پاکستان سپر لیگ کا آغاز شیٹی بجنے اور کھیل کے جمنے کا وقت

حافظ محمد عمران

روشنیوں کے شہر کراچی میں شروع ہونے والے پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن کو سب سے بڑا خطرہ اومی کرون سے ہے۔ گزشتہ دو برس کے دوران بھی پاکستان سپر لیگ کو کرونا اور سابق انتظامیہ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ لیگ کے مقابلے دو مرحلوں میں ہوتے رہے جس وجہ سے برینڈ ویلیو اور کھیل معیار بھی متاثر ہوا۔ میچز ملتوی ہونے کی وجہ سے شائقین کی دلچسپی میں بھی کمی آئی ، اس مرتبہ بھی کرونا کے پھیلائو کو دیکھتے ہوئے حالات مثالی نہیں ہیں۔ پاکستان میں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی میں کھیلے جانے والے میچز میں صرف 25 فیصد تماشائیوں کو سٹیڈیم داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔ لاہور میں کھیلے جانے والے میچز میں شائقینِ کرکٹ کی تعداد بارے فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ پاکستان کے لیے خوش آئند چیز یہ ہے کہ حال ہی میں آسٹریلیا میں کھیلی جانے والی تاریخی ایشز سیریز اور بگ بیش لیگ کے دوران بڑی تعداد میں کھلاڑی اور آفیشلز کرونا کا شکار ہوتے رہے لیکن کرکٹ میچز میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی اور مقابلے جاری رہے۔ اتنی بڑی تعداد میں کھلاڑیوں کے کرونا سے متاثر ہونے کے باوجود مسلسل میچز کا انعقاد یہ ثابت کرتا ہے کہ اب مشکل حالات میں بھی کرکٹ میچز کو روکنا یا کسی بھی کرکٹ لیگ کو ملتوی کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ اب یہ مثال قائم ہوئی ہے کہ ہر قسم کے حالات میں کرکٹ میچز کو جاری رکھنا ہی معمول بنانا پڑے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پروٹوکولز کے مطابق کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر 7 دن کے لیے قرنطینہ کرنا پڑے گا جبکہ ریپڈ ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں مزید 3 روز کے لیے آئسولیشن میں رہنا پڑے گا۔ پی سی بی نے ہر ٹیم کو ہوٹل کی علیحدہ منزل پر کمرے دئیے ہیں۔ 3 روزہ آئسولیشن کے دوران کسی کو کمرے میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ کرونا پروٹوکولز کی خلاف ورزی پر میچ فیس کے 25 فیصد سے 5 لاکھ تک جرمانہ، 1 سے 5 میچز کی پابندی جبکہ لیگ سے بے دخلی کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔ پروٹوکولز کے مطابق کمرے میں صفائی والے کے سوا کسی اور کو دعوت دینا بڑی خلاف ورزی سمجھی جائے گی۔ پی ایس ایل میں شریک کھلاڑیوں کو منظور شدہ ڈلیوری سروس کے ذریعے باہر سے کھانا منگوانے کی اجازت ہو گی۔ کھانے کے بعد بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھونا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ کھلاڑی گیند پر تھوک نہیں لگا سکیں گے۔ کھلاڑیوں کو صرف اپنا سامان استعمال کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ ٹاس کے موقع پر اور میچ کے بعد بھی سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ کرونا پروٹوکولز کے مطابق مثبت ٹیسٹ ہونے والے کسی بھی شخص سے 48 گھنٹے کے دوران ملاقات کرنے والے تمام افراد کو بھی آئسولیٹ کر دیا جائے گا۔ جبکہ سماجی فاصلہ برقرار نہ رکھنا، کسی دوسرے کا سامان استعمال کرنا، بغیر اجازت کسی دوسرے کے کمرے میں جانا، ہاتھ ملانا بھی کرونا پروٹوکول کی خلاف ورزی میں شامل ہے۔ 
پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کرونا کی وجہ سے کسی ٹیم کو مثال کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو متبادل ٹیم کے ذریعے میچز جاری رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ کرکٹ بورڈ کے میڈیکل سٹاف سے 12 افراد ہر وقت ڈیوٹی پر ہونگے جبکہ سکیورٹی سٹاف کیمروں کے ذریعے سب کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھے گا۔ ماضی میں کرونا قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ نرمی برتی گئی جبکہ اس مرتبہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر بلاتفریق کارروائی کی جائے گی۔ کرونا پروٹوکولز میں ایسی دوا استعمال کرنا جو علامات کو کم یا ٹیسٹ کے نتائج پر اثرانداز ہو ، ہوٹل کے عملے کے علاوہ کسی کو کمرے میں بلانااور ماسک کا استعمال نہ کرنا ، اجازت کے بغیر بغیر کمرے میں کوئی چیز منگوانا ، علامات کو خفیہ رکھنا سنگین خلاف ورزی تصور ہو گا۔ پاکستان سپر لیگ کے آغازسے 2 روز قبل نیشنل سٹیڈیم کراچی میں ویلڈنگ کے دوران آتشزدگی کا واقعہ بھی پیش آیا، آتشزدگی سے خصوصی طور پر تیار کیے جانے والی کمنٹری باکس کو نقصان پہنچا۔ 
پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن کی افتتاحی تقریب کے لیے وزیر اعظم عمران خان کا بیان اور جس طرح پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ ان کے پاس پہنچ کر کہتے ہیں ’’پی ایم ٹائم‘‘ یہ ویڈیو اور گفتگو بھی زیرِبحث ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ مجموعی طور پر پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن کے لیے عوامی مہم چلانے اور لوگوں میں جوش و خروش پیدا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ جبکہ ساتویں ایڈیشن کا گانا بھی سننے والوں اور شائقین کرکٹ کو متاثر نہیں کر سکا، لوگ آج بھی علی ظفر  اور شہزاد رائے کو یاد کر رہے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کی مختصر افتتاحی تقریب کے بعد دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز اور میزبان کراچی کنگز کی ٹیمیں آمنے سامنے  آئیں گی۔ کیلنڈر ایئر میں سب سے زیادہ  ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل فتوحات سمیٹنے والے بابر اعظم  کراچی کنگز کی قیادت کریں گے۔  افتتاحی میچ میں ان کے مدمقابل قومی ٹیم میں ان کے ساتھی اوپنر اورسال میں سب سے زیادہ ٹی ٹونٹی رنز بنانے والے محمد رضوان  ملتان سلطانز کی قیادت کریں گے۔
ایونٹ کا دوسرا میچ اگلے روز پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مابین کھیلا جائے گاجبکہ تیسرے روز ٹورنامنٹ کا پہلا ڈبل ہیڈر کھیلا جائے گا۔ جہاں ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز کی ٹیمیں دن کی روشنی میں جبکہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیمیں رات کوبرقی قمقموں کی روشنی میں مدمقابل آئیں گی۔ایڈیشن 2018 سے لاہور قلندرز کا حصہ بننے والے مایہ ناز فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی لیگ کے ساتویں ایڈیشن میں پہلی مرتبہ اپنی ٹیم کی قیادت کریں گے۔ سرفراز احمد مسلسل ساتویں ایڈیشن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی قیادت کریں گے۔ ایونٹ میں  اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت شاداب خان جبکہ پشاور زلمی کی قیادت وہاب ریاض کریں گے۔
ایونٹ کے پہلے مرحلے میں نیشنل اسٹیڈیم15 میچز کی میزبانی کرے گا۔دوسرے مرحلے میں شامل 19 میچز قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے۔ پی ایس ایل سیون میں آئی سی سی کی تازہ ترین پلیئنگ کنڈیشنز لاگو کی ہیں: جس کے تحت  فیلڈنگ سائیڈ پر لازم  ہے کہ وہ اننگز کے انیس اوورز مقررہ وقت میں مکمل کرے بصورت دیگر میچ کے آخری اوور کے لیے اس ٹیم پر 30-یارڈ کے سرکل کے باہر ایک کھلاڑی کم کھڑا کرنے کی شرط لاگو ہوگی۔اس کے علاوہ کسی ٹیم کے کم ازکم 13 کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ منفی آجائیں تو اس ٹیم کا میچ نہیں رکے گا۔
کراچی کنگز کے کپتان بابر اعظم کہتے ہیں کہ پہلی مرتبہ فرنچائز کرکٹ میں کپتانی کا موقع مل رہا ہے،اس اہم ذمہ داری کوبھرپور انداز میں نبھانے کی کوشش کروں گا۔ ملتان سلطانز سخت حریف ہے۔ امید ہے دونوں ٹیموں کے درمیان میچ سنسنی خیز ہوگا۔
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان کہتے ہیں کہ ان کی ٹیم کامیابی سے دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔2021 کی فتح ماضی کا حصہ ہے۔یہ ایک نیا سال ، نیا میدان اور نئے کھلاڑی ہیں۔ٹائٹل کے کے  دفاع کے لیے   مختلف سوچ کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔
 

ای پیپر دی نیشن