اسرائیل فلسطینیوں کی مزیدنسل کشی روک مقدمہ چلے گا

ہیگ (نوائے وقت رپورٹ) عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کا کیس نہ سننے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ چلانے کا اعلان کردیا۔ عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے بڑے پیمانے پر غزہ میں کارروائیاں کیں، اس میں بڑے پیمانے ہر شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں، اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ غزہ میں مسلسل جانی نقصان پر تشویش ہے، اسرائیل نے حماس کے حملے پر جوابی کارروائی شروع کی، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیل کے خلاف قراردادیں پیش کیں۔ عدالتی فیصلے کے مطابق غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، اسرائیل کے حملوں سے غزہ کے انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ مزید یہ کہ عالمی عدالت انصاف کو نسل کشی کنونشن کے تحت کیس سننے کا اختیار ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقا کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کی کیس نہ سننے کی درخواست مسترد کردی۔ اسرائیل نے غزہ میں 26 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی اموات کے باوجود عالمی عدالت انصاف میں سماعت کے موقع پر اپنی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم ماننے سے انکار کرتے ہوئے الزامات کو جھوٹا اور مسخ شدہ قرار دے دیا تھا۔ اسرائیل نے عالمی عدالت میں مو¿قف اپنایا کہ وہ اپنے دفاع کا حق استعمال کر رہا ہے اور ان کی لڑائی فلسطینیوں سے نہیں بلکہ حماس سے ہے۔ انہوں نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جارحیت کو روکنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو مسترد کرے۔ عدالت میں اسرائیل کے وکیل میلکم شا نے دلیل دی کہ یہ کوئی نسل کشی نہیں ہے۔ دریں اثنا عالمی عدالت انصاف کا کہنا تھا کہ ہم غزہ میں انسانیت کو زمین بوس ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ عدالت غزہ میں نسانی المیے کی حد سے آگاہ ہے۔ غزہ کے لوگ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ عالمی عدالت نے نسل کشی کنونشن پر عملدرآمد کےلئے اسرائیل کو ہنگامی احکامات جاری کر دیئے۔ آئی سی جے نے کہا کہ غزہ میں صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔ عالمی عدالت نے اسرائیل کو نسل کشی اقدامات سے روک دیا۔ آئی سی جے نے حکم دیا کہ اسرائیلی فورسز مزید نسل کشی کے اقدامات نہ کریں۔ غزہ پٹی کے شہریوں کو موجودہ نامساعد حالات، بحران سے نکالنے کے لئے اسرائیل اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ عالمی عدالت انصاف کے 13 ججوں نے فیصلے کی حمایت کردی۔ دو نے مخالفت کی۔ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 15-2 سے منظور ہوئے۔ اسرائیل ایک ماہ میں غزہ کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے کئے گئے اقدامات پر رپورٹ پیش کرنے کا اسرائیل پابند ہے۔ اس کی فوج غزہ میں نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی نہ کرے۔ غزہ پٹی کے تمام فریق بین الاقوامی قانون کے پابند ہیں۔ علاوہ ازیں فلسطینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ آئی سی جے کے ججوں نے حقائق اور قانون کا جائزہ لیا۔ آئی سی جے کے عبوری حکم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف نے قانون کے مطابق اور انسانیت کے حق میں فیصلہ دیا۔ فلسطینی وزیر خارجہ نے آئی سی جے کے عبوری حکم کا خیر مقدم کیا۔ دریں اثنا ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایدے نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کی صورتحال زمین پر جہنم سے کم نہیں۔ اوسلو میں عرب ٹی بی کو انٹرویو میں ناروے کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ لگتا ہے 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فالج کا شکار ہو گئی۔ دریں اثنا اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے جس کی زد میں آکر مزید 200 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر بمباری کی ہے جس سے سیکڑوں فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی فوج نے امداد ملنے کے منتظر فلسطینیوں پر بھی گولے برسائے۔ ادھر فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں کئی اسرائیلی فوجی مارے گئے، متعدد ٹینک اور بلڈوزر بھی تباہ کردیے گئے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ آئی سی جے نے اسرائیل کو حکم دیا کہ فلسطینیوں کو انسانی امداد کی فراہمی کے موثر اقدامات کرے۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ اس کے پاس اسرائیل کے خلاف کیس سننے کا دائرہ اختیار ہے۔ غزہ کے عوام کو درپیش مصائب کے خاتمے کے لئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ 7 اکتوبر سے اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف فوجی جارحیت، مجرمانہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔ دریں اثناءہسپانیہ اور جنوبی افریقہ نے بھی فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ علاوہ ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے عالمی ادارہ انصاف کے عبوری احکامات پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسرائیل اس وقت بڑی جنگ میں مصروف ہے۔ عالمی قوانین کے تحت اسرائیل کا دفاع جاری رکھیں گے۔ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ منظور کرنا نہ مٹنے والا سیاہ دھبہ ہے۔ اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر نے عالمی عدالت انصاف کے عبوری فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے عبوری احکامات اسرائیل کی بقا کے لئے خطرہ ہے۔ آئی سی جے کا فیصلہ آیا ہے۔ اسرائیل کو اس مقدے میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔

عالمی عدالت انصاف

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...