لاہور(ایف ایچ شہزاد سے) پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جنریٹرز کی تنصیب کا منصوبہ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد خصوصاً چھوٹے اضلاع میں بجلی بند ہونے کی صورت میں عدالتی میں تعطل کو دور کرنا ہے۔ ہائی کورٹ مذکورہ منصوبے کیلئے25کروڑ کی خصوصی گرانٹ پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ صوبائی دارالحکومت سمیت بڑے اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں جنرٹیرز اور یو پی ایس کے ساتھ بجلی کا متبادل نظام وضع کیا گیا مگر چھوٹے شہروں میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا تھا۔ جس کے باعث جوڈیشل پالیسی میں زیر التواء مقدمات کو نمٹانے کیلئے متعین ہدف کا حصول مشکل ہو رہا تھا۔ 36اضلاع کی ماتحت عدالتوںمیں گزشتہ تین برسوں کے دوران لوڈشیڈنگ کے باعث 1لاکھ سے زائد مقدمات کی سماعت متاثرہوئی۔ ماتحت عدالتوں کی طرف سے اعلی عدلیہ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں واضح بتا دیا گیا ہے کہ ماتحت عدلیہ کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنی قرار دینے یا اس بارے متبادل انتظام کے بغیر مقررہ مدت میں زیر التواء مقدمات نمٹانے کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں۔ لوڈشیڈنگ کے متبادل انتظامات نہ ہونے کے باعث شہروں میں بنائے گئے جوڈیشل کمپلیکس اور خصوصاً چھوٹے شہروں کی گرائونڈ فلورز کی عدالتیں مکمل تاریکی میں ڈوب جاتی ہیں جبکہ دیگر فلورز پر بھی ناکافی روشنی جوڈیشل افسروں کو سماعت موخر کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ فاضل ججز موم بتی کی روشنی میں سٹینو گرافرز کو آڈرز لکھوا بھی دیں تو وہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بروقت ٹائپ نہیں ہو پاتے جس کی وجہ سے ایک طرف سائلین کو اپیلیں اور اجراء سمیت دیگر قانونی کارروائی میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ عدالتی اہلکار بھی شام سات بجے تک کام کرنے پر مجبور ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے دوران مثل معائنہ، حصول نقل، سمن و نوٹسز کے اجراء اور دیگر کارروائی کیلئے سائلین کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نقل برانچ کی مشینیں بندہونے سے احاطہ عدالت میں جنریٹر پر چلنے والی فوٹو کاپی مشینوں پر ایک کاپی کیلئے تین روپے وصول کئے جاتے ہیں۔ کچہریوں میں ریمانڈ اور ضمانت کیلئے آئے ہوئے قیدیوں کو گھنٹوں پولیس وین اور بخشی خانوں میں بند رہنا پڑتا ہے۔ باری نہ آنے پر درجنوں مقدمات کی سماعت کسی کارروائی کے بغیر ملتوی کرنا پڑتی ہے۔ بڑے شہروں میں نصب لفٹ بھی لوڈ شیڈنگ کے دوران بند رہتی ہیں جس سے بزرگ سائلین و وکلاء کی پریشانی بڑھ جاتی ہے۔ متعدد بار ماتحت عدالتوں کو ہائی کورٹ کی طرح ڈبل کنکشن، جنریٹرز کی فراہمی کی تنصیب کے منصوبے شروع کرنے کی بات ہوئی مگر مختلف وجوہات کی بناء پر ان پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ عدالتوں کو لوڈشیڈنگ سے مستثنی قرار دلوانے کیلئے رٹ درخواست بھی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ تمام شہروں کی عدالتوں میں جنریٹرز اور متبادل منصوبوں کی تنصیب سے عدالتی امور میں پیدا ہونے والا تعطل دور ہو گا۔