’’ناچتی دنیا ‘‘
شازملک
موبائل انٹر نیٹ کی دنیا سوشل میڈیا کی دنیا۔وہ دجال ہے جسکے پیرو کار ہماری موجودہ نسل اور آنے والی نسل بن چکی ہے۔
فیس بک ٹک ٹاک انسٹا گرام لاہکی ہر جگہ طوفان بدتمیزی عام ہو چکا ہے۔ اور شب و روز سوشل میڈیا پر اس دجالی دور میں صرف ایک بات کا پرچار کیا جا رہا ہے بس ناچو۔ اور پھر جہاں نظر جاتی ہے بے حیائی کی ڈگڈگی پر عورتیں ناچ رہی ہیں مرد ناچ رہے ہیں بچے ناچ رہے ہیں حتی کہ بوڑھے ناچ رہے ہیں۔۔ گویا کہ زندگی کا مرکز گانا بجانا ٹہرا۔اور قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جب ناچ گانا‘ گانا بجانا عام ہو جائے گا اور ہم اس نشانی کے پورا ہونے پر بھی غفلت کی چادر اوڑھے ہیں۔۔ شادی بیاہ میں ناچ گانا دولہا دلہن کا ناچنا۔۔ ماں باپ بہن بھائی باپ کے ساتھ بیٹی ناچ رہی نیم عریاں کپڑے پہنے جوان بچیاں عورتیں نامحرم مردوں کی بہتات میں ناچ ناچ کر ہلکان ہو رہی اور پھر ہر گھر کی یہ وڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جاتی ہیں جہاں لاکھوں لوگ ان خواتین بچیوں کے جسم کے ہر زاوئیے کو دیکھتے ہیں اور پھر ایک گھر والی عورت اور ناچنے گانے والیوں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا۔عورت اس دور میں اور ہمارے پاکستانی مسلم معاشرے میں جتنی ذلیل ورسوا ہورہی ہے شاید ہی کسی دور میں ہوئی ہو گی کیا یہ معاشرہ ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا جدید معاشرہ۔۔ جو صرف بے حیائی کی تال پر دین کو بھلا? صرف ناچے جا رہے۔۔ زندگی کا مقصد صرف ناچ گانا ٹہر چکا ہے۔اور پیسہ۔ پیسے کی ہوس اور ناچنے گانے اور کھانے کہ ہوس سے ایسا بد ترین اور اپاہج ذہنی بیمار معاشرہ تشکیل پا رہا ہے جسکا خمیازہ ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔ عورت کا پردہ مردہ کی عقلوں پر پڑ چکا ہے۔۔ہمارے ڈرامے ہر حدود پار کر کے ایڈوانس ہو چکے ہیں لگتا نہیں ہمارا پاکستانی کلچر کھو چکا ہے ہمارا معیار گر چکا ہے۔ حکومتی سطح سے لے کر گھریلو سظح پر خود غرضی کے معیار کے ساتھ سیاست آ چکی ہے۔ کوئی کسی کو برداشت کرنے کے لئیے تیار نہیں یہاں سب پیسے کی ڈگڈگی پر بندروں کی طرح ناچ رہے ہیں۔ رب کے اس عذاب سے بے خبر جب اللہ کا عذاب آنا فانا آن پکڑتا تھا۔
مگر ہم صرف اپنے آقا کریم صل اللہ کی امت ہونے کی وجہ سے بچے جا رہے ہیں۔ مگر زمانے کا چلن لوگوں کے اطوار دیکھ کر سوچ رہی ہوں شاید یہ ڈھیل بھی کب تک ہو گی۔ بے حیائی کے ڈھول پر ناچتی پاکستانی قومْ جو صرف نام کی مسلمان قوم رہ گئی ہے .. کیونکہ ان کے کسی طور طریقے سے نہیں لگتا کہ یہ ایک مسلم معاشرہ ہے۔۔ بے جا رسومات ہندوانہ طور طریقوں نے مسلم معاشرے کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔۔ بے انصافی
بے حیائی کے زہر نے معاشرے کی اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔۔ اور ہر گھر میں کوئی بچی کوئی بچہ کوئی جوان کوئی بوڑھا بس ناچے جا رہا ہے اور دعوت گناہ دیتے ہوئے یہی کہتے ہوئے ناچے جا رہا ہے۔میرا دل یہ پکارے آجا میرا دل یہ پکارے آ جا یہ سوچے بنا کہ اگر اس پکار پر موت کا فرشتہ آن موجود ہوا تو پھر انکے سامنے عذاب کا ایسا در کھل جائیگا۔۔ جسکی کوئی معافی نہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے اس سے پہلے کہ موت ہمیں آن دبوچے۔ اور ہم اپنے گناہوں سمیت جہنم کے آگ میں دھکیل دئیے جائیں۔