پاکستان جنوبی ایشیاء کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے پہلے وفاقی محتسب کے ادارے کی بنیا د رکھی گئی۔ 24 جنوری 1983 ءکو صدارتی فرمان کے تحت معرض وجود میں آنے والے اس ادارے نے 08 اگست 1983ءکو با قاعدہ کام شروع کیا تھا۔ اس ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد وفاقی حکومت کے تحت چلنے والے سرکاری اداروں یا اس کے ملازمین کے ہاتھوں انتظامی زیادتیوں ، امتیازی سلوک، استحصال، غفلت اور نا اہلی کے خلاف عوام الناس کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔ خاص طور پر معاشرے کے پسے ہوئے وہ لوگ جن کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ عدالتوں اور وکلاءکے بھاری اخراجات برداشت کر سکتے ہیں، سادہ کاغذ پر ایک درخواست لکھ کر وفاقی محتسب کو بھجوادیں تو اس پر بلاتا خیر کارروائی شروع ہو جاتی ہے اور اگلے روز شکایت کنندہ کو اس کے شکایت نمبر اور تاریخ سماعت سے آگاہ کر دیا جاتا ہے۔ چالیس سال کے اس سفر کے دوران یہ ادارہ اپنی کارکردگی اور افادیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیار اور مقدار دونوں حوالوں سے مثبت رفتار سے آگے بڑھتارہا ہے۔ بنیادی طور پر یہ غریب آدمی کی عدالت ہے جہاں نہ وکیل کی ضرورت ہے اور نہ ہی شکایت کنندگان کوکوئی فیس ادا کرنا پڑتی ہے اور ساٹھ دن میں ہر شکایت کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔ اپنے آغاز سے لے کر آج تک یہ ادارہ تقریباً انہیں لاکھ شکایت کنندگان کو مفت اور بر وقت انصاف فراہم کر چکا ہے۔ 1983ء میں پہلے وفاقی محتسب سردار محمد اقبال سے لے کر موجودہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی تک یہ ادارہ 12 سر براہ دیکھ چکا ہے۔ جسٹس (ر) سردار محمد اقبال چونکہ پہلے وفاقی محتسب تھے، لہذا انہوں نے اس ادارے کے خد و خال بنانے اور سرکاری اداروں پر اس کی رٹ قائم کرنے کے لئے بہت سے کام کئے۔ وفاقی محتسب کے قیام کا صدارتی حکم نامہ بھی ان کا ہی تیار کردہ تھا۔ 2013 ء تک وفاقی محتسب سیکرٹریٹ 1983 ء کے صدارتی حکم نمبر ( 1) کے تحت کام کرتا رہا۔ اس دوران بعض اوقات پیچیدہ کیس سالہا سال تک چلتے رہتے تھے۔ 2013 ء میں وفاقی محتسب محمد سلمان فاروقی کے دور میں قانون میں کچھ ترامیم کی گئیں اور فیصلے کے لئے ساٹھ دن کی مدت مقرر کر دی گئی۔ اسی دوران وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے سروس رولز بھی بنائے گئے۔ محمد سلمان فاروقی نے حکومتی اداروں کے نظام کی اصلاح کے لئے متعدد کمیٹیاں بھی بنائیں جنہوں نے بہت ہی مفید اور قابل عمل سفارشات پر مبنی جامع رپورٹیں تیار کیں۔ موجودہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی انتظامی امور کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں چنانچہ ان کے چارج سنبھالنے کے بعد پہلے سال 2022 ئ کے دوران ہی شکایات کی تعداد ایک لاکھ 64 ہزار 174 تک پہنچ گئی، جن میں سے 157,770 کے فیصلے بھی ہو گئے جو کہ سال 2021 ء کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ اور وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی تاریخ میں کسی ایک سال میں موصول ہونے والی شکایات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ گزشتہ سال کے دوران اس ادارے کی طرف شکایت کنندگان کے بڑھتے ہوئے رحجان کا باعث دراصل وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کی وہ نئی پالیسیاں اور اقدامات تھے جو انھوں نے 27 دسمبر 2021ء کو وفاقی محتسب کا حلف لینے کے فوراً بعد اٹھائے اور صدر دفتر اسلام آباد کے علاوہ اپنے 17 علاقائی دفاتر کے سربراہان کو ان پر عملدرآمد کا پابند کیا۔ اس سلسلے میں سب سے اہم پروگرام Informal Resolution of Disputes یعنی " تنازعات کے غیر رسمی حل کا اجراءتھا، جس کے تحت فریقین کی رضا مندی سے جرگہ یا پنچایت کی طرز پر فریقین کے مختلف النوع تنازعات مصالحتی انداز میں مفت حل کرائے گئے ۔ مفاد عامہ اور اجتماعی مسائل کے سلسلے میں ای او بی آئی کی طرف سے غریب مزدوروں کو پنشن کی عدم ادائیگی ، ڈینگی کی وبائ کے دوران حفاظتی اقدامات و ادویات کی فراہمی ، ٹریفک کے مسائل ، سیلاب متاثرین کے لئے امدادی کارروائیوں اور دیگر کئی معاملات میں از خود نوٹس لینے کے علاوہ ایک اہم قدم یہ اٹھایا گیا کہ جن اداروں کے خلاف شکایات بہت زیادہ تھیں ان کے لئے سینئر ایڈ وائز رز پرمشتمل اعلی سطحی معائنہ ٹیمیں بنائی گئیں جنہوں نے متعلقہ اداروں میں جا کر عوام الناس کی شکایات سنیں موقع پر ہی ہدایات جاری کیں اور انتظامیہ سے میٹنگ کر کے طریق کار اور نظام کو بہتر بنانے کی قابل عمل ہدایات جاری کیں۔وفاقی محتسب عوام الناس کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے لئے بھی سرگرم ہے۔ اس مقصد کے لئے اوسی آر کے نام سے ایک پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا، جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران ملک کے دور در از قصبوں اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں جا کر عام شہریوں کو ان کے گھر کے قریب انصاف فراہم کرتے ہیں۔ ایسی شکایات کا فیصلہ 45 دن میں کر دیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا انقلابی قدم ہے جسے پوری دنیا میں سراہا گیا۔
وفاقی محتسب نے اپنے آپ کو صرف شکایات کے فیصلوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ مختلف اداروں کے نظام کی اصلاح کے لئے متعلقہ شعبوں کی نامور شخصیات سے 28 اسٹڈی رپورٹس بھی تیار کروائیں جن کی روشنی میں دیگر محکموں کے علاوہ ، نادرا، پاکستان پوسٹ ، ریلوے، ادارہ ، قومی بچت ، بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل ، سرکاری ملازمین کی پنشن کے مسائل اور جیلوں کے نظام کی اصلاح و قیدیوں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے سفارشات مرتب کی گئیں اور ان سفارشات پر سختی سے عمل درآمد کے باعث بہت سے مسائل حل ہوئے اور ہورہے ہیں۔ جیلوں کے نظام کی اصلاح کے حوالے سے اب تک وفاقی محتسب کی طرف سے 12 سہ ماہی رپورٹیں سپریم کورٹ میں پیش کی جاچکی ہیں۔ یوں تو وفاقی محتسب کی مداخلت سے ملک بھر میں ہزاروں افراد مختلف النوع مسائل کے سلسلے میں ریلیف حاصل کر رہے ہیں۔ وفاقی محتسب نے 90لاکھ سے زائد سمندر پار پاکستانیوں کے
مسائل کے حل کے لئے الگ سے ایک’ شکایات کمشنر کا تقرر کر رکھا ہے اور پاکستان کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر یکجا سہو لیاتی مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں سے متعلق بارہ سرکاری اداروں کے ذمہ داران ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں اور موقع پر ہی مسافروں کی شکایات کا ازالہ کرتے ہیں۔ ” بیرون ملک پاکستانیوں کے شکایات کمشنر نے سال 2022 ئ کے دوران بیرون ملک پاکستانیوں کی 137,423 شکایات کا ازالہ کیا جو کہ سال 2021 ء کے مقابلے میں 133 فیصد زیادہ بنتی ہیں۔ اسی طرح 18 سال سے کم عمر کے بچوں کے مسائل اور ان کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں بھی وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں کمشنر برائے اطفال بچوں کے خلاف تشدد اور سائبر کرائم کے بڑھتے ہوئے رحجان کے علاوہ اسٹریٹ چلڈرن کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہے جبکہ عوام الناس کی سہولت کے لئے ملک بھر میں 17 علاقائی دفا تر لا ہور، کراچی ، پشاور، کوئٹہ، ملتان، فیصل آباد، حیدر آباد، خاران، سکھر، ایبٹ آباد، گوجرانوالہ، بہاولپور، سرگودھا، سوات، ڈیرہ اسماعیل خان، خضدار اور میر پور خاص میں بھی کام کر رہے ہیں، ان کے علاوہ حال ہی میں وانا (جنوبی وزیرستان ) اور صدہ ضلع کرم میں شکایات وصول کرنے کے لئے دونئے شکایات سنٹر قائم کئے گئے ہیں۔ وفاقی محتسب کے آفس میں شکایت درج کروانے کا طریق کار بڑا آسان ہے۔ کوئی بھی شہری بذریعہ خط ، ای میل ، موبائل ایپ یا وفاقی محتسب کی ہیلپ لائن نمبر 1055 پر رابطہ کر کے یا خود دفتر آکر شکایت درج کراسکتا ہے ۔
تحریر:محمود جاوید بھٹی