اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں زیر سماعت بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں پراسیکیوشن نے وکلاء صفائی کا گواہان پر جرح کا حق ختم کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے معاون وکلاء کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ گذشتہ روز اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سپیشل پراسیکیوٹرز ذوالفقار عباس نقوی اور راجہ رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے جبکہ وکلاء صفائی عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکلاء قمر عنایت راجہ اور خالد یوسف چودھری عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان کو سینئر وکلاء کہاں ہیں؟، جس پر وکیل قمر عنایت راجہ نے سماعت ملتوی کرنے کیلئے درخواست دائر کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ سینئر کونسل سکندر ذوالقرنین کی دانتوں کی سرجری ہے وہ پیش نہیں ہوسکتے، سماعت ملتوی کی جائے، پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہاکہ اگر وکلاء صفائی روز نہیں آئیں گے روز التواء لیں گے تو ہمیں کس بات کی سزا ہے کہ روزانہ صبح صبح آ جائیں، بعض گواہان جرح کے لیے دبئی سے آکر پاکستان بیٹھے ہوئے ہیں، روزانہ عدالت پیش ہوتے ہیں، آج بھی التواء کی درخواست دائر کر رہے ہیں، پتہ نہیں سینئر کونسل کب آئیں گے، وکلاء صفائی جرح کرنے سے کتراتے اور تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔ وکیل قمر عنایت راجہ نے کہاکہ سکندر ذوالقرنین کے دانت کی سرجری ہے، ایسا معاملہ نہیں کہ ہم جان بوجھ کر التوا مانگ رہے ہیں، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاون وکلاء سے کہا کہ آپ تین مرتبہ پہلے بھی التواء لے چکے، کوئی ایک وکیل تو آج حاضر ہوتا، یہ سارے سرکاری ملازمین ہیں کچھ بیرون ملک سے جرح کے لیے آئے بیٹھے ہیں، میں بطور جج صبح نو بجے کا آیا بیٹھا ہوں، اب بہت ہو گیا، ملزمان خود بھی جرح کر سکتے ہیں، ملزمان نے فیملی سے ملاقات اور وکلاء سے مشاورت کے لیے وقت مانگا عدالت نے دیا، وکلاء صفائی نے جرح کے لیے التواء مانگا عدالت نے وہ بھی دیا، اب آپ ایک لمبی تاریخ لینا چاہتے ہیں، کس بنیاد پر دیں۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے معاون وکلاء سے کہاکہ صبح میڈیا پبلک اور پراسیکیوشن آجاتی ہے آپ دیر سے آتے ہیں، سب آپ کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ عدالت نے وکلاء صفائی کو پیش ہونے کے لیے دو مرتبہ کی مہلت ختم ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور سماعت آج بروز ہفتہ تک کیلئے ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پریشان کن صورتحال یہ ہے کہ ججز کو کوئی پرواہ نہیں کہ کیس کیسے چل رہا ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ ان کو یہ تاریخ دی گئی ہے کہ اس دن فیصلہ سنا دینا ہے، جج دلاور نے غیر قانونی طور پر بانی پی ٹی آئی کو سزا دی، 15 اگست کو بانی پی ٹی آئی کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا، الیکشن کمیشن نے جلدی سے بانی پی ٹی آئی کو نااہل کر دیا ہے، جج دلاور نے جو سزا دی تھی اسے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے معطل کر دیا، یہ بھی ایک مذاق تھا کہ ججمنٹ کو معطل نہیں کیا گیا تھا، ہم وہ پٹیشن لے کر سپریم کورٹ گئے کہ کیا پتہ وہاں سے ہمیں انصاف مل جائے، جج دلاور کے خلاف پٹیشن سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے پاس موجود ہے، ہم سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہتے ہیں ہماری اپیل سنی جائے، بانی پی ٹی آئی بار بار کہہ رہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کس نے چوری کی، پتا چلنا چاہیے سی سی ٹی وی فوٹیجز کہاں ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے جن کے پاس فوٹیجز ہیں انہوں نے سب کروایا، شاہ محمود قریشی نے پیغام دیا ہے کہ اتوار کو تمام امیدوار نکلیں اور اپنی عوام سے ووٹ مانگیں۔