موسم کی شدت، دن رات کارنر میٹنگوں کا سلسلہ عروج پر

ملک بھر کی طرح سوات میں بھی الیکشن 2024 کی تیاریاں اس وقت عروج پر پہنچ گئی ہیں، قومی اسمبلی کی3 اور صوبائی اسمبلی کی8نشستوں پر الیکشن کمیشن کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی اور انتخابی نشانات الاٹ ہونے کے بعد انتخابی سرگرمیوں میں کافی تیز ی آگئی ہے ۔ امیدواروں میں انتخابی میدان میں زور آزمائی کیلئے دن رات تندہی کے ساتھ کارنر میٹنگوں کا سلسلہ عروج پر ہے ،تاہم موسم کی شدت کی وجہ سے ابھی بڑے جلسوں کا انعقاد باقی ہے۔
 الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق سوات میں قومی اسمبلی کے 3 نشستوں کیلئے 38 اور8صوبائی اسمبلی کے نشستوں کیلئے 107امیدوار اس وقت میدان میں موجود ہیں، قومی نشست این اے 2 سواتI میں 9 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 3 سواتII میں 12 امیدواروں کے درمیان مقابلہ کی تیاریاں جاری ہیں ، اسی طرح این اے 4 سواتIII پر 20 امیدواروں کے درمیان ٹاکرا ہوگا۔ 8 صوبائی اسمبلی کے نشستوں میں بھی اْمیدوار اپنی کامیابی کیلئے کمر بستہ ہوگئے ہیں، پی کے 3سواتI میں 8 امیدوار، پی کے 4سواتIIسے 9امیدوار، پی کے 5سوات III میں 13امیدواراور سب سے اہم حلقہ پی کے 6سواتIVمیں 18امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا،سوات کے حلقہ پی کے 7 سواتV میں 13امیدوار، پی کے 8 سواتVIمیں 17امیدوار، پی کے 9سوات 7میں 18امیدواروں اور پی کے 10سوات 8میں 11امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سوات کے3 قومی اور8 صوبائی حلقوں کے لئے 996 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ضلع بھر میں رجسٹرڈ ووٹروں کی کل تعداد 14 لاکھ77ہزار872 ہے جس میں 8 لاکھ 4 ہزار311 مرد ووٹر ہیں اور 6 لاکھ73ہزار561 خواتین ووٹرز ہیں۔
الیکشن میں حصہ لینے والے سابقہ حکمران جماعت تحریک انصاف کے کارکن اس وقت سخت مشکل صورتحال کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ ہر حلقہ میں پی ٹی آئی کے دو دو اور تین تین ناراض اْمیدواربھی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں ۔تحریک انصاف کے ضلعی صدر سلیم الرحمان نے ان آزاد امیدواروں کو دستبردار ہونے کیلئے 3 دن کی مہلت دی ہے، جس کے بعد انتشار پھیلانے پرپارٹی رکنیت ختم کردی جائے گی ۔
سوات کے قومی حلقہ این اے 2سوات 1 کو نہایت اہمیت کی نظر سے دیکھا جارہا ہے اس حلقے سے پانچوں بڑی جماعتوں کے اْمیدوار پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام ، پی ٹی آئی کے اْمیدوار امجد علی خان ، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے حیدرعلی خان ، جے یو آئی کے عبدالغفور ، عوامی نیشنل پارٹی کے محمد ایوب خان سمیت جماعت اسلامی کے نوید اقبال ، آزاد اْمیدوار نویدالرحمان اور تحریک لبیک کے اْمیدوارسید اقبال حسین مدمقابل ہیں ۔تاہم اصل مقابلہ،ن لیگ کے امیر مقام ، آزاد پی ٹی آئی کے امجد علی اور پی پی پی پی کے اْمیدوار حیدر علی کے درمیان متوقع ہے ،اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ این اے3سوات II سے 12 امیدوار مدمقابل ہیں جن میں سے قابل ذکر جماعت اسلامی کے اختر علی خانجی ، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے شہریار امیر زیب، عوامی نیشنل پارٹی کے شیر باز خان اور پاکستان مسلم لیگ ن کے اْمیدوار واجد علی خان کے درمیان مقابلہ متوقع ہے ، اس حلقہ سے چھ آزاد اْمیدوار بھی میدان میں موجود ہیں ۔قومی اسمبلی کے تیسرے حلقہ این اے 4سوات III سے کل20 امیدوار میدان میں ہیں لیکن اصل مقابلہ جماعت اسلامی کے سابق ایم این اے فضل سبحان، پی ٹی آئی پی کے اْمیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، آزاد پی ٹی آئی کے سہیل سلطان، جے یو آئی کے رحیم اللہ اور عوامی نیشنل پارٹی کے محمد سلیم خان کے درمیان ہوگا۔ 
8صوبائی اسمبلیوں کے تمام حلقہ جات کی اپنی اپنی اہمیت ہے جس میں ہر امیدوار کامیابی کیلئے پرامید ہے! لیکن سب سے زیادہ جس حلقے پر سب کی نظر ہے وہ پی کے 5 سوات IIIکا حلقہ ہے جس پر مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام ، آزاد اْمیدوار اختر خان، جے یو آئی کے ثناء اللہ خان کے درمیان کانٹے کے مقابلہ کی توقع ہے مزے کی بات یہ ہے کہ اس حلقہ سے ن لیگ کے امیدوار امیر مقام نے پچھلے الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا تاہم وہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے تھے اور اسی بناء پر ان کا صوبے کے وزیر اعلیٰ بننے کا خواب ادھورا رہ گیا تھا،ایک بار پھر وہ اس حلقہ سے اپنی کامیابی کیلئے کافی پرامید دکھائی دے رہے ہیں تاہم پتہ 8 فروری کے بعد لگے گا کہ اس حلقہ سے کامیابی کون حاصل کرتا ہے۔ 
شہری حلقہ پی کے 6 پر بھی اس وقت ہر ایک کی نظر ہے اور الیکشن کے دن کا انتظار کیا جارہا ہے کہ اس حلقہ پر کامیابی کا’’ ہماْ ‘‘ آخر کس کے سر بیٹھے گا۔ حلقہ پی کے 6 سوات IV پرکل 18 اْمیدوار مدمقابل ہیں جس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ارشاد علی،پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے افتخار احمد ، جے یو آئی کے حجت اللہ ، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے دوست محمد خان، عاصم اللہ خان، آزاد حیثیت سے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے فضل حکیم،جماعت اسلامی کے سابق ایم پی اے محمد امین جبکہ دیگر آزاد اْمیدوار بھی میدان میں موجود ہیں لیکن اصل مقابلہ پی ٹی آئی کے آزاد اْمیدوار سابق ایم پی اے فضل حکیم یوسف زئی ، جماعت اسلامی کے محمد امین اور ن لیگ کے ارشادعلی کے درمیان متوقع ہے لیکن اس حلقہ پر جے یو آئی کے اْمیدوار حجت اللہ کو بھی کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور غیر متوقع طور پر وہ اپ سیٹ کرسکتا ہے ، دیگر حلقوں میں صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی کے 3 سوا ت 1 پر اہمیت کا حامل ہے جہاں عوامی نیشنل پارٹی کے سابق ایم پی اے جعفر شاہ، پاکستان مسلم لیگ ن کے ملک جہانگیراور پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے میاں شرافت علی جو اس وقت آزاد حیثیت سے مضبوط اْمیدوار سمجھے جارہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن