اسلام آباد(نا مہ نگار)مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انصاف ہو تو قومی احتساب بیورو (نیب)کے 3چیئرمین جیل میں جائیں گے، براڈ شیٹ کے تمام کاغذات عوام کے سامنے رکھیں، جس سے بڑے پردہ نشینوں کے نام سامنے آئیں گے، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیئے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے سوال کیا کہ کیا ان لوگوں سے سوال کرنے والا کوئی نہیں؟انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کے تمام کاغذات عوام کے سامنے رکھیں، جس سے بڑے پردہ نشینوں کے نام سامنے آئیں گے، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیئے،براڈ شیٹ دستاویزات کا بہت چھوٹا حصہ عوام کے سامنے آیا، ہمت ہے تو تفصیلات لائیں، بڑے بڑے نام منظرعام پر آئیں گے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ایک شخص کے لیے معیار کچھ اور ہے جبکہ دوسرے کے لیے کچھ اور ہے، آٹے، چینی، ایل این جی میں اربوں روپے لوٹے گئے۔سابق وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے سابق جج کو براڈ شیٹ کمیشن کا سربراہ بنایا گیا ہے، ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔نون لیگی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ 5فروری کا جلسہ راولپنڈی کی بجائے مظفر آباد میں ہو گا، اس روز ہم یومِ یکجہتی کشمیر مظفر آباد میں منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ نیب ملک میں سیاست کو ناکام اور بدنام کرنے کا طریقہ ہے، جو کیس بنائے جا رہے ہیں جھوٹ کے سوا کچھ نہیں، کیسز تاثر پیدا کرنے کا طریقہ ہے کہ سیاستدان کرپٹ ہیں، جو سوالات ہم سے کیے جاتے ہیں وہ باقیوں سے کیوں نہیں ہوتے ؟ کیا حکومت کا حساب لینے والا کوئی نہیں ؟ آج احتساب کے نام پر سوالیہ نشان ہے، عدالتوں میں کیمرے لگائیں اور دیکھیں کس نے کرپشن کی۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ احتساب کی بات کرنی ہے تو براڈ شیٹ کے حقائق عوام کے سامنے رکھیں، براڈ شیٹ معاملے میں پرویز مشرف کا نام بھی آتا ہے،ان کا بھی ریمانڈ لیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی ہے، سی پیک پر کام عملی طور پر رک چکا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، عدالتوں میں کیمرے لگائیں اور دیکھیں کس نے کرپشن کی۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عدالتیں ایک ویزے پر لوگوں کو نااہل قرار دیتی ہیں لیکن وہ آج خاموش کیوں ہیں، وہ کون تھا جو براڈ شیٹ کے مالک کاوے موسوی سے ملا، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب 20سال سے براڈ شیٹ کا معاملہ چلا رہی ہے،براڈشیٹ تو صرف ایک کیس ہے، ایسے کئی کیس نیب کی ناانصافیوں کی داستان ہیں۔