اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کا وعدہ پہلے 90 روز میں پورا کردیا تھا۔ ہمارے دور میں کوئی مالی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔ کوئی بڑا واقعہ نہ ہوا تو معیشت مزید ترقی کرے گی۔ ترجمانوں کے اجلاس میں وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہبازشریف کیخلاف کرپشن کیسز مزید اجاگر کئے جائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا صحت کارڈ دنیا کے ہیلتھ سسٹم سے ایک قدم آگے نکل گیا۔ انہوں نے کہا کہ رحمۃ للعالمین اتھارٹی کے ذریعے ہم جامعات میں بچوں کو نبیؐ کی سیرت کے بارے میں پڑھائیں گے، نبیؐ نے ریاست مدینہ کیلئے پہلے لوگوں کے دلوں میں رحم ڈالا پھر قانون کی حکمرانی قائم کی ان دو چیزوں پر ہی ریاست مدینہ انحصار کرتی تھی ۔ عمران خان نے کہا کہ قوم بڑی تب ہوتی ہے جب ساری قوم سٹیک ہولڈر بن جاتی ہے، کسی ملک کو نیشنل سکیورٹی اس میں رہنے والے لوگ فراہم کرتے ہیں، تو ملک مضبوط ہوتا ہے۔وزیراعظم نے اسلام آباد میں نیا پاکستان قومی صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ منصوبے پر وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتاہوں، مجھے برطانیہ میں صحت انشورنس سسٹم نے متاثر کیاتھا لیکن ہمارا صحت کارڈ منصوبہ امیر ملکوں سے بھی آگے نکل گیا ہے، کوئی بھی خاندان نہ صرف سرکاری بلکہ نجی ہسپتالوں سے بھی علاج کراسکتا ہے، امیر ممالک میں ہیلتھ انشورنس کیلئے پریمیم دینا پڑتا ہے لیکن ہمارے ہاں ہر خاندان کو ہیلتھ کوریج ملے گی، ہم پوری دنیا کے لیے مثال بنیں گے، کہ اصل میں فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے۔ ہیلتھ کارڈ کے بعد لوگوں کو تعلیم کے شعبے میں بھی سہولیات دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں امیر غریب سب کے لیے سرکاری و نجی ہسپتالوں میں علاج کی سہولت ہوگی، ساڑھے 4ارب روپے ہیلتھ کارڈ پر لگائے جارہے ہیں، ایک وقت تھا سرکاری ہسپتالوں کا معیار بہترین ہوتا تھا، پھر امیر طبقے نے علاج پرائیویٹ ہسپتالوں سے کرانا شروع کیا تو سرکاری کا معیار گرنے لگا، ملک میں غریب ٹھوکریں کھاتا رہا اور امیر الگ نظام سے فائدہ اٹھاتا رہا، باہر جاکر علاج کرانے والوں کو کیا علم غریبوں پر کیا گزرتی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کیخلاف پراپیگنڈا کیا گیا، ان کیخلاف جتنی مہم چلائی گئی میں نے کبھی نہیں دیکھی، جب سروے ہوا تو عثمان بزدار نمبر ون وزیراعلیٰ بن گئے، پچھلا چیف منسٹر ٹوپیاں، ہیٹ پہن کر گھومتا تھا، کھانسی بھی آجاتی تو بیرون ملک علاج کیلئے چلے جاتے تھے، غریب علاقوں میں لوگ ہسپتال کے راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت سول قانون میں اصلاحات پر اعلی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء فروغ نسیم، فواد چوہدری، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گِل، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، پارلیمانی سیکرٹری وزرات قانون ملیکہ بخاری اور دیگر افسران شریک ہوئے، جبکہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور صوبائی وزراء قانون راجہ بشارت، فضل شکور خان اور متعلقہ صوبائی افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کو تین سالہ دور حکومت میں نافذ کی گئی اصلاحات اور آئندہ کے لائحہ پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا، اور بتایا گیا کہ وراثتی سرٹیفکیٹ کی فراہمی اسلام آباد میں جنوری 2021، پنجاب اور سندھ میں جون 2021 اور خیبر پختونخوا میں دسمبر 2021 سے یقینی بنائی جا رہی ہے، بلوچستان میں بھی اس کے قانون کی منظوری پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اب تک مجموعی طور پر نئے نظام کے تحت (15 دن کی مدت میں) 10 ہزار 485 خاندانوں نے وراثتی سرٹیفکیٹ حاصل کیا، سمندر پار پاکستانیوں کے وراثتی سرٹیفیکیٹ کے حصول کیلئے بیرونِ ملک پاکستانی سفارتخانوں میں 22 کاونٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں 12 ممالک شامل ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کیلئے قانون کے تحت ایک سال کی قلیل مدت میں اسلام آباد میں 198 میں سے 136، پنجاب میں 810 میں سے 122 اور خیبر پختونخوا میں 421 میں سے 78 کیسز پر فیصلہ دیا گیا، مذکورہ قانون کے تحت خواتین کو وراثت میں حصے کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ جب کہ بتایا گیا کہ سول نظامِ انصاف اور فوجداری قوانین میں اصلاحاتی تبدیلیوں کے بعد نہ صرف انصاف کے عمل میں تیزی آئے گی بلکہ الیکٹرانک شواہد، الیکٹرانک ایف آئی آر و دیگر اقدامات سے حکومت کے قانون کی بالادستی اور امیر اور غریب کیلئے ایک قانون کے منشور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے گا۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 1908 کے بعد پہلی دفعہ حکومت سول قانون میں تبدیلی لیکر آ رہی ہے، ایک صدی پرانے قوانین میں اصلاحاتی تبدیلی کے حوالے سے ماضی میں کسی حکومت نے نہیں سوچا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی ان قوانین میں تبدیلی نہ کرنے کی بڑی وجہ اشرفیہ کا ان قوانین کی آڑ میں قانون کی گرفت سے اپنے لئے راہ فرار کے راستے محفوظ رکھنا تھا، موجودہ دورِ حکومت میں عدلیہ آزاد ہے، انصاف کی فوری اور یقینی فراہمی کا براہ راست تعلق گورننس کی بہتری سے ہے، لوگوں تک فوری اور سستے انصاف کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیرِ اعظم نے ان اقدامات پر ترجیحی بنیادوں پر عمل کرنے، اداروں کے مابین روابط مضبوط کرنے و تعاون بڑھانے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایات جاری کیں۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی ون آن ون ملاقات ہوئی ہے جس میں مختلف امور زیر بحث آئے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان یہ اہم ملاقات پرائم منسٹر ہائوس میں ہوئی، ملاقات میں پاک فوج کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت دورہ چین کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ دورہ چین سے متعلق اہم امور پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، اسد عمر، عبدالرزاق دائود، مشیر قومی سلامتی معید یوسف، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، شوکت ترین، فواد چودھری، معاون خصوصی سی پیک خالد منصور اور سینئر افسران نے شرکت کی۔ وزیراعظم کو دورہ چین کے دوران سرمایہ کاری، تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور برآمدات کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے منصوبوں پر چینی حکام سے جاری گفت و شنید پر بریفنگ دی گئی۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے قانونی اصلاحات قوم کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہائوس میں آج تقریب میں نئے قوانین کا اعلان کیا جائے گا۔ وزیراعظم خطاب میں اہم قوانین کی تفصیلات بتائیں گے۔ وزیراعظم نے 600 سے زائد قوانین تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔ دوسری جانب بدھ کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ترجمانوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ، صحت کارڈ اور شہبازشریف کے خلاف کرپشن کیسز پر بات کی۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹرانسپرنسی رپورٹ میں مالی کرپشن کا کوئی ذکر نہیں، صرف قانون کی حکمرانی سے متعلق معاملات کو اجاگرکیا گیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو بطور اپرچونٹی لیں، ہم پہلے دن سے قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے ترجمانوں کو ہدایت کی کہ سابقہ حکمرانوں کی جائیدادوں کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھیں، پبلک آفس ہولڈرز بننے کے بعد اور پہلے کی جائیداد سامنے لائی جائے۔ عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد میری جائیداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، میں نے اپنے بچوں کیلئے کچھ نہیں کمایا۔ ان کا کہنا تھاکہ ملک میں طاقتور اور غریب کیلئے قانون الگ تھا، میں نے بلاتفریق سب پر ہاتھ ڈالا ہے، مافیا پر ہاتھ ڈالا تو یہ چاہتے ہیں میں اپنا آفس چھوڑدوں، اپوزیشن کا ہر لیڈر کرپشن پر کیسز بھگت رہا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھاکہ سابقہ حکومتوں نے پولیس میں غنڈے بھرتی کیے، احتساب کے وعدے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
کرپشن کا خاتمہ، وعدہ پہلے 90 روز میں پورا کردیا تھا، عمران
Jan 27, 2022