اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کی سر براہی میں اجلاس میں وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ تحقیقات کے لیے کمیٹی کی بجائے انکوائری کمشن تشکیل دینے کی منظوری دیدی۔ جس کے سربراہ جسٹس (ر) عظمت سعید ہی ہونگے۔ براڈ شیٹ کمشن صرف جسٹس (ر) عظمت سعید پر مشتمل ہوگا اور کمشن آف انکوائری ایکٹ 2017ء کے تحت تشکیل دیا جائیگا۔ کمشن براڈ شیٹ کے معاملے کی جامع تحقیقات کریگا۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورت حال پر غور کیا گیا اور کابینہ نے 5فروری کو یوم یک جہتی کشمیر بھرپور طور پر منانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔ ایف نائن پارک اسلام آباد کے عوض سکوک بانڈز اجراء کیلئے وزارت خزانہ کی سمری پر بھی بحث ہوئی۔ تاہم کابینہ نے ایف 9 پارک کی زمین کے بدلے سکوک بانڈز اجرا کی سمری مسترد کردی۔ وفاقی کابینہ نے قرض لینے کیلئے بطور ضمانت ایف نائن پارک کی بجائے اسلام آباد کلب کو گروی رکھنے کی منظوری دیدی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور کابینہ کے معتدد دوسرے ارکان نے ایف نائن پارک اسلام آباد کو گروی رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کیلئے بنایا گیا ایف 9 پارک گروی رکھوانے کی تجویز کیوں آئی؟۔ سیکرٹری فنانس نے سکوک بانڈز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا یہ اسلامی بانڈ ہے، ماضی کی غلطیاں درست کرنے کیلئے ان بانڈز کا اجراء کرنے کا سوچا، یہ گروی رکھنا صرف علامتی طور پر ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو معلوم ہے کہ سکوک بانڈ کیا ہوتا ہے، عوام کے استعمال میں پارک علامتی طور پر بھی گروی نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے غلط تاثر گیا، اگر یہ عملی طور پر گروی رکھنا نہیں ہوتا تو وزیراعظم ہائوس کو گروی رکھ دیتے، عوام کیلئے بنایا گیا پارک گروی نہ رکھا جائے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپشن پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ کرپشن کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔ براڈ شیٹ کے معاملے کسی کو نہیں چھوڑوںگا، یہ معاملہ بہت حساس ہے۔ اس کی مکمل انکوائری ہوگی۔ کابینہ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے بریفنگ میں بتایا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ کی 500 ملین ڈالر کی رقم میں بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ میں پتا چلا 40 لوگوں کی مراعات پورے وزارت کے اخراجات کے برابر تھے۔ کابینہ نے کووڈ ویکسین کی قیمت کے تعین کا اختیار وزارت صحت کو دے دیا جبکہ ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کو وزارت موسمیاتی تبدیلی سے لے کر وزارت پلاننگ کو منتقل کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ اجلاس میں وزارت دفاع نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کروانے کی سمری واپس لے لی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے این ڈی ایم اے فنڈز کا بروقت اور درست آڈٹ کرنے پر اپنی ٹیم کو سراہا جبکہ دوران اجلاس این ڈی ایم فنڈز وزارت پلاننگ منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں سینٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کے حوالے سے آئینی ترمیم پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری کی جانب سے وفاقی کابینہ کو حکومت کی ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری وتنظیم نوکی جانب سے وزارتوں اور ڈویژنز میں 70ہزارخالی آسامیاں ختم کرنے، وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441سے کم کرکے324تک رکھنے کے حوالے سے ادراہ جاتی اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے دو سالوں میں وزارتوں اور اداروں کے اخراجات نہیں بڑھائے گئے۔ کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ 7اداروں کی ری سٹکچرنگ کے حوالے سے اصلاحات پر مبنی سفارشات متعلقہ وزارتوں کوعمل درآمد کے لیے دے دی گئی ہیں۔ وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی وسیپشل انیشیٹوکی جانب سے شرکاء کو بتایا گیا کہ پچھلے 6ماہ کے دوران ایکسپورٹ میں کئی سالوں کی نسبت اضافہ دیکھا گیا جبکہ ترسیلات زر میں 2.8ارب ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پچھلے سال کے مقابلے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 2بلین ڈالرز کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ افراط زر کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال افراط زر کی شرح اوسطاً11.1فیصد رہی جبکہ موجودہ سال کے چھ ماہ میں یہ شرح 8.6فیصد ہے۔ صرف دسمبر کی مہینے میں افراط زر کی شرح 6.4فیصد رہی۔ آئندہ مہینوں میں افرط زر کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم ہے جبکہ اپریل 2018ء کے بعد سٹاک مارکیٹ بلند سطح پر ہے۔ کابینہ نے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کو وزارت برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات اور سپیشل انیشیٹوکے زیر انتظام لانے اور ادارے کے مستقبل کے تنظیمی ڈھانچے کے حوالے سے تشکیل شدہ کابینہ کی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان کی International Network on Bamboo and Rattan (INBAR) ممبر شپ کے حوالے سے الحاق کے دستاویزکی منظوری دی۔ کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ڈیلی ویجرز اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کے حوالے سے کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے نیشنل انسٹیٹیوشنل فسلیٹیشن ٹیکنالوجیز کے زیر انتظام تمام درجوں کی ملازمت پر پاکستان اسینشل سروسز (مینٹیننس) ایکٹ1952کے اطلاق میں 6ماہ تک توسیع کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سکیورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی کے ملازمین پر پاکستان اسینشل سروسز (مینٹیننس) ایکٹ1952کے اطلاق میں 6 ماہ تک توسیع کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے نادراکے مالی سال 2019-20ء کے اکاؤنٹس کے آڈٹ کے لیے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کے تقرر کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے کرونا ویکسین کی درآمد کے حوالے سے وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کی جانب سے سفارشات کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے ورکرز ویلفیئر فنڈہاؤسنگ الاٹمنٹ پالیسی 2020کے مسودے اوراس پالیسی کے تحت ورکرز ویلفیئرفنڈ اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 7جنوری 2021ء اور 14جنوری 2021ء کو منعقدہ اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کے 18جنوری 2021ء اور 21جنوری 2021ء کو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 20جنوری 2021ء کو منعقد ہونے والے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی چند ہدایات کی روشنی میں توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی اداروں کے 20جنوری 2021ء کو منعقد ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔ وفاقی کابینہ نے سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ کی تعیناتی کی منظوری دی۔کابینہ نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے انتخابات کے حوالے سے نامزدگیوں، جن میں سیدخالد سراج، ظفر مسعود، محم ریاض خان، شمامہ تل امبر ارباب، جہانزیب درانی، اکبر ایوب خان شامل ہیں، کی منظوری دی۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے پر یس بریفنگ میں کہا کہ براڈ شیٹ پر انکوائری کمشن کا مقصد مجرموں کو بے نقاب کرنا ہے، حقائق عوام کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ این آر او کی وجہ سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا، فارن فنڈنگ کا الزام لگانے والے خود پھنس گئے، وزیراعظم نے تو فارن فنڈنگ کی اوپن سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک ختم ہو گئی، اس کا مقصد صرف صرف این آر او تھا۔ شاہد خاقان عباسی کس منہ سے کہتے ہیں کہ نیب کو بند کر دیں، جس نے چوری نہیں کی اسے کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کو نہیں بڑھائیں گے تو سرکلر ڈیٹ بڑھ جائے گا۔ سابق حکومت کے غلط معاہدوں کی وجہ سے بہت نقصان ہوا۔ شبلی فراز نے کہا ہے کہ سینٹ کی نشست خریدنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اوپن بیلٹ کی حمایت اور اپوزیشن جماعتیں جو پہلے اسی بات کا مطالبہ کرتی رہی ہیں آج کے خلاف تقریریں کررہی ہیں۔ اس آئینی معاملے میں ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ بھی جا سکتے ہیں اور دیکھیں گے کہ اس کی مخالفت کون کرتا ہے۔ اسلامک بینکنگ کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ایف نائن پارک ٹرانزیکشن ہورہی ہے جو اسلامی بینکنگ کو فروغ دے گی۔