دہشتگردوں کی مالی معاونت، یور پی کمشن نے سعودی عرب کو ممکنہ فہرست میں شامل کر لیا

برسلز (نیٹ نیوز) یورپین کمشن نے سعودی عرب کو دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق یورپی یونین کی ممکنہ فہرست میں شامل کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ یورپین کمشن نے سعودی عرب کو ایسے ممالک کی ممکنہ فہرست میں شامل کیا ہے جو خطرے کا باعث ہیں کیونکہ یہ دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کو کنٹرول کرنے میں لاپروائی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ اقدام سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد سعودی عرب پر پڑنے والے بین الاقوامی دباؤ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ خیال رہے کہ یورپی یونین کی موجودہ فہرست میں ایران، عراق، شام، افغانستان، یمن اور شمالی کوریا سمیت 16 ممالک موجود ہیں اور یہ فہرست زیادہ تر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف کام کرنے والے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (اے ایف ٹی ایف) کے استعمال کردہ معیار پر مبنی ہوتی ہے۔ تاہم یورپی یونین اور سعودی عرب ذرائع کا کہنا تھا اس فہرست کو رواں ہفتے یورپی یونین کمیشن کے 2017 سے بنائے گئے نئے معیار کا استعمال کرتے ہوئے اپ ڈیٹ کیا گیا اور سعودی عرب ان ممالک میں سے ایک ہے جنہیں اس اپ ڈیٹڈ فہرست میں شامل کیا گیا، جو ابھی تک خفیہ ہے۔ دوسری جانب اس معاملے پر سعودی انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ یہ اقدام ریاض کے لیے ایک ایسے وقت میں دھچکا ہے جب وہ بڑی تبدیلی کی منصوبہ بندی اور اپنے بینکوں کے مالی تعلقات کی بہتری میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنے لیے اپنی بین القوامی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ادھر یورپی یونین کے ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا دیگر ممالک کو بھی حتمی فہرست میں شامل کیے جانے کا امکان ہے لیکن انہوں نے اس وضاحت سے انکار کیا کہ معلومات اب بھی خفیہ اور اس میں تبدیلیاں متوقع ہیں۔ یورپی یونین کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا وہ اس فہرست کے مواد پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے کیونکہ یہ ابھی حتمی نہیں ہے۔ خیال رہے کہ یورپی یونین کی موجودہ فہرست میں کہا گیا کہ اگر ممالک کو ’یونین کے مالیاتی نظام کے لیے خطرہ پیدا کرنے والے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ میں سٹریٹجک مشکلات ہیں‘ تو انہیں بلک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ تاہم یورپی یونین کے نئے طریقہ کار کے تحت اگر وہ کمپنیوں کی ملکیت سے متعلق مطلوب معلومات دینے یا مشکوک لین دین کی اطلاع، یا مالی صارفین کی نگرانی میں لاپروائی کرتے ہیں تو ان کے دائرہ کار کو بھی بلیک لسٹڈ کیا جاسکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...