گلگت بلتستان میں بڑی شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال، نظام زندگی مفلوج

گندم سبسڈی میں کمی کے خلاف گلگت بلتستان میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال سے تمام 10 اضلاع میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں پر مشتمل عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آج گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جارہی ہے۔ہڑتال کے باعث سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب ہے اور مسافروں کو سنگین دشواریوں کا سامنا ہے۔پہیہ جام ہڑتال کے دوران گلگت بلتستان کے 10 اضلاع کے درمیان چلنے والی ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ راولپنڈی اور خیبرپختونخوا جانے والی ٹرانسپورٹ بھی بند ہے۔اس کے علاوہ شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث تمام اضلاع کی ہزاروں دکانیں، سیکڑوں مارکیٹیں اور پلازے بند کر دیے گئے ہیں۔عوامی ایکشن کمیٹی کےرہنما غلام عباس کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان بھر کے تمام اضلاع میں گندم سبسڈی میں غیر معمولی کمی کے نتیجے میں گندم کی فی کلو قیمت میں ڈیڈھ سو فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ سہولت کے خاتمے اور ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تمام اضلاع میں آج سے شروع ہونے والی پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال سے بین الاضلاع اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے، تاہم ریلیوں کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں اور ایمبولینس کو اجازت دے دی گئی ہے۔غلام عباس کے مطابق شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کل بھی جاری رہے گی۔انہوں نے حکومت سے رابطوں کے حوالے سے کہا کہ 25 جنوری کو ایوان صدر میں گلگت بلتستان کونسل ارکان سے صدر مملکت عارف علوی کی ملاقات ہوئی، جس کے بعد صدر نے وزیر اعظم کو مسئلہ حل کرنے کا مراسلہ بھجوا دیا ہے، اسی طرح وفاقی سطح پر یوکرین کا سیاہ گندم بند اور گندم کوٹہ 16 لاکھ بوری کرنے پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کہ گلگت بلتستان کے مضافات سے ریلیاں شہر کی طرف آرہی ہیں جس سے ہڑتال اور احتجاج میں شام تک مزید شدت آنے کا امکان ہے۔

ای پیپر دی نیشن