NA56 کے انتخابی معرکہ میں شہباز کا دورہ فیصلہ کن ہو گا

8 فروری کے عام انتخابات کیلئے سیاسی جماعتوں کے امیدوار پوری آب و تاب کے ساتھ میدان میں اتر چکے ہیں،جبکہ آزاد امیدوار بھی انتخابی حلقوں میں سامنے آئے ہیں ۔راولپنڈی شہر کا قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 56 انتخابی سیاسی سرگرمیوں کا محور بن گیا ہے یہ پانچ لاکھ 23ہزار684 ووٹروں پر مشتمل حلقہ ہے جس میں انتخابی امیدوار عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ،پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد حنیف عباسی ،پاکستان پیپلز پارٹی کی سمیرہ گل ،استحکام پاکستان پارٹی کے شرجیل میر ،تحریک لبیک پاکستان کے سجاد اکبر عباسی ایڈووکیٹ ،جماعت اسلامی کے عمران شفیق ایڈووکیٹ ،پی ٹی آئی کے حمائت یافتہ آزاد امیدوار شہر یار ریاض آمنے سامنے کھڑے ہیں 2018ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے محمد حنیف عباسی انتخابی عمل سے باہر ہو کراڈیالہ جیل میں تھے اور 2024ء میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اڈیالہ جیل میں ہیں جن کی انتخابی مہم سابق ایم این اے شیخ راشد شفیق چلا رہے ہیں ان کی عوامی رابطے کی سرگرمیوں سے شیخ رشید احمد کی انتخابی مہم موثر انداز میں چل رہی ہے استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار شرجیل میر راولپنڈی کی مرکزی انجمن تاجران رجسٹرڈ سے وابستہ ہیں راولپنڈی میں ناموسِ رسالت اورختم نبوتؐ کے حوالے سے منعقدہ تقریباًت اوراجتماعات میں ہمیشہ ہراول دستے کے طور پرشامل رہتے ہیں ہولی فیملی ہسپتال میں غریب مریضوں کے مفت علاج معالجہ کی تنظیم بھی بنا رکھی ہے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اس حلقے میں تعلیمی اداروں کا جال بچھایا زیر تکمیل ماں بچہ ہسپتال کی بنیاد رکھی شیخ رشید احمد نے ہمیشہ حلقے کی تاجر برادری اور علمائے کرام سے اپنا قریبی تعلق استوار رکھا ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد حنیف عباسی اگرچہ پہلی بار اس حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن وہ اس حلقے میں اجنبی نہیں بلکہ ان کی رہائش اور کاروبار سب اسی حلقے میں ہیں وہ پہلی بار 2002ء اور دوسری مرتبہ 2008ء میں راولپنڈی شہر کے دوسرے حلقے سے ایم این اے منتخب ہوئے  پھر ان کے حصے میں بھی الیکشن سے لے کر پی ٹی آئی کا دور قید وبند میں گزرا ۔راولپنڈی شہر میں میٹرو بس ،کارڈیالوجی ، یورالوجی ہسپتال ،چاندنی چوک ، سکستھ روڈ فلائی اوورز بھی بنوائے وہ راولپنڈی کی تاجر برادری کی صفوں میں ہمیشہ سرگرمی سے شاملِ رہے ہیں شہر کی دینی ،سیاسی ،سماجی اور کاروباری تقریباًت میں پیش پیش رہتے ہیں میاں شہباز شریف کے دورے سے اس حلقے میں انتخابی سرگرمیاں مزید بڑھ جائیں گی جماعت اسلامی کے امیدوار عمران شفیق ایڈووکیٹ پہلی مرتبہ اس حلقے سے امیدوار نامزد ہوئے ہیں لیکن انہوں نے اپنی انتخابی مہم بہت پہلے سے شروع کردی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار سمیرہ گل جو 2018ء میں بھی امیدوار تھیں زور شور سے اپنی انتخابی مہم چلا رہی ہیں راولپنڈی میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی  اس اہم انتخابی حلقے کادورہ کریں گے جس سے ان کی انتخابی مہم بلا شبہ مزید موثر ہو جائے گی ۔شہر یار ریاض اس حلقے میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں قبل ازیں وہ مسلم لیگ ن کی طرف سے 2008ء  کے الیکشن میں ایم پی اے بنے تھے لیکن بعد میں وہ تحریک انصاف میں شامل ہو گئے تھے اور انہیںاس حلقے میں پی ٹی آئی کی سپورٹ ہے تحریکِ لبیک پاکستان کے امیدوار سجاد اکبر عباسی ایڈووکیٹ پوری تندہی سے اس حلقے کی سیاست میں متحرک چلے آرہے ہیں راولپنڈی میں وہ اپنی جماعت کے سیاسی روح رواں تصور کئے جاتے ہیں حلقہ این اے 56 شہر کے معروف علاقوں پر مشتمل ہے پیرودھائی،ڈھوک حسو ،ڈھوک منگٹال ،ڈھوک رتہ ،ہزارہ کالونی ،بنگش کالونی ،باغ سرداراں،فوجی کالونی ،عید گاہ ،راجہ بازار ،ایف بلاک سیٹلائٹ ٹاؤن ،خیابان سرسید ،نیو کٹاریاں ،ڈھوک نجو ،پنڈورہ ، ڈھوک بابو عرفان ،سید پور سکیم ،اصغر مال ،ڈھوک کشمیریاں ،بنی،گنجمنڈی، بھابڑا بازار ،موہن پورہ ،کرتار پورہ ،امام باڑہ ،شاہ چن چراغ ،وارث خان ،پرانا قلعہ سمیت دیگر علاقوں پر مشتمل ہے جس میں امیدوار ڈور ٹو ڈور جانے کے ساتھ مارکیٹوں میں بھی وزٹ کر رہے ہیں راولپنڈی کی روائتی سیاست میں سبھی امیدوار اپنے سماجی رکھ رکھاؤ اور میل جول میں ہمیشہ نمایاں رہتے ہیں اس حلقے میں ہوم ورک سب کا برابر ہے تاہم پارٹی ووٹ کے ساٹھ ساتھ ذاتی تعلقات کے ووٹ بہت اہمیت کے حامل ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن