برصغیر پاک و ہند مغلوں کی تیسری نسل حکمران تھی ۔ شہنشاہ اکبر جو علماء و بزرگان دین کا بے حد عقیدت مند اور قدرشناس تھا مسجدوں اور خانقاہوں کی تعمیر کراتا حد تو یہ ہے اللہ کے ایک ولی شاہ سلیم چشتی ؒکی ذات بابرکات سے اس قدر متاثر ہوا کہ اپنے لخت جگر کا نام بھی انہی بزرگ کے نام سے منسوب کیا مگر وقت کی ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیں جوں جوں سلطنت وسعت پزیر ہوتی گئی اکبر کے درباریوں و خوشامدیوں میں اضافہ ہوتا گیا ۔ان میں مسلم و غیر مسلم دونوں طرح کے لوگ تھے ۔یہ مشیران بادشاہ کی خوشنودی اور خوشامد میں حد سے گزرتے گئے ۔دربار میں موجود ذاتی شان و حشمت مسند و مقام کے حصول میں اندھے ہوتے چلے گئے ۔ بادشاہ کی خواہش اور تکریم کو دین بنا ڈالا ۔ بات آگے بڑھتے ہوئے دین محمدی کی جگہ دین الٰہی کے نام سے مختلف مذہبوں کا ملغوبہ تیار کیا گیا کیونکہ دربار میں ہندورانیوں ، راجائوں کا غلبہ تھا لہذا دین الٰہی کے نام پر اسلام کے تمام ارکان کو نہ صرف ترک کیا گیا بلکہ جرم سمجھاجانے لگا ۔۔تمام طاقتیں مل کر اس خطے سے اسلام کا نام مٹانے پر تلی ہوئی تھیں ۔ اکبر کے مظالم کے آگے ہر زباں گنگ اور ہر بازو شل ہو چکا تھا ۔ تاریخ اسلام میں یہ تاریک ترین دور تھا ۔دکھ اور صدمے کی بات یہ کہ سب کچھ ایک مسلم مرتد بادشاہ کر رہا تھا ۔ الحاد و بے دینی کے اندھیروں ، اسلام سے غدارانہ اور کفارانہ حرکتوں کے طوفان کے سامنے شریعت محمدی کا چراغ روشن کرنے ریاست پٹیالہ کے علاقہ سرہند کے ایک مردخدا نے عہد ثمیم کیا ۔ شیخ احمد فاروقی سرہندی ؒنے مسلمانوں کو دین محمدی سے ہٹانے کفرو الحاد پھیلانے والی ہر طاقت کو للکارا ۔ ہندوو نصرانیوں کی پھیلائی کہانیوںو بدگمانیوں کا ترکی با ترکی جواب دینا شروع کیا ۔اکبر کے بعد جہانگیر کے عہد میں آپ نے اپنی اجتہادی اسلامی تحریک کو جاری رکھا آپ نے واضح کیا کہ شریعت اور طریقت دوحقیقتیں نہیں اصل نجات اور کامیابی اتباع رسول ﷺمیں ہی پنہاں ہے ۔ آپ کی تحریک کے اثرات عوام الناس کے علاوہ درباریوں ، امراء ، وزراء ، انتظامیہ اور افواج تک پھیلتے چلے گئے ۔ خود جہانگیر بھی آپ کی تحریرو تحریک سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا مگر درباری غلام گردشوں میں بادشاہ کو آپ کی تبلیغ و اشاعت سے بدلتے حالات سے ڈراتے ہوئے کہا گیا کہ ہندوستان تیموریوں کے ہاتھ سے نکلتا اور پھسلتا جا رہا ہے ۔ ہر سمت شیخ احمد سرہندی کے چرچے اور غلغلے ہو رہے ہیں۔ بادشاہ کو ان کا بڑھتا اثر و رسوخ روکنا چاہیے لہذا جہانگیر نے حضرت کو ملاقات کے لئے بلوایا ۔ مجدد الف ثانی نے دربار شہنشاہ میں سجدہ تعظیم نہ کیا جس پر ایک درباری نے فقرہ چست کیا کہ تکبر تو دیکھو آداب شاہی مجروح ہو رہے ہیں جس پر بادشاہ نے طیش میں آکر گرفتار کرلیا اور گوالیار کے بندی خانے میں ڈال دیا ۔یہاں جیل میں بسنے والوں کے مقدر سنورتے چلے گئے ۔کیا قیدی کیا پہرے دار سب کے سب نور اسلام کی دولت سے بہرہ مند ہوتے چلے گئے ۔
حضرت شیخ احمد سرہندی ؒنے ایک جانب عوام الناس کو اسلامی حدود کی حفاظت کے لئے کمر بستہ کیا تو دوسری سمت حکمران طبقے کو بری طرح جھنجھور کر رکھ دیا ۔آ پ نے اسلام کی دور جدید کے مطابق اصلاحات کا اجراء کرکے مسلمانان برصغیر کو گمراہیوں اور تباہیوں سے بچالیا ۔ حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی ؒکا احسان عظیم ہے ۔ آپ کی قلمی علمی اور عملی جدوجہد کے سبب یہ خطہ کفرو الحاد کے نہ صرف غلبہ سے بچابلکہ آنے والی مسلم نسل نے آپ کے اجتہاد کے روشن چراغ سے ہر دور میں رہنمائی اور روشنائی حاصل کی ۔آپ کے اس عمل عظیم کے عوض مسلمانان ہندمیں احیائے اسلام کی متعدد تحریکیں ظہور پذیر ہوئیں۔حضرت مجدد الف ثانی کی اجتہادی جہاد سے نہ صرف آنے والے مغل حکمران فیض یاب ہوئے ۔آپ کی برپا کردہ تحریک کے باعث اورنگ زیب جیسا مرد مومن تخت ہندوستان پر فائز ہوا ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق نولاکھ افراد نے قبلہ مجدد الف ثانی دست اجتہاد پر بیعت کی سعادت حاصل کی ۔آپ کی احیائے اسلام کی تحریک میںشامل ہزاروں اللہ کے ولیوں نے دنیا کے مختلف گوشوں میں پھیل کر دین مبین کی سربلندی اور سرفرازی کا فریضہ سرانجام دیا ۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا اگر آپ انکار و الحاق کی یلغار کا بروقت مقابلہ نہ کرتے توآج برصغیر میں اسلام کا پیغام رواں دواں نہ ہوتا ۔ بلاشبہ جس دو قومی نظریے کے سبب پاکستان معرض وجود میں آیا اس نظریے کے بانی حضرت مجدد الف ثانی ؒ ہیں بلکہ اس نظریے کی فکری نظری آبیاری اور نگہبانی بھی آپ کے بتائے ہوئے طریقے و سلیقے سے ہو سکی یقینا آپ برصغیر میں اسلام کی نشاط ثانیہ کے نقیب اور رہبر ہیں ۔آپ کے مقام اعلیٰ کو مرشد اقبال کچھ یوںآپ کی مرقد پر تسلیم و بیان کرتے ہیں ۔
حاضر ہوا میں شیخ مجدد ؒکی لحد پر
وہ خاک کہ ہے زیر فلک مطلع انوار
اس خاک کے ذروں سے ہیں شرمندہ ستارے
اس خاک میں پوشیدہ ہے وہ صاحب اسرار
گردن نہ جھک سکی جس کی جہانگیر کے آگے
جس کے نفس گرم سے ہے گرمی احرار
وہ ہند میں سرمایہ ملت کے نگہبان
اللہ نے بروقت کیا جس کو خبردار
حضرت مجدد الف ثانی ؒکی قلمی،علمی اورعملی جدوجہد
Jan 27, 2020