کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کو اپنی مدد آپ کا اصول کیوں نہیں سکھایا جاتا ؟ انہیں عالمی برادری سے بھیک مانگنے کے لئے کیوں استعمال کیا جاتا ہے؟ ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے قدرتی آفات کے نام پر سیاست کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ امداد کے نام پر پوری دنیا سے بھیک مانگتے ہیں اور بے شرموں کی طرح اسے ہڑپ کر جاتے ہیں۔ امداد ی اشیاء کو ڈھٹائی سے مارکیٹ میں فروخت کر کے اپنے اکائونٹس بھرتے ہیں ۔ پچھلے سیلاب میں بھی ترکی سے موصول ہونے والے مربے اور امدادی اشیاء مارکیٹ میں فروخت ہورہے تھے۔ امدادی سامان پر مشتمل پورے پورے ٹرک گوٹھ کے وڈیروں کے گھر پر اتر جاتے ہیں اور اصل سیلاب متاثرین مارے مارے پھرتے ہیں۔ سیلاب پنجاب میں بھی آیا لیکن ایسا ندیدہ پن وہاں بھی دیکھنے میں نہیں آیا۔پاسبان سیکریٹریٹ میں ہونے والی ذمہ داران کی میٹنگ میں سندھ کے سیلاب زدگان کے لئے موصول کمبل مارکیٹ میں فروخت ہونے کی خبروں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہ سیلاب نہ آئے تو سندھ کے وڈیرے اور سیاست دان سیلاب کے لئے دعائیں مانگتے ہیں تاکہ امداد کے نام پر دنیا سے بھیک مانگ سکیں۔ انتہائی شرم کا مقام ہے کہ پاکستان کے لئے بین الاقوامی بھیک کانفرنس منعقد کی جاتی ہے اور اس میں ہمارے بے شرم سیاست دان قیمتی برانڈڈ سوٹ پہن کر دنیا سے بھیک کی اپیل کرتے ہیں۔ جب زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے کی تمنا رکھنے والے سیلاب کی صورت حال مارکیٹ کرتے ہیں اور ساری دنیا سے غریبی کی تصاویر دکھا کر بے شرمی سے خیرات وصول کرتے ہیں۔ مزید بے شرمی یہ کہ غریبوں کی اشک شوئی کرنے کی بجائے سب کچھ خود ڈکار جاتے ہیں۔ اس قوم نے ان نااہل سیاست دانوں کو اپنے سر پر مسلط نہیں کیا ہے بلکہ سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے ان کی حکمرانی کے تسلسل کو برقرار رکھاجا رہا ہے۔ سندھ حکومت نہ تو عوام سے مخلص ہے نہ ہی عوام کی زندگیاں بچانے کے لئے نمائشی اقدامات کے علاوہ کچھ کرنے کو تیار ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرہ عوام کے لئے اربوں روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا لیکن عوام کی حالت زار بتا رہی ہے کہ ان تک اس امداد کا ایک روپیہ بھی نہیں پہنچا۔ مرادعلی شاہ عوام کو بتائیں کہ اربوں کھربوں روپے کی امداد آخر کہاں جا رہی ہے؟