مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات 2024 کیلئے اپنا انتخابی منشور ’پاکستان کو نواز دو‘ کے نعرے کے ساتھ پیش کر دیا، اس موقع پر قائد نوازشریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا منشور بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے اور اگر اللہ تعالی نے ہمیں حکومت میں آنے کا موقع ملا تو اس پر بھر پور عمل درآمد کرینگے۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نےخطاب کرتے ہوئے کہاکہ عجیب لگ رہا ہے سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے فیصلے جیلیں بھگتنے کےبعد بات کررہا ہوں،حکومت گنوانے کے بعد انتقامی کارروائی کی گئی آج پھر نوازشریف شہبازشریف مریم نواز سمیت دیگر قائدین جیلوں میں رہے،کبھی کبھی سوچتا ہوں غلطی کہاں ہوئی آنا فانا حکومت سے نکال دیاگیاکوئی شکایت لگانے کےلئے نہیں آیا۔نوازشریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت 2008-13تکُ رہی ججوں کیُ تعیناتی کا مسئلہ رہا،ہم نے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر میثاق جمہوریت پر دستخط کئے،منشور بڑی محنت سے تیار کیاگیا ہے،اگر حکومت میں آئے تو منشور پر مکمل عمل کریں گے،وعدہ کرنے کے باوجود ججوں کی بحالی پر کام نہ ہوا تو لانگ مارچ کر دیا،شہبازشریف کی حکومت توڑ کر گورنر رول لگا ہواتھا،میثاق جمہوریت کی پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں مسلسل خلاف ورزیاں کیں،ہم نے مل کر عمران خان کے دھرنوں کا مقابلہ کیا تو کہاں کی سیاست ہے حکومت مینڈیٹ لے کر آتی تو دھرنے شروع کردیں کہیں وزیراعظم کیٗ گردن میں میں رسی ڈال کر نکالیں گے۔نوازشریف نے مزید کہا کہ کس نے کہا طاہر القادری کے ساتھ مل کر دھرنا دیں،طاہر القادری کا کیا پاکستان اور پاکستانیُ سیاست سے تعلق ہے،آپ پینتیس پنکچر کی بات کرتے رہے ناصر الملک نے کہا پینتیس پنکچر کچھ نہیں، عمران خان کےگھر پاکستان کےلئے گیا تو کہا سڑک بنی گالہ سے اسلام آباد تک بنا دیں،کچھ لوگوں کے پاس تو منشور ہی نہیں ان کا کام دھرنا احتجاج ہے۔اگر موقع ملا تو منشور کے مطابق عمل درآمد کریں گے وہی کریں گے جو جمہوری حکومتوں میں ہوتا ہے،اگر اپوزیشن میں آتے ہیں تو وہ نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔
مسلم لیگ ن کے منشور کے اہم نکات
تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنائیں گے
پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا
عدالتی اصلاحات
آرٹیکل 62 اور 63 کواپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا
عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم اور تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہوگا
عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی
بر وقت اور مؤثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائےگا
مؤثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہوگی
یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہوگا
چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا
نیب کا خاتمہ کیا جائے گا
انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائےگا
ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائے گی
عدالتی کارروائی براہ راست نشرکی جائے گی
کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی
سمندر پار پاکستانیوں کی عدالتیں بہتر اور مضبوط بنائی جائیں گی
عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائے گا
معاشی اصلاحات
مالی سال 2025 تک مہنگائی میں 10 فیصد کمی کی جائے گی
چار سال میں مہنگائی 4 سے 6 فیصد تک لائی جائے گی
پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی جائیں گی
کرنٹ اکاؤنٹ خساره جی ڈی پی کا 1.5 فیصد تک کیا جائے گا
تین سال میں اقتصادی شرح نمو 6 فیصد سے زائد پر لائی جائے گی
پانچ سال میں غربت میں 25 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے
افرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر کا ہدف 40 ارب ڈالر رکھا گیا ہے
پانچ سال میں بیروزگاری میں 5 فیصد کمی کی جائے گی
چار سال میں مالیاتی خسارہ 3.5 فیصد یا اس سےکم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے
پانچ سال میں فی کس آمدنی 2,000 ڈالر کرنے کا ہدف ہے
شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر الیکشن میں جانے سے پہلے ہر پارٹی منشور قوم کے سامنے پیش کرتی ہے ،آج تک روائتی منشور پیش ہوتے رہے کتنی جماعتوں نے ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کی،نوازشریف نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ میں بیس بیس گھنٹے کے اندھیرے ختم کردوں گا،نوازشریف نے کہاکہ کوشش کروں گا پانچ سالہ دور میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کےلئے کام کریں گے،لوڈ شیڈنگ جت خاتمے کےلئے ہمالیہ نما رکاوٹیں جو پیش آئیں پہلے لانگ مارچ کیا گیا۔شہبازشریف نے کہا کہ کئی ماہ پر محیط دھرنے اسلام آباد میں کیے گئے پھر ایک دلخراش واقعہ پیش گیا سولہ دسمبر 2016کو واقعہ پر مجبورا دھرنا ختم کرنا پڑا ،نوازشریف دور میں اپریل 2015میں ممکن نہ تھاکہ پارلیمنٹ کو آگ لگانے جلا دو گھیرائو کرنے کے نعرے لگ رہے تو ترقی کا سایہ نہیں پڑ سکتا ،مئی 2018ء تک گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے گئے جو دنیا کی تاریخ کا ریکارڈ ہے،گرین لائن کراچی میٹرو سندھ کی عوام کو بطور تحفہ نوازشریف نے دیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں چیمپئن والے بتائیں دس سالہ دور میں کیا کیا اور نوازشریف نے کیا انقلاب برپا کیا تو پی کے ایل آئی گردوں جگر امراض پیوند کاری کےلئے بیس ارب روپے کی لاگت سے بنایا ،پی کے ایل آئی کا دنیا کے اعلیٰ ہسپتال کا مقابلہ کر سکتے خود تو کے پی میں صحت و تعلیم کو برباد کردیا،خدمت خلق پر حسد میں پی کے ایل آئی کو برباد کردیا،لوگ جب بیمار ہوتے تو چین اور بھارت علاج کےلئے جانا پڑتا لیکن انہیں برداشت نہیں ہوا۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ نوازشریف اس کا نام ہے جس نے وعدہ کیا اسے پورا کرنے کےلیے سر توڑ کوششیں کیں دعوے کم اور عمل زیادہ کیا،اس منشور کا خلاصہ یہ ہے پاکستان کی نوجوان نسل کو ماضی کی طرح اوراب آگے بڑھ کر تعلیم و تربیت کےلیے جدید ہتھیار لے کر آئیں گے،نوکریوں کو خود بخود نوکریاں ملیں گی سمال انٹرپرائز اور آسان اقساط پر پیسے اور قرضے شہروں و قصبوں میں دیں گے،زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے نوازشریف نے سستی کھاد فراہم کی بجلی کے ٹیوب ویل کیُ سستی بجلی نوازشریف نے دی،دنیا جہاں زراعت میں پہنچ گئی اس سفر میں بہت پیچھے رہ گئے کیونکہ ری سرچ سنٹرز کو نہیں اپنایا دنیا آگے نکل گئی ہے،نوازشریف کا منشور کا اہم ترین حصہ قوم کو جوڑنا زخموں پر مرہم رکھنا ہے،جو معاشرے میں زہر گھولا گیا یہ آسانی سے زہر ختم نہیں ہوگا۔
چیئرمین منشور کمیٹی عرفان صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے منشور کے ساتھ ہی دھند چھٹ گئی ہے جو نیک شگون ہے۔نومبر میں قائدین نے کام سونپا کہ منشور بنایا جائے جو خصوصی ہدایت نوازشریف کی،کوئی ایسی چیز منشور میں نہیں جو ہم اقتدار میں آکر کر نہ سکیں۔مختلف مراحل میں قیادت کی رہنمائی آتی رہی تاخیر بھی ہوتی رہی تاخیر اس لئے مسلسل اصلاحات و ترمیم ہوئی،منشور کےلئے سنجیدہ جماعت کی سنجیدہ کوشش رہی،ہم نے 32ذیلی منشور کمیٹیاں تشکیل دیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ منشور کمیٹی میں اسحاق ڈار، احسن اقبال، پرویز رشید ، خواجہ سعد رفیق ،اویس لغاری ، کامران مائیکل ، بشیر میمن ، بیرسٹر امجد ملک شامل رہے۔ منشور نہیں دستاویز ہے اس کی خصوصیت یہ ہے ماضی کی کارکردگی کو منشور کا حصہ بنایا ہے۔دھرنوں، لاک ڈائون ، ہنگاموں کے باوجود وعدے پورے کئے گئے،نعروں دعوئوں الزامات گالی گلوچ نہیں بلکہ پوچھا جائے، پیپلزپارٹی ، پی ٹی آئی یا ن لیگ سے پوچھا جائے 5 سال سالوں میں پانچ بڑے بڑے کام کون سے کئے۔عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ مہنگائی جو تیس پر چلی گئی جو چار پانچ پر ن لیگ نے اپنے دور میں رکھا،شہبازشریف نے ملک کو دیوالیہ پن کے کنویں میں گرنے سے بچایا،اگر خدانخواستہ ڈیفالٹ ہوجاتا تو خطرناک اثرات ہوتے۔
سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف بحران اور تاریخی بوجھ جو 2047میں سو سال پورے ہوں گے تو نوجوان نسل کیسے سرخرو ہوگی۔ دنیا میں فورتھ انڈسٹری انقلاب جدید ٹیکنالوجی اور دنیا میں پاکستان کو کیسے مضبوط معیشت بنائیں گے منشور میں دینے کی کوشش کی، بتیس سب کمیٹیوں کے ساتھ عرفان صدیقی نے منشور بنایا ہے۔سن اقبال نے مزید کہا کہ ملک میں جدید معیشت کی بنیاد کےلئے قائد کی کاوشیں اہم ترین ہے نئی معاشی پالیسی یا جدید پالیسی اس پر نوازشریف اور ن لیگ کی مہر ثبت ہے،ہم اپنے دعوے یا وعدے کیے اس کو پورا پہلے بھی کیا اب بھی کریں گے،مسلم لیگ ن نےاپنے سیاسی سفر کوانتقام و نفرت کی طرف نہیں جانے دیا۔