اسلام آبا د (خصوصی نامہ نگار)اوورسیز پاکستانیز فاو¿نڈیشن نے اسلام آباد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں واپس لوٹنے والے تارکین وطن، مقامی آبادی، اور کمزور طبقوں سمیت شرکاءکو مستقل طور پر ذاتی روزگار شروع کرنے کے قابل بنانے کے لیے مدد کے طور پر ٹول کٹس موصول ہوئیں۔یہ او پی ایف کی ملک میں کام کے موافق حالات کو فروغ دینے کی کاوشوں کا ایک حصہ ہے تاکہ اس کے ''خوشحال انسانی ذرائع ، خوشحال پاکستان'' کے تصور کو پورا کیا جا سکے۔ OPF پاکستان میں Deutsche Gesellschaft für Internationale Zusammenarbeit (GIZ) کے تعاون سے ایک پروگرام پر عمل درآمد کر رہا ہے۔ یہ وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی جرمنی (BMZ) کے ذریعے کمیشن کیا گیا ہے اور رضاکارانہ واپسی اور پائیدارمعاشرتی شمولیت کے لیے BMZ کی کے تعاون کا حصہ ہے۔174 شرکاءجن میں خواتین بھی شامل ہیں،نے کلنری آرٹس، ٹیلرنگ اور فیشن ڈیزائننگ، ڈیجیٹل ٹولز اور ای بینکنگ سروسز، سولر پی وی سسٹم، پلمبنگ، الیکٹریکل، کارپینٹری اورمستری کے شعبوں کے حوالے سے ٹول کٹس حاصل کیں۔ شرکاءپہلے ہی اپنے اپنے شعبوں میں جامع تربیت مکمل کر چکے تھے۔وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل کی ترقی ساجد حسین طوری تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔اس موقع پر وفاقی جمہوریہ جرمنی کے سفارت خانے کے ترقیاتی تعاون کے سربراہ ڈاکٹر سیباسٹین پاسٹ بھی موجود تھے۔ منیجنگ ڈائریکٹر او پی ایف، ڈاکٹر عامر شیخ ٹوبیس بیکر، کنٹری ڈائریکٹر جی آئی زی، اوپی ایف بورڈ آف گورنرز، اعلیٰ سرکاری حکام، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ساجد حسین طوری نے کہا کہ حکومت پاکستان واپس آنے والوں اور مقامی آبادی کو روزگار کے بہتر مواقع اور آمدنی کے ذرائع تلاش کرنے میں مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ڈاکٹر عامر شیخ، منیجنگ ڈائریکٹر، او پی ایف نے اس بات کی تعریف کی کہ جی آئی زیڈ اور او پی ایف کے درمیان تعاون نے خاص طور پر واپس آنے والے تارکین وطن کی اقتصادی بحالی اور مقامی آبادی کے لیے اقتصادی شعبوں کی نشاندہی کے لیے نئے دروازے کھولے ہیں۔
ساجد طوری