بھارتی رہنماﺅں کے پاکستان مخالف اشتعال انگیز بیانات امن کیلئے خطرہ ہیں: اویس لغاری

Jan 27, 2018

اسلام آباد (نا مہ نگار)وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہا ہے کہ کسان مشکلات کا شکار ہیں جس کی ذمہ دار وزارت تجارت ہے۔ گنے کا کسا ن سڑکوں پر ہے جبکہ کپاس کا ریٹ ذرا سا اوپر ہوتا ہے تو وزارت تجارت انڈیا بارڈر کھول دیتی ہے۔ جمعہ کے روز سینٹ میں وقفہ سوالات کےدوران سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے پی آر سی میں ریسرچ سے متعلق بجٹ کم رکھے جانے کے جواب میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ریسرچ پروگرام پر بہت کم رقم رکھی گئی ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں گیارہ ارب روپے ایڈمنسٹریشن اور تنخواہوں کی مد میں خرچ ہوئے جبکہ تین ارب روپے تحقیقات کے لئے مختص کئے گئے جس پر چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ آج حکومتی وزیر اپوزیشن کا کردار ادا کررہے ہیں اور اپوزیشن حکومت ہے جس پر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ کیا کریں ہمارے ساتھ بھی پیٹ لگا ہوا ہے۔ وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن اور دوستانہ ہمسائیگی کے تحت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے خواہاں ہیں۔ بھارتی رہنماﺅں کے پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لئے خطرہ ہیں۔ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر طلحہ محمود اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین، ترکی، ایران، افغانستان کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایران کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ فوجی اور سیاسی لحاظ سے بھی انہیں بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان نے چین ۔ افغانستان ۔ پاکستان مذاکراتی عمل کے دوران دوطرفہ تعاون، بیلٹ اینڈ روڈ اقدامات کے تحت تعلقات کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات اٹھانے اور کسی ملک، گروپ یا فرد کو اپنے علاقے کسی بھی جگہ دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں اداروں کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی شعبوں میں بھی تعاون کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی تاریخی تعلقات ہیں اور پاکستان ماضی میں ہونے والے واقعات کو پس پشت ڈالتے ہوئے آگے بڑھنے کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں اور امن کو سبوتاژ کرنے میں بھارت ملوث ہے اور بھارت کے حاضر سروس بحریہ کے افسر کی گرفتاری اور اس کا اعترافی بیان پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی طرف سے دوستانہ تعلقات کی خواہش کا بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی مسئلہ جموں و کشمیر ہے۔ بھارت نے عالمی برادری کی مقبوضہ کشمیر کی خطرناک صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لئے کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔وزیر مملکت برائے میری ٹائم سیکورٹی چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ پی این ایس سی کا بیڑا عالمی مسابقتی منڈی میں سمندر میں سفر کے قابل ہے اور یہ سامان کی نقل و حمل میں بھرپور طریقے سے سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی اور تیل کی درآمد کے لئے ہمارا نئے بحری جہاز خریدنے کا بھی پروگرام ہے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت سندھ میں چار منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ مکمل ہونے والے منصوبوں میں حیدر آباد ۔ بدین روڈ، گھارو ۔ کیٹی بندر پیکیج I-II، لاڑکانہ ۔ موئنجو داڑو روڈ سے ایئر پورٹ روڈ II-، قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ، نصیر آباد، لاڑکانہ، قمبر اور لیاری ایکسپریس وے کے منصوبے شامل ہیں جبکہ گھارو، کیٹی بندر پیکیج III، سکھر بائی پاس کو دو رویہ کرنے، کراچی ۔ حیدر آباد موٹر وے ایم نائن اور سکھر ۔ ملتان موٹر وے پر کام جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سکھر ۔ ملتان موٹر وے منصوبے کی لمبائی 392 کلو میٹر ہے اور یہ اگست 2019ءمیں مکمل ہوگا جبکہ کراچی ۔ حیدرآباد موٹر وے M9 منصوبہ رواں سال مارچ میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔وزیر مملکت برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر درشن نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ملک میں منشیات کے استعمال، فروخت، درآمد اور تیار کرنے کے خلاف ایکشن لیتی ہے، سینٹرل لائسنسنگ اینڈ ڈرگ ریگولیشن بورڈز کی نمائندگی صوبے، تکنیکی ماہرین اور دیگر متعلقہ افراد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے وفاقی حکومت کی منظوری کے ساتھ ایک وفاقی لیبارٹری، منشیات کی روک تھام کی مرکزی لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا ہے، انہوں نے کہا کہ 2017ءمیں انسپکٹرز کی طرف سے نمونوں کی ادویات کی جانچ کے لئے 53 ہزار 371 نمونے بھجوائے گئے جن میں سے 446 کو غیر معیاری، 63 کو جعلی قرار دیا گیا جبکہ 1452 مقدمات درج کئے گئے۔ وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ملالہ فنڈ مفاہمتی یادداشت کے تحت قائم کیا گیا جس کے لئے حکومت پاکستان نے بھی فنڈز دیئے ہیں۔ سینیٹ نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل 2017ءکی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ہے۔ سٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی پہلی سہ ماہی رپورٹ برائے مالی سال 2017-18ءپیش کر دی گئی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔سینیٹ میں پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی جریدے میں شائع رپورٹس سے متعلق سینیٹر حافظ حمد اﷲ کے توجہ دلاﺅ نوٹس کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔ سینیٹر حافظ حمد اﷲ کا توجہ دلاﺅ نوٹس بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے اسے نمٹا دیا گیا۔ سینیٹ میں چترال سے اسلام آباد کے لئے پرواز کے دوران اے ٹی آر جہاز کے حادثہ سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی ہے۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر خوش بخت شجاعت نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ ہائر ایجوکیشن پالیسی کی فنڈنگ اور عمل درآمد کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کے کردار سے متعلق فنکشنل کمیٹی برائے اختیارات کی منتقلی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر میر کبیر شاہی نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ سندھ کے علاقے مٹھی میں دو بھائیوں کے قتل کے معاملہ پر تحریک التواءکی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔ اس حوالے سے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار کی تحریک التواءکی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم چیئرمین نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے جس کی وجہ سے انہوں نے تحریک التواءکو نمٹا دیا۔فاٹا کے لئے سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ بڑھانے سے متعلق بل پر بحث کے لئے تحریک التواءکی منظوری کا معاملہ نمٹا دیا گیا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ، اعظم موسیٰ خیل اور گل بشریٰ کی تحریک التواءکی منظوری کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل تھا تاہم چیئرمین نے کہا کہ اس پر کمیٹی آف دی ہول میں آئندہ ماہ غور کیا جائے گا۔ وہاں اس پر ارکان اپنا م¶قف دے سکتے ہیں۔سینیٹ نے رئیل اسٹیٹ (منضبط و فروغ) بل 2017ءسے متعلق قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔ اس سلسلے میں سینیٹر خوش بخت شجاعت نے تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔سینیٹ نے مفادات کے تضاد کی روک تھام اور انتظام بل 2017ءسے متعلق قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔ سینیٹ نے تعزیرات پاکستان میں ممکنہ ترمیم کے لئے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جاوید عباسی نے تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ سینیٹ نے ایف پی ایس سی کی سالانہ رپورٹ 2015ءکا جائزہ لینے کے معاملہ پر خصوصی کمیٹی برائے ایف پی ایس سی کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی۔

مزیدخبریں