار کی بیٹی صدیقہ عادل رانا کے حوالے سے ذاتی معلومات بھی نیب کو فراہم کی گئیں جن پر نیب کو فراہم کردہ دستاویزات کے کور لیٹر پر پی ایس ٹو چیئرمین کے دستخط موجود ہیں۔استغاثہ کے گواہ محمد نعیم نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس 22 اگست کو نیب لاہور میں پیش ہوئے تھے اور نیب کو اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے نام پر موجود گاڑیوں کی تفصیلات فراہم کیں تھیں۔اسحق ڈار کے نام پر موٹر رجسٹریشن اتھارٹی میں تین گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں جن میں 34 لاکھ سے زائد مالیت کی ایل زیڈ ای 19نمبر گاڑی اسحق ڈار نے بعد میں اپنی بیوی کے نام پر منتقل کردی تھی۔ ایل آر ایس 9700 نمبر کی گاڑی اسحق ڈار نے سیدہ زہرہ منصور کی نام پر منتقل کردی تھی۔ استغاثہ کے ایک اور گواہ الیکشن کمشن کے حکام سعید احمد خان نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ برس 29 اگست کو نیب لاہور میں پیش ہوئے اور اسحاق ڈار کی طرف سے 2003ء سے 2016ء کے دوران الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات نیب کو فراہم کیں تھیں۔ ایک اور گواہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اِن لینڈ ریونیو زون 5 لاہور کے کمشنر اشتیاق احمد نے عدالت میں اسحاق ڈار کا 30 سال کا انکم ٹیکس ریکارڈ پیش کیا۔ احتساب عدالت کے جج نے آئندہ سماعت پر مرکزی گواہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو طلب کرنے کی بات کی تو نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ واجد ضیا کے بیان سے متعلق تمام ریکارڈ سپریم کورٹ میں ہے وہاں سے منگوانے کیلئے سپریم کورٹ کو درخواست دینا پڑے گی۔

مزیدخبریں