وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں ملک بھر کی فلورملنگ انڈسٹری کے منتخب نمائندوں نے گندم ایکسپورٹ کرنے کی حمایت کرتے ہوئے ابتدائی طور پر 7 سے 10 لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کی سفارش کر دی۔اسلام آباد میں پاکستان کے ویٹ کمشنر امتیاز گوپانگ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں بلوچستان سے بدرالدین کاکڑ، خیبر پختونخوا سے نعیم بٹ اور صوبائی چیئرمین حاجی اقبال، پنجاب فلور ملز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین حافظ احمد قادر، سندھ فلورملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عامر عبداللہ اور سینٹرل چیئرمین عاصم رضا کے نمائندے کے طور پر فرخ شہزاد سمیت دیگر فلورمل رہنماؤں نے شرکت کی۔اجلاس میں عامر عبداللہ کی جانب سے سرکاری گندم کی قیمت فروخت میں کمی کی تجویز بھی پیش کی گئی جسے دیگر شرکا نے ناقابل عمل قرار دیا۔خیبر پختونخوا کے نعیم بٹ اور حاجی اقبال نے گندم مصنوعات ایکسپورٹ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ہمیشہ پاکستانی گندم مصنوعات کی بڑی منڈی رہا ہے۔پنجاب کے سینئر وائس چیئرمین حافظ احمد قادر کا کہناتھا کہ اس وقت امپورٹ برائے ایکسپورٹ کی ضرورت نہیں ، حکومت کو چاہئے کہ ہر سال جون میں طے کرے کہ ملک میں کتنی گندم پیداوار ہوئی ہے، کتنی سرپلس ہے اس کے مطابق ایکسپورٹ کی مقدار کا تعین کرے۔ذرائع کے مطابق حافظ احمد قادر نے انکشاف کیا کہ محکمہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں آٹا قیمت2816 بتائی ہے جبکہ لاہور میں2700 اور پنڈی میں2745 روپے میں آٹا فروخت ہو رہا ہے، اسی طرح سے رپورٹ میں گندم قیمت5 ہزار روپے بتائی گئی ہے جو غلط ہے۔اجلاس میں ویٹ کمشنر امتیاز گوپانگ نے بتایا کہ حکومت سرکاری سطح پر نئی گندم کی خریداری کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تا کہ نجی شعبہ فلورملز زیادہ گندم خرید سکیں۔