اسلام آباد، سرینگر، گوہاٹی(وقائع نگار خصوصی،آن لائن، نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے ایک اور بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے مزید 3 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ دنیا بھر میں بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فورسز نے تینوں کشمیریوں کو ترال میں شہید کیا۔ دوسری جانب حریت رہنماؤں کی اپیل پر بھارت کے یوم جمہوریہ پر دنیا بھر میں کشمیریو ں نے یوم سیاہ منایا جب کہ بھارت نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ احتجاج کے پیش نظر جگہ جگہ بھارتی فوجی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی، ادھر وادی میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں، ہڑتال رہی اور مظاہرے کئے گئے، حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کی جمہوریت مقبوضہ کشمیرمیں بری طرح بے نقاب ہو گئی، جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضے کیخلاف کشمیری بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھانے کیلئے سراپا احتجاج ہیں، بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا مقصد بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف پیغام دینا ہے۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے قتل عام نے بھارتی جمہوریت کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کر دیا۔ سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار ملک نے جمہوری آواز کا گلا دبا رکھا ہے۔ دیگرکشمیری رہنماؤں نے بھی اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ایک طرف تو بھارت اپنا یوم جمہوریہ مناتا ہے اور دوسری طرف کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے۔ بھارت کے ’یوم جمہوریہ‘ پر ریاست آسام یکے بعد دیگرے ہونے والے 4 زوردار دھماکوں سے گونج اْٹھا۔ ضلع دیبر گڑھ میں 3 اور ضلع چاریڈیو میں ایک زور دار دھماکہ ہوا ہے۔ یہ دھماکے گْورودارہ اور ایک بازار سمیت عوامی مقامات پر ہوئے ہیں تاہم دھماکوں میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ گوردوارہ کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے اور عام تعطیل ہونے کی وجہ سے بازار بھی خالی تھا۔ پولیس نے گرنیڈ دھماکوں کی ذمہ داری علیحدگی پسند عسکری تنظیم ’الفا‘ پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنظیم نے بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا، دھماکے اسی تناظر میں کیے گئے ہیں تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس پھیل جائے۔ یورپین دارالحکومت برسلز میں بھی کشمیریوں نے بھارتی یومِ جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس حوالے سے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) بلجیم کے کارکنوں نے بھارتی سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا، جس میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوئے۔ مظاہرے کے شرکاء مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، اسیروں کی رہائی، مودی حکومت کے حالیہ جارحانہ اقدامات اور آزادی کے حق میں مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ اس مظاہرے کی قیادت چوہدری مشتاق دیوان، مرزا شبیر جرال، مسعود میر اور اشفاق قمر نے کی جبکہ کشمیر کونسل کی جانب سے یہاں نمائندگی سینئر نائب صدر خالد جوشی نے کی۔ مقررین نے اس موقع پر یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ ختم کروائیں اور وہاں حراست میں موجود عوام کی حقیقی سیاسی قیادت یاسین ملک سمیت تمام رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کو ان کی سیاسی اور مستقبل کی زندگی کا فیصلہ حق خودارادیت کی بنا پر کرنے کا موقع فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ پیرس کی گلیاں مودی مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر بھارتی ہائی کمشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر احتجاجاً سیاہ غبارے بھی فضا میں چھوڑے گئے۔ حریت کانفرنس کے زیراہتمام اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں حریت رہنمائوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر بھارتی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے لاک ڈائون کو 175 دن سے زائد ہو چکے ہیں۔ بھارت کو یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ احتجاجی مظاہرے سے محمد فاروق رحمانی اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے مودی سرکار کو آئینہ دکھا دیا۔ محبوبہ مفتی نے بیان میں کہا کہ یوم جمہوریہ کا جشن ایک منافقت ہے مودی سرکاری نے آئین کے پرخچے اڑا دیئے ہیں جو باعث تشویش ہے۔