اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ میںاجلاس میں وزراء کی عدم شرکت حکومتی اراکین نے بھی سوالات اٹھا دیئے۔ چیئرمین سینٹ پارلیمنٹ میںاپوزیشن اراکین کو شارٹ سرکٹ کی یقین دہانیاںکرواتے رہے جبکہ اپوزیشن نے ماننے سے انکار کر دیا، فواد چودھری کی گرفتاری پر ایوان میں پی ٹی آئی اراکین نے شور شرابہ اور ہنگامہ کیا اور رہائی کیلئے نعرے بازی کی۔ سینٹ میںاجلاس میں وزراء کی عدم شرکت حکومتی اراکین نے بھی سوالات اٹھا دیئے۔ چیئرمین سینٹ اپوزیشن اراکین کو شارٹ سرکٹ کی یقین دہانیاںکرواتے، حکومتی سینٹرز نے بڑی کابینہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ وزیر مشیر ایوان میں نہیں آتے، چیئرمین سینٹ نے جھنڈے کے حوالے سے وزارت داخلہ سے جواب طلب کرتے ہوئے آج جمعہ کو اس حوالے سے رولنگ دینے کا عندیہ دے دیا۔ خراب معاشی صورتحال بتاتے ہوئے تحریک انصاف کی سینیٹر ثانیہ نشتر آبدیدہ ہو گئیں۔ وزیر مملکت برائے خرانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ملک 8ماہ میں نہیں دہائیوں میں اس نہج پر پہنچا ہے۔ ملکی حالات پر سیاست نہیں ہمارا ساتھ دیا جائے۔ جمعرات کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ مسلم لیگ ن کے سینٹرآصف کرمانی نے کہاکہ کابینہ کی فوج ہے مگر ایوان میں کوئی نہیں آتا۔ اگر انہوں نے ایوان میں نہیں آناہے تو ایوان کو تالا لگا دیں۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ میں چیئرمین صاحب وزیر، وزیر مملکت، مشیر اور معاون خصوصی سمیت سب گاڑیوں پر پاکستان کا جھنڈا لگا رہے ہیں۔ رولنگ دیں کہ کون جھنڈا لگا سکتا ہے اور کون نہیں۔ سینٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ اگر کسی کو وزیرکا سٹیٹس ملاہے تو وہ جھنڈا لگا سکتا ہے۔ فاروق ایج نائیک نے کہاکہ چیئرمین صاحب قانون اور رولز کے مطابق رولنگ دیں۔ صوابدیدی اختیار کے تحت رولنگ نہ دیں۔ جس پر چیئرمین سینٹ نے سیکرٹری سینٹ کو حکم دیاکہ وہ اس پر وزارت داخلہ سے جواب طلب کریں کہ کون کون پاکستان کا جھنڈا لگا سکتا ہے، اس کے بعد وہ آج بروز جمعہ کو رولنگ دیں گے۔ سینٹر فیصل جاوید نے چیئرمین سینٹ کو کہاکہ آپ نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ میں شارٹ سرکٹ کی ہے۔ توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینٹر ثانیہ نشتر نے کہاکہ ورلڈ بنک کی رپورٹ آئی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ اس سال جی ڈی پی 2 فیصد سے بھی کم ہو گی۔ پاکستان کی معیشت جنوبی ایشیا میں سب سے کمزور معیشت ہے اور جنوبی ایشیا میں سری لنکا بھی شامل ہے۔ جو دیوالیہ ہوگیا ہے۔ خراب حالات کی وجہ سے تاجروں نے انڈسٹریوں کی چابیاں سٹیٹ بنک کے گورنر کو دی ہیں۔ پاکستان میں انڈسٹریز بند ہورہی ہیں۔ فارما سیوٹیکل انڈسٹری کی درآمدات بند ہیں ۔ 70لاکھ ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔ شرح سود بھی 17فیصد کر دیا گیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 3.5ارب ڈالر سٹیٹ بنک میں رہ گئے ہیں ۔ ملکی خراب حالات پر بات کرتے ہوئے سینٹر ثانیہ نشتر آبدیدہ ہوگئیں ۔ ہمیں فوری الیکشن چاہیے تاکہ ایماندار قیادت آئے اور لوگوں کو ان پر اعتماد ہو تاکہ وہ اصلاحات کر سکیں ہم دیوالیہ ہونے کے کنارے پر ہیں۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ پاکستان طوفان کے درمیان ہے، پاکستان میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہے اور دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے۔ جب ہم نے حکومت لی تو ہم دیوالیہ ہونے کے کنارے پر تھے۔ یوکرائن جنگ کی وجہ سے مسائل پیچیدہ ہوئے۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر سخت اقدامات کئے۔ جس کی وجہ سے سیاسی تنقید ہوئی۔ اپنی مفاد کے لیے سیاست کرتے ہیں تو ملکوں کا وہ حال ہوتا ہے جو آج پاکستان کا ہے۔ ہمیں آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا ہے ۔ہم دوست ممالک سے بھی رجو ع کر رہے ہیں۔ جب ہماری حکومت آئی تو ملک ڈیفالٹ ہو چکا تھا۔ ہم خوراک، ادویات اور فیول کی ایل سیز نہیں روک رہے ہیں۔ ہمارے پاس منصوبہ بندی ہے ہمارا ساتھ دیں۔ چیئرمین سینٹ پارلیمنٹ میں شارٹ سرکٹ ہونے کی یقین دہانیاں کراتے رہے مگر اپوزیشن نے ماننے سے انکارکرتے ہوئے کہاکہ قومی اسمبلی میں ہمار ے ارکان کوروکنے کے لیے شارٹ سرکٹ کا بہانہ کیا گیا اور سپیکر کے کہنے پر آپ نے سینٹ کو بھی بند کیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ بجلی کا جینوئن شارٹ سرکٹ ہوا تھا۔ سینیٹر دوست محمدخان نے الیکشن کمشن کو ن لیگ کا چپڑاسی قرار دے دیا۔ سینٹ کا اجلاس آج بروز جمعہ 10بج کر 30منٹ تک اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ جمعرات کو سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میںہوا۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ یورپ میں قرآن مجید کی توہین ہوئی ہے اس پر قرارداد پاس کرنے کے بعد دیگر مسائل پر بات ہوگی۔ سینیٹر دوست محمد خان نے کہاکہ فواد چودھری نے الیکشن کمشن کو منشی کہا تھا میں تو اس کو ن لیگ کا چپڑاسی کہوں گا ۔کے پی کے میں وزارتیں بک رہی ہیں۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی اور جے یو آئی والے خرید رہے ہیں ۔ میں نقیب اللہ مسعود کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کروں۔ سینٹر پلوشہ خان نے کہاکہ تحریک انصاف کے دور میں سیاسی قیدی تھے کوئی اقتدار میں ہمیشہ نہیں رہتا۔ سینٹر فیصل جاوید نے کہاکہ عوام ووٹ کا حق مانگ رہی ہے۔ عمران خان جلد وزیراعظم کا حلف اٹھائیں گے مگر این آر او نہیں دیں گے۔ این آر او نہ دینے کی وجہ سے عمران خان کی حکومت چلی گئی ۔ جن لوگوں نے اداروں کے خلاف بیان دیئے وہ سارے وزیر ہیں۔ فواد چوہدری کو جیل میں ڈالا گیا ۔ فواد چوہدری کو ہتھکڑی اور سر پر چادر ڈال کر لایا گیا کیا وہ دہشت گرد ہے؟۔ الیکشن کمشن کہاں ہے اسمبلیاں ٹوٹ گئیں مگر شیڈول نہیں آیا ہے۔ ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔کے پی کے اور پنجاب سے خبریں آرہی ہیں یہ تو پی ڈی ایم کا یٹ اپ بن رہا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ بجلی کا جینوئن شارٹ سرکٹ ہوا تھا، فیصل جاوید نے کہاکہ شارٹ سرکٹ کیوں ہوا۔ عمران خان سے ڈرکر شارٹ سرکٹ ہوا۔ سپیکر کی وجہ سے ہمارا ایوان بھی نہیں چلاہے ۔ شارٹ سرکٹ ہوا نہیں تھا ان کو ڈر تھا کہ عمران خان اسمبلی میں آجائیں گے اور عدم اعتماد ہوجائے گا۔ اس لیے یہ بہانہ بناکر پارلیمنٹ بند کی گئی۔ سینٹ کا اجلاس آج بروز جمعہ 10بج کر 30منٹ تک اجلاس ملتوی کردیاگیا۔