جمہوریت‘ سیاسی استحکا م کے بغیر ترقی اور امن ممکن نہیں: صد ر انڈونیشیا

Jan 27, 2018

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے کہا ہے کہ مسلمان ملک دہشت گردی اور تصادم سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں‘ عالمی امن کے لئے ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا‘ پاکستان کی طرح انڈونیشیا بھی امن کے لئے کوشاں ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے 76 فیصد واقعات اسلامی ملکوں میں ہوئے‘ 60 فیصد سے زیادہ جنگیں اور تصادم مسلمان ملکوں میں ہو رہی ہیں۔ دنیا کے 67 فیصد مہاجرین مسلمان ہیں جو اپنے ملکوں سے دہشت گردی اور تصادم کے باعث ہجرت پر مجبور ہیں۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دوستی نئی نہیں‘ انڈونیشیا نے پاکستان کی آزادی کی تحریک کی حمایت کی تھی اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 1945 میں انڈونیشیا کی آزادی کی بھرپور حمایت کی تھی۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا میں کئی مشترکہ اقدار ہیں۔ انڈونیشیا اپنی جدوجہد آزادی میں پاکستانی عوام کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کرے گا‘ پاکستان اور انڈونیشیا کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ دونوں ڈی۔ 8 گروپ اور او آئی سی کے رکن ہیں‘ پاکستان انڈونیشیا دونوں فلسطینیوں کی آزادی کی مسلسل حمایت کر رہے ہیں۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ میں پاکستانی پارلیمنٹ کے فورم پر ایک مرتبہ پھر آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم فلسطین کی آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے‘ انڈونیشیا وسائل، آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑا مسلمان ملک ہے‘ ہمارے ملک میں ہندو‘ عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ موجود ہیں‘ ہم اپنے ملک میں اپنی زندگی پرامن انداز میں گزارنا چاہتے ہیں‘ ہمارا نعرہ ہے کہ تنوع اور اختلاف میں اتحاد ہے‘ ہمیں اپنے اندر برداشت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا میرا یقین ہے کہ جمہوریت سارے مفادات کے تحفظ کا بہترین ذریعہ ہے‘ صرف جمہوریت کے ذریعہ استحکام اور امن برقرار رکھا جا سکتا ہے‘ جمہوریت کے ذریعے ہی معاشی ترقی ممکن ہے‘ ہماری سالانہ ترقی کی شرح پانچ فیصد سے زیادہ ہے‘ انڈونیشیا کی معیشت دنیا کی بیسویں بڑی معیشت ہے۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ جنگیں کسی کے مفاد میں نہیں‘ جنگیں اور تصادم انسانیت کی اعلیٰ اقدار کو ختم کر دیتی ہیں‘ انڈونیشیا آسیان کے علاقے میں ترقی‘ خوشحالی اور استحکام کے لئے مسلسل جدوجہد کر رہا ہے‘ انڈونیشیا بحرہند میں ترقی اور خوشحالی کا خواہشمند ہے‘ انڈونیشیا نے گزشتہ دو سال میں مختلف ممالک میں اختلافات اور کشیدگی کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کیا‘ انڈونیشیا منشیات کی سمگلنگ‘ انسانی سمگلنگ‘ دہشت گردی اور دوسرے کراس بارڈر جرائم کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ تاریخ کا سبق یہ ہے کہ ہتھیار اور جنگ تنازعات حل کرنے میں معاون ثابت نہیں ہو سکتے‘ انڈونیشیا نے آچے کا مسئلہ طاقت کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کی لیکن یہ مسئلہ بگڑتا گیا‘ یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعہ حل ہوا‘ تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعہ حل ہو سکتے ہیں۔ اپنے خیر مقدمی کلمات میں سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لئے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اس حل طلب مسئلہ کا منصفانہ اور پُرامن حل درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انڈونیشیا کے بابائے قوم، ڈاکٹر احمد سوئیکارنو نے ولندیزیوں سے اپنی قوم کی آزادی کا اعلان کیا، تو قائد اعظم محمد علی جناح نے مشرق بعید میں تعینات برطانوی استعماری فوج کے مسلمان فوجیوں سے درخواست کی کہ وہ ولندیزی استعماری جارحیت کے خلاف اپنے انڈونیشیائی بھائیوں کا ساتھ دیں۔ سپیکر نے کہا کہ پاکستان کو اس حقیقت پر فخر ہے کہ جب انڈونیشیا نے اپنی گولڈن جوبلی منائی، تو وہ اپنے پاکستانی ساتھیوں کو نہیں بھولا اور قائد اعظم محمد علی جناح کو سب سے بڑے سول ایوارڈ ’’ادی۔پورا‘‘ سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیائی بھائیوں اور بہنوں نے اپنی طرف سے کبھی بھی بحران کی گھڑیوں میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا۔ اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ تینوں مسلح افواج کے سربراہوں‘ وزیراعظم آزادکشمیر‘ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان‘ چیئرمین سینٹ‘ وفاقی وزرائ‘ وزرائے مملکت‘ مشیران‘ ارکان پارلیمنٹ اور صوبائی گورنرز نے شرکت کی۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا مجھ سے پہلے ڈاکٹر احمد سوئیکارنو بھی اسی پارلیمنٹ سے خطاب کرچکے ہیں۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تعلقات دوستی سے بڑھ کر ہیں۔ بطور صدر میں مضبوط یقین رکھتا ہوں کہ جمہوریت ہمارے لوگوں کے مفادات کو پورا کرنے کا بہترین عمل ہے۔ جمہوریت لوگوں کو فیصلہ کرنے کے عمل میں مدد فراہم کرتی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق انڈونیشیا کے صدر کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور سیاسی استحکام کے بغیر ترقی وخوشحالی کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ عسکری طاقت نہیں بلکہ مذاکرات اور مکالمے کے ذریعے تنازعات کو حل کرنا ہو گا۔ بدقسمتی سے سب سے زیادہ دہشتگردی، تنازعات اور مہاجرین کا تعلق مسلم ممالک سے ہے۔ ہم نے مسائل کو حل کرنا ہے مسئلہ نہیں بننا۔ ہتھیاروں کی دوڑ تنازعات کو برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔ امن بھی جمہوریت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ تنازعات و جنگ کا دور نہیں بلکہ اقتصادی ترقی کا دور ہے۔ سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ ہم آہنگی اتحاد اور بھائی چارہ ہمارا نصب العین ہے۔ علاوہ ازیں افغان امن کے لئے انڈونیشیا، افغانستان اور پاکستان کے علما پر خصوصی کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوگیا۔ یہ اتفاق صدر مملکت ممنو ن حسین اور انڈونیشیاکے صدر جوکو ویدودو کے درمیان ملاقات میں ہوا ۔ دونوں سربراہان مملکت نے ملاقات میں افغانستان میں امن کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا اور کہا ہے کہ خطے میں ترقی و خوشحالی کے لیے وسط ایشیا اور افغانستان میں امن ضروری ہے۔ انڈونیشیاکے صدر جوکو ویدودو کے اعزاز میں ایوان صدر میں عشائیہ دیا گیا۔ ایوان صدر کے مرکزی دروازے پر انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو اور ان کی اہلیہ محترمہ ایریانا ویدودو کا صدر مملکت ممنون حسین اور خاتون اول بیگم محمودہ حسین نے استقبال کیا۔ انڈونیشیا کے صدر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ افغانستان میں امن کے سلسلے میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم انہیں خوشی ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیے غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے انڈونیشیا، افغانستان اور پاکستان کے علما پر مشتمل ایک کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی جس سے صدر مملکت نے اتفاق کیا۔ ملاقات میں دونوں سربراہان نے دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتقاق کیا اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دونوں برادر ملک تجارت اور دفاعی شعبے میں تعلقات کے فروغ کے لیے بھر پور تعاون کریں گے۔ علاوہ ازیں انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں کے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ وزیر تجارت پرویز ملک نے بتایا کہ انڈونیشیا نے پاکستان سے 20 درآمدی اشیا پر ڈیوٹی زیرو فیصد کر دی۔ ڈیوٹی زیرو فیصد کرنے کے بدلے پاکستان نے انڈونیشیا کو کوئی رعایت نہیں دی۔ انڈونیشیا نے پاکستان سے کینو کی درآمد کی حد بھی ختم کر دی۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران مسئلہ فلسطین کے بارے میں اظہارخیال کیا‘ لیکن مسئلہ کشمیر کا کوئی ذکر نہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کا ذکر کیا‘ لیکن خطے کے سب سے اہم مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کر دیا جبکہ قومی اسمبلی کے سپیکر نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں مسئلہ کشمیر کی مسلسل حمایت پر انڈونیشیا کا شکریہ ادا کیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے ماضی میں انڈونیشیا ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتا رہا ہے‘ لیکن حیران کن بات ہے کہ پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران تمام ایشوز کا ذکر تھا‘ لیکن کشمیر کے مسئلہ کو گول کر دیا گیا۔ 1965ء کی جنگ میں صدر الائیکارز نے اپنے تمام ہوائی جہاز پاکستان کے حوالے کر دیئے تھے۔

مزیدخبریں