اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک میں ایلیٹ سسٹم قائم ہو چکا ہے۔ ایک چھوٹی سی اشرافیہ ہمارے تمام فیصلے کر رہی ہوتی ہے۔ ایک انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہر ملک ہم سے آگے نکل رہا ہے، مقامی سطح پر جب تک اختیارات منتقل نہں ہوں گے تو گورننس ٹھیک نہیں ہو گی۔ ہمیں نچلے طبقے کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ سابق وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم بھی سسٹم کو نہ بدل سکے اس لیے ہم بھی قصور وار ہیں۔ حال ہی میں شروع ہونے والے نیشنل ڈائیلاگ اور نئی سیاسی جماعت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں مسلم لیگ ن کا ہی حصہ ہوں، الیکشن میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں دوری کے باعث ڈیفالٹ کے خدشات بڑھے۔ ہمیں آئی ایم ایف سے جلد معاہدہ کرنا چاہئے۔ ہم پاکستان کے مسائل کو سمجھ کر ایک پریشر گروپ بنائیں گے۔ اسحاق ڈار میرے خلاف پروگرام کراتے تھے۔ آئی ایم ایف سے دوری کی وجہ سے ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھا۔ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد دیگر عالمی اداروں سے قرض لینا آسان ہو جاتا ہے۔ مجھے ہٹایا گیا تو آئی ایم ایف پیچھے ہٹ گئی۔ ڈالر کی بڑھتی قیمت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر کو روکنا پاگل پن ہے۔ ڈالر سستا کرنے کی بجائے ایکسپورٹ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ غریب طبقے کی مدد سے آئی ایم ایف بھی منع نہیں کرتا، پورے ملک کو سبسڈی نہیں دی جا سکتی۔ بجلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ پی آئی اے اور گیس جیسے اداوں کی نجکاری سے معیشت میں ایفی شینسی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بھارت نے 50 کی دہائی میں آئی ٹی کے تعلیمی ادارے بنائے، ہم نے اس دہائی میں 7 وزرائے اعظم بنائے۔ بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ آج 150 ارب ڈالر اور ہماری 2.5 ارب ڈالر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کوئی نئی جماعت نہیں بنا رہے ، بلکہ سیمینارز کا سلسلہ شروع کیا ہے۔