کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ (مواچھ گوٹھ) میں فیکٹریوں سے زہریلی گیس خارج ہونے کے باعث 19 بچوں کی اموات کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ 50 کی حالت تشویشناک ہے۔ محکمہ صحت نے تحقیقات کے بعد اموات کی تصدیق کر دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر کیماڑی مختیار علی ابڑو نے میڈیا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اموات کی اطلاع پر ڈاکٹرز کی ٹیم اور موبائل لیب علاقے میں بھیجی، بخار اور گلے میں تکلیف کے شکار افراد کے خون کے نمونے اور ایکسرے کرنے کے بعد تمام نمونے لیبارٹری کو بھیجے گئے۔ ڈی ایچ او کیماڑی ڈاکٹر محمد عارف نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں اٹھارہ سال سے پچاس سال تک کے افراد شامل ہیں۔ ہلاکتیں 10 جنوری سے 25 جنوری تک رپورٹ ہوئیں۔ تمام افراد کی تدفین ہو چکی ہے۔ پوسٹمارٹم کسی کا نہیں کیا گیا۔ ڈی ایچ او کیماڑی کے مطابق علاقے میں آئل، گریس، خام لوہا نکالنے کی فیکٹریاں لگی ہیں، تمام لوگوں کی ہلاکتیں پھیپھڑے ناکارہ ہونے کی وجہ سے ہوئی ہیں، علاقے میں آلودگی زیادہ ہونے کی وجہ سے سانس لینے میں بھی دشواری ہے۔ ڈی ایچ او کیماڑی نے ڈی جی انوائرنمنٹ، کلائمیٹ چینج اینڈ کوسٹل ڈویلپمنٹ کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ضلع میں سینے کے انفیکشن سے جڑی بیماری کے پراسرار کیسز سامنے آئے ہیں، کچھ فیکٹریوں سے مبینہ طور پر نکلنے والا فضلہ و گیسز واقعات اور اموات کا سبب بن رہے ہیں۔ خط میں ڈی ایچ او کیماڑی کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کو محکمہ ماحولیات کی فوری مدد درکار ہے۔ ضلعی ہیلتھ آفیسر کیماڑی ڈاکٹر عارف کا کہنا ہے کہ اموات کی وجوہات جاننے کی کوشش کررہے ہیں، سیمپلز لینے کیلئے کیمپ قائم کرکے ڈاکٹر کو تعینات کردیا ہے۔ دوسری طرف پراسرار بخار کے باعث اموات کے بعد ضلعی انتظامیہ حرکت میں آگئی، متاثرہ علاقے میں قائم غیر قانونی فیکٹریوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا، اب تک ضلع کیماڑی کی انتظامیہ نے 3غیر قانونی فیکٹریوں کو سیل کرکے ان کے 4مالکان کو گرفتار کرلیا۔ ضلع کیماڑی کے ڈپٹی کمشنر مختار علی ابڑو نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے ہمراہ محمد علی لغاری گوٹھ کا دورہ کیا تو علاقہ مکینوں نے بتایا کہ فیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں کے باعث ان کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق محمد علی لغاری گوٹھ میں قائم فیکٹریوں میں پلاسٹک کا سامان، پتھر جلایا جارہا تھا جو کہ مضر صحت دھویں کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ غیر قانونی فیکٹریاں ایک ماہ قبل ہی علاقے میں قائم ہوئی ہیں۔ ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ضلع کیماڑی کے علاقے میں مبینہ زہریلی گیس سے بچوں کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا۔ وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی، ڈی جی ہیلتھ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ سے واقعہ کی الگ الگ رپورٹ طلب کر لی۔ مکمل انکوائری کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے سوال کیا کہ ان فیکٹریز کا کبھی معائنہ بھی کیا گیا ہے؟۔
کراچی ہلاکتیں