اسلام آباد (عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتی راجدہانی دہلی میں حالات انتہائی دگرگوں ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار دہلی میں بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی طرز پر انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئیں۔ یہ اس لئے کیا گیا کہ علاقائی سطح سے سکھ سوشل میڈیا پر حالات کی درست رپورٹنگ نہ کر سکیں۔ انڈین آرمی گذشتہ روز کے تاریخی ہنگامے کے بعد سکھ فوجیوں کی طرف سے بھی محتاط ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق انڈین آرمی نے دہلی میں موجود سکھ فوجیوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ڈیوٹی تبدیل کر دی ہے۔ اہم مقامات پر پہرہ دینے والے سکھ فوجیوں سے ہتھیار بھی لے لئے گئے ہیں۔ سکھ مظاہرین پر غیر انسانی تشدد سے انڈین آرمی کی سکھ یونٹوں میں اضطراب پایا جاتا ہے۔ بھارتی عسکری قیادت کو خدشہ ہے کہ 1984 میں سانحہ گولڈن ٹیمپل کے وقت جس طرح سکھ یونٹوں نے بڑے پیمانے پر بغاوت کرتے ہوئے امرتسر کی طرف مارچ شروع کر دیا تھا، اسی طرح اب سکھ فوجی دہلی میں اکٹھے نہ ہو جائیں۔ صرف دہلی ہی نہیں اس وقت سات بھارتی ریاستوں میں سکھوں کی جانب سے احتجاج جاری ہیں۔ دہلی میں شاہی قلعے پر سکھوں نے قبضہ کر کے تین جگہ پر اپنا مذہبی پرچم لہرا دیا۔ ایک جانب سے انڈین آرمی نے جھنڈا اتارا تو جواباً سکھوں نے بھارتی ترنگے کو سڑکوں پر پھینک کر ٹریکٹر تلے روندا۔ انڈین آرمی دہلی کے سکھ احتجاج کو ختم کرنے کیلئے اسی واقعے کا سہارا لے گی اور قوی امکان ہے کہ چند دنوں میں بڑے پیمانے پر طاقت کا استعمال کر کے دہلی کو سکھوں سے خالی کرایا جائے گا۔ سکھوں نے ٹریکٹر مارچ کے بعد اب بھارتی پارلیمنٹ کے گھیرائو کا اعلان کیا گیا ہے۔