پاکستان نے 20 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کر دیا جنہیں 24 جنوری کو واہگہ کے راستے بھارت واپس بھیج دیا گیا۔ قیدیوں کا معاملہ انسانی نوعیت کا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بقول پاکستان توقع کرتا ہے کہ بھارتی حکومت اسی جذبے اور جوابی رویے کا مظاہرہ کریگی۔
پاکستان نے ایسے خیرسگالی کے جذبہ کا اظہار پہلی مرتبہ نہیں کیا‘ اس سے قبل بھی کئی بار غلطی سے سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہونیوالے بھارتی شہریوں اورماہی گیروں کو معمولی قانونی کارروائی کے بعد خیرسگالی کے طور پر رہا کیا جاتا رہا ہے جبکہ بھارت کا رویہ ہمیشہ اسکے برعکس رہا ہے۔ گزشتہ روز اس نے اپنے یومِ جمہوریہ پر بھی اپنے غیرقانونی زیرقبضہ وادی میں محصور کشمیری عوام پر اپنی لگائی پابندیاں نرم نہیں کیں بلکہ انکے بنیادی حقوق گزشتہ 75 سال سے سلب کئے ہوئے ہیں۔ حریت رہنمائوں بالخصوص یٰسین ملک کو سخت بیمار ہونے کے باوجود جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ انہیں مناسب علاج معالجہ کی سہولت بھی میسر نہیں۔ بھارتی جیلوں میں اب بھی کئی پاکستانی قیدی بے گناہی کی سزا کاٹ رہے ہیں جیلوں میں ان پر بہیمانہ تشدد کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے‘ یا ذہنی اور جسمانی معذور بنا دیا جاتا ہے۔ بھارت کی قید سے رہائی پانے والے اکثر پاکستانی باشندے اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہوتے ہیں یا اپاہج ہوکر باہر نکلتے ہیں۔ کانفرنسوں اور تقریبات میں شرکت کیلئے بھارت جانیوالے ہمارے دانشور‘ ادیب اور فنکار بھی اسکے متعصبانہ رویے سے بچ نہیں پاتے۔ انہیں کسی تقریب میں حصہ لئے بغیر ہی واپس پاکستان بھیج دیا جاتا ہے۔ اس تناظر میں بھارت سے کسی جوابی خیرسگالی کی توقع رکھنا عبث ہے۔
پاکستان کی بھارت سے خیرسگالی کی توقع
Jan 27, 2022