میں اب بھی دل کی گہرائیوں سے ایسی ہزاروں مائوں کی آواز سن سکتا ہوں جن سے ان کے جگر گوشے چھین لئے گئے اور انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ اپنے بیٹوں کو دوبارہ دیکھ سکیں گی یا نہیں، بہت سی مائیں تو ایسی ہیں جو اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی کہ وہ بیٹوں کو کبھی نہیں دیکھ سکیں گی وہ اپنے پیاروں کی اجتماعی قبروں پر جا کر روتی رہتی ہیں حالانکہ ان کو اپنے پیاروں کی قبروں کا پتہ بھی نہیں لیکن وہ ان کے بارے میں سننے کی امید کے ساتھ ان کا رونا روتی رہیں گی۔
ایسے ہی سانحات مقبوضہ کشمیر میں ہو رہے ہیں جہاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تعینات کردہ فوجی دستے خوف خدا سے عاری ہو کر مودی کی اطاعت میں کشمیریوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور آزاد دنیا میں آزادی سے جینے کا حق چھین کر، کشمیریوں کا خاتمہ کر کے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں۔ قابض بے رحم بھارتی فوجیوں اور نام نہاد فوجی افسروں کاکشمیریوں کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور عصمت دری کرنا معمول بن چکا ہے۔ بدقسمتی سے عصمت دری کے ایسے واقعات کو بی جے پی کے سینئر رہنما میجر جنرل (ر) ایس پی سنہا کی مکمل تائید حاصل ہے جیسا کہ اس نے علی الاعلان کہا کہ ’’موت کے بدلے موت اور عصمت دری کے بدلے میں عصمت دری ہو گی۔‘‘ لیکن اس انتہائی غیر اخلاقی اور ناپسندیدہ بیان پر وزیراعظم مودی کی طرف سے مذمت میں ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔
دنیا کی سب سے بڑی جیل (مقبوضہ کشمیر) میں کشمیریوں کی ’’قید‘‘ کا آج 176 واں دن ہے اور ’’قیدی‘‘ بھی کوئی غیر نہیں بلکہ کشمیری ہیں۔ مودی کے مطابق مسلمانوں کو آزادی کا کوئی حق نہیں۔
عالمی عدالت انصاف میں پٹیشن دائر کرنے پر گیمبیا کے جرأت مندانہ اقدام کو سراہنے والوں میں ایک میں بھی تھاجو گیمبیا کے وزیر انصاف مسٹر ابوبکر مرائی نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر ایک مصدقہ اور جامع رپورٹ پیش کی۔
مجھے 100 فیصد یقین تھا کہ گیمبیا عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ جیت جائے گا اور عدالت روہنگیا مسلمانوں کو انصاف فراہم کرے گی، پھر کیا ہوا اللہ تعالیٰ نے روہنگیا مسلمانوں کی دعائیں سن لیں، عالمی عدالت انصاف نے سفاکیت اور روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے احکامات جاری کر دئیے۔ اس تاریخی فیصلے کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔ (1) عالمی عدالت انصاف نے میانمار کو احکامات جاری کئے کہ روہنگیا مسلمان اقلیت کی نسل کشی فوری بند کی جائے۔ (2) عالمی عدالت انصاف نے تاریخی فیصلے میں قرار دیا کہ بادی النظر میں 1948ء کے کنونشن کی خلاف ورزی پائی گئی ہے لہٰذا عدالت نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آنگ سان سوچی کی حکومت کو 1948ء کے نسل کشی کنونشن کا بھرپور احترام کرنے کے احکامات دئیے۔ عالمی عدالت انصاف نے منظم طریقے سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم پر آنگ سان سوچی کے دفاع میں نوبل انعام کو پیش کئے جانے کو بھی مسترد کردیا۔
روہنگیا مسلمانوں کی حمایت میں گیمبیا نے اپنی مخلصانہ کوششوں میں کامیابی حاصل کر لی لیکن میں اپنے کشمیریوں بہن بھائیوں کا سامناکرنے سے قاصر ہوں کیونکہ پاکستان عالمی عدالت انصاف اورانٹرنیشنل کرائم کورٹ میں بنیادی شہادتوں کے ساتھ بھارتی جرنیلوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے میں ناکام رہا۔ ہمیں بھارتی وزیر اعظم مودی اور اس کے معاونین کو مذکورہ دونوں عالمی عدالتوں میں گھسیٹنا چاہئے جس طرح گیمبیا نے قانونی چارہ جوئی کی کیونکہ مقبوضہ کشمیر اور میانمار میں نسل کشی کے واقعات ایک جیسے ہی ہیں۔ بھارت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے میں تاخیر پہلے ہی ہمیں ناکامی کی طرف لے جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں، میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو متعدد خطوط بھی لکھ چکا ہوں کہ اس معاملہ پر فوری طور پر بھارت کے خلاف عالمی عدالت میں لے جایا جائے۔
وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے میرا سوال ہے کہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مصدقہ رپورٹس کے بعد جنگی جرائم میں مودی کو گھسیٹنے میں کون سی چیز مانع ہے۔ وزیر خارجہ صاحب! یہ کشمیریوں کی حمایت میں جذباتی تقریروں کا وقت نہیں بلکہ بھارتی حکومت کو عالمی عدالت انصاف میں گھسیٹنے جیسے سخت اقدامات کی ضرورت ہے اور ہر پاکستانی اور کشمیری کی یہی آواز ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کو بے نقاب دیکھنا چاہتے ہیں تاہم اب آپ اپنی طاقت بروئے کار لاتے ہوئے بے گناہ کشمیریوں کو انصاف دلانے کے پابند ہیں۔
ّ(ترجمہ :ڈاکٹر شاہ نواز تارڑ)