سچائی میں لپٹا میٹھا زہر ۔۔۔!!

Jan 27, 2021

 پاکستان میں پچھلے کئی برسوں میں جہاں میڈیا بہت آزاد ہو گیا ہے وہیں آج تفریحی چینلز پہ ڈراموں میں ماڈرنزم اور سچائی کے نام پہ اب وہ وہ کچھ دیکھنے کو ملتا ہے کہ اپنے گھر کے بڑوں کے سامنے بیٹھ کے ہی ڈرامہ دیکھنا محال ہو گیا ہے ۔ یہ درست بات ہے کہ ہماری ڈرامہ انڈسٹری نے بہت ترقی کی ہے ڈراموں کے سیٹ ، اداکارائوں کے لباس ، پیکچرائزیشن سب جگہ پہ جدت آئی ہے لیکن ڈراموں کی کہانیوں کا معیار بہت گر گیا ہے ۔ آج کل کے موجودہ پاکستانی ڈراموں میں گھریلو زندگی اتنی تلخ اور پیچیدہ دکھائی جاتی ہے کہ کبھی کبھی تو یقین جانئے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے لکھاری سے ہدایت کار تک تمام ڈرامہ انڈسٹری نفسیاتی مریضوں کے ہاتھ لگ گئی ہے ۔ حالیہ پاکستانی ڈرامے عشقیہ ، پیار کے صدقے ، راز الفت ، فطرت ، جلن ، دیوانگی ، محبت تجھے الوداع وغیرہ محبت کے نام پہ رشتوں کے تقدس کی پامالی کرتے یہ ڈرامے یہ کہہ کے دکھائے جاتے ہیں کہ سچی کہانی پر مبنی ہیںجو لوگ ایسے ڈرامے بنا رہے ہیں ان لوگوںسے میرا یہ سوال ہے کہ کیا اگر کسی ایک گھرانے میں کوئی منفی کردارلوگوں کی زندگی کو عذاب بنا رہا ہے ، رشتوں کو داغدار کر رہا ہے تو آپ نوے فی صد لوگوں کو ایسے منفی کردار دکھا کر ان کے ذہن پہ کس قدر غلط اثر ڈال رہے ہیں ، یہ میٹھا زہر لوگوں کی رگوں میں اتر کر ان کے ذہنوں کو ،ان کی سوچ کو کس قدر آلودہ کر رہا ہے کبھی سوچا ہے آپ نے ؟ ہمارے ایسے مقدس رشتے جن کی خوبصورتی ، پاکیزگی سے ہی زندگی کا حسن قائم ہے اور جو خاندانی نظام کو مضبوط بناتے ہیں آج کے ڈراموں میں ہر اس رشتے پہ سوالیہ نشان کھڑا کر دیا گیا ہے ؟ جنہوں نے خاندانوں کو آپس میں محبت کی لڑی میں پرو رکھا ہے ۔ 
 ہمارے پاکستانی ڈرامے ایک وقت میں دنیا میں پاکستان کی پہچان ہوا کرتے تھے جن میں تفریحی ڈرامے جیسے کہ تنہائیاں ، دھوپ کنارے ، ان کہی جیسے ڈرامے تھے تو دوسری طرف تاریخی ڈرامے جیسے کہ بابر، لبیک ، آخری چٹان جیسے ڈرامے ہما ری ٹی وی انڈسٹری کی شان اور دنیا بھر میں مقبول تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان ڈراموں میں اعلی اخلاقی اقدار دکھائی دیتی تھیں ۔ مزاح بھی تھا تو اتنا برجستہ اور شائستہ کہ بے ساختہ بندہ مسکرا اٹھتا تھا ۔ محبت تھی تو حیادار اور شرافت میں لپٹی ہوئی ، اسلامی اساس ، خاندانی روایت کی عکاسی کرتے ہوئے ان ڈراموں کا آج بھی کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔
 ہمارا آج کا پاکستانی ڈرامہ نہ صرف ماضی کی روایات بھول گیا ہے بلکہ ہماری ڈرامہ انڈسٹری ایسے لوگوں کے نرغے میں آگئی ہے جن کا مقصد صرف اور صرف پیسے کا حصول ہے ۔ ان کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ ان کے بنائے ہوئے ڈرامے کس طرح سے پاکستانی اقدار اور معاشرتی روایات کا قتل کر رہے ہیں ۔ حقائق کے نام پہ اب ایسی ایسی کہانیاں دیکھنے کو ملتی ہیں کہ سر شرم سے جھک جاتا ہے ۔ آج کل کی جوان نسل کی تربیت کرنے کی بجائے یہ ڈرامے ان کو نفسیاتی مریض بنا رہے ہیں ۔ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے کا درس دیتے ہمارے آج کے ڈرامے ہمارے معاشرے کو کس طرح دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں لوگوں کو اندازہ ہی نہیں ہے ۔ غیر محسوس طریقے سے لوگوں کی زندگیوں میں ایسا زہر گھولا جا رہا ہے جس کا اثر معاشرے میں بڑھتے ہوئے طلاق کے رجحان ، ہر طرف پھیلی بے چینی ، گھریلو ناچاقیوں کی صور ت میں نکل رہا ہے ۔ 
 ٹی وی ڈرامہ موجودہ دور کی سب سے سستی تفریح ہے جو ہر خاص و عام کو میسر ہے اب وقت آ گیا ہے کہ بے جا تنقید کی بجائے اس کے لئے بھی اصول اور ضابطے طے کئے جائیں ۔ لوگوں کو ایسی تفریح دکھائی جائے جو ان کی زندگی میں مسکراہٹیں بکھیرے ، سچائی اور حقائق اس طرح سے عوام کے سامنے رکھے جائیں کہ لوگوں کو کہانیاں اپنی زند گیوں کے قریب تر بھی لگیں اور ہماری اقدار، ہماری اسلامی روایات بھی قائم رہیں ۔ ہمارے خاندانی نظام کی سب سے بڑی خوبصورتی ہمارے وہ رشتے ہیں جن کی ڈور نے ہمارے خاندانوں کو آپس میںباندھ رکھا ہے جن سے ہماری زندگیاں جڑی ہوئی ہیں، ان کی تقدیس اور حرمت پہ کسی صورت نہ آنچ آنے دی جائے ۔یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہے جب ہم کوئی ایسی مربوط پالیسی وضع کرنے میں کامیاب ہو جائیں ، جس کو اپنائے بغیر ٹی وی ڈرامہ بنانا ناممکن ہو ، ایسے ہی ہم اپنے ڈراموں کو ایک دفعہ پھرنہ صرف عوام میں پذیرائی دلوا سکیں گے بلکہ دنیا کے سامنے مقابلے کے لئے بھی لا سکیں گے ۔ ایسے چینل جو معاشرے میںلوگوں کو تفریح دینے کی بجائے انہیں نفسیاتی مریض بنا رہے ہیں ان کو فوری طور پر بند ہونا چاہئے ۔اور اگر پھر بھی باز نہ آئیں تو ان کا لائسنس کینسل کرنا چاہیئے ۔ تفریح کے نام پہ لوگوں کے لبوں پہ مسکراہٹ بکھیرئیے انہیں ذہنی اذیت سے دوچار نہ کریں ۔ 

مزیدخبریں