اسلام آباد(نا مہ نگار)وفاقی وزیر برائے تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، قومی ورثہ اور ثقافت شفقت محمود کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کا اجلاس کابینہ ڈویژن میں ہوا۔ سیکرٹری فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کو اہم کاموں، بھرتیوں کے طریقوں، شکایات کے ازالے اور خالی آسامیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی کے چیئرمین شفقت محمود نے ریمارکس دیے کہ سی ایس ایس کے ذریعے بھرتی کے علاوہ مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کی خالی آسامیوں پر جنرل بھرتی کا عمل سالوں تک التوا کا شکار رہتا ہے جسے چھ ماہ میں مکمل کرنے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن پر 70فیصد کام کا بوجھ ایف پی ایس سی کی جانب سے 16گریڈ کی بھرتیوں کی وجہ سے ہے جس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سیکرٹری ایف پی ایس سی کو ہدایت کی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور سی سی آئی آر کو 16گریڈ کی بھرتی متعلقہ وزارت/ڈویژن خود کرنے کے لیے تجویز بھیجیں اور ایف پی ایس سی 17اور اس سے اوپر کے گریڈ کی بھرتی کا عمل کرے گی۔ اس مقصد کے لیے ایف پی ایس سی کے آرڈیننس میں ترمیم کی جائے گی۔ متروکہ وقف املاک بورڈ نے کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کو وزیر اعظم کی ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل درآمد کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ ای ٹی پی بی کمیٹی کو متروکہ ٹرسٹ کی اراضی کی تجاوزات کا درست ریکارڈ، قبضہ مافیا سے زمین کی بازیابی، بنجر اراضی اور زرعی اراضی کا درست ریکارڈ، زمین سے متعلق عدالتی مقدمات، یتیم خانوں کی تعداد اور سکولوں کی تعداد کے بارے میں ضروری تفصیلات فراہم نہیں کر سکی۔ چیئرمین سی سی آئی آر نے ای ٹی پی بی کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں تمام ضروری ریکارڈ اور تیاری کے ساتھ آئیں۔ انہوں نے اگلی میٹنگ میں ای ٹی پی بی کے زیر انتظام اسکولوں کا جواز بھی طلب کیا۔