کراچی ( اسٹاف رپورٹر) کراچی کی احتساب عدالت نے کلفٹن میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس میں نیب آرڈیننس کے بعد مصطفی کمال سمیت دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت 28جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو طلب کرلیا ہے ۔احتساب عدالت میں کلفٹن میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس میں نیب آرڈیننس کے بعد ملزمان کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ ایم کیو ایم رہنما مصطفی کمال اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست ضمانت کے بعد ملزم کے وکیل کی جانب سے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ایک طرف ضمانت پر دلائل دے رہے ہیں دوسری طرف بول رہے ہیں کہ ہمارا دائرہ اختیار نہیں۔ دائرہ اختیار کا معاملہ آجائے تو ہم پہلے یہ درخواست سننے کے پابند ہیں۔ ضمانتوں کی درخواست بعد میں سنی جائے گی۔ پراسیکیوٹر نیب نے موقف دیا کہ یہ زمین رفاحی پلاٹ تھے، اسکول کے لئے تھے۔ یہ زمین بیچی اور خریدی کیسے گئی؟ حسان صابر ایڈوکیٹ نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ جو یہ باتیں کر رہے ہیں کیا وہ ریفرنس میں ہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ زمین پیچنی نہیں چاہیے تھی۔ اگر کوئی وائلیشن ہوئی ہوگی تو ہاکرز نے کی ہوگی۔ آپ نے ہاکرز کے خلاف کیا کیا؟ پراسیکیوٹر نیب نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہاکرز کے بیانات قلمبند کیے۔ سب رجسٹرار سے ملی بھگت کرکے سی کے ڈی اے کی زمین حاصل کی گئی۔ وکیل صفائی حسان صابر ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ الزام ہے ہاکرز کے 198 پلاٹس ملا کر سڑک پر قبضہ کیا گیا۔ ریفرنس فائل ہونے سے قبل پلاٹ کو 1982 کی حیثیت میں بحال کردیا گیا تھا۔ پراسیکیوٹر نیب نے موقف دیا کہ اراضی ہاکرز کو دی گئیں لیکن قبضہ نہیں دیا گیا۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ہاکرز کو لیز ملنے کے بعد کو پلاٹ بیچنے کا اختیار تھا؟ نیب پراسیکیوٹر دستاویز پیش کردیں تو ملزمان کو اراضی کا قبضہ واپس کرنا پڑے گا۔ وکیل صفائی نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ نیب پراسیکیوٹر کسی ایک بھی پلاٹ کی رفاحی لیز دکھادیں۔ عدالت نے بلڈر کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ اگر نیب نے دستاویز پیش کردیں تو آپ کو قبضہ چھوڑنے کا لکھ کو دینا ہوگا۔ عدالت نے سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔