کسی آمر کو جمہوریت پر شبخون نہیں مارنے دیں گے ‘ 17 ویں ترمیم کے خاتمے کا عمل تیز کیا جائے گا: وزیراعظم گیلانی‘ شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر + دی نیشن رپورٹ + ایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) ڈیفنس لاہور میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی رہائشگاہ پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جو قریباً 2 گھنٹے تک جاری رہی ملاقات میں 1973ء کے آئین کو مکمل بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اسکے علاوہ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو یقین دلایا کہ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے کسی صوبے کے ساتھ بے انصافی نہیں ہوگی۔ ملاقات میں 17 ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے سے بھی حکمت عملی ترتیب دی گئی۔ اسکے علاوہ پنجاب کی اتحادی حکومت میں دونوں جماعتوں کی ورکنگ ریلیشن شپ‘ آئینی اصلاحات کی کمیٹی اور میثاق جمہوریت کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ واضح رہے کہ اس ملاقات کی باقاعدہ دعوت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے وزیراعلیٰ پنجاب کو دی تھی۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے وزیراعلیٰ شہبازشریف سے ملاقات کے دوران ہدایت کی کہ جنوبی پنجاب میں زیادہ کام کئے جائیں۔ لوکل گورنمنٹ صوبائی معاملہ ہے۔ صوبائی حکومتیں جس طرح چاہیں معاملات حل کریں۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ دونوں نے 17 ویں ترمیم کے خاتمے‘ میثاق جمہوریت پر عملدرآمد اور 73ء کے آئین کی بحالی پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی ترقی کیلئے اربوں روپے کے فنڈز دئیے گئے ہیں۔ملاقات میں 17 ویں ترمیم کے خاتمے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اقدامات تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ زرداری بھی 17 ترمیم کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے چاروں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس جلد طلب کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کو دوبارہ وفاقی کابینہ میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی تنہا ملکی مسائل سے نہیں نمٹ سکتی مسلم لیگ ن کو چاہئے کہ وہ قوم کو مسائل سے نکالنے کے لئے وفاقی کابینہ میں شامل ہو جائے۔ ذرائع یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ شہباز شریف نے اس آفر کا کیا جواب دیا۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور مقامی حکومتوں کے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے وزیر اعظم گیلانی کو شرم الشیخ کے کامیاب دورہ پر مبارکباد دی اور انکی بھارتی وزیر اعظم سمیت دیگر اہم شخصیات سے ملاقات کو مثبت قدم قرار دیا۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت مقامی حکومتوں کا نظام صوبائی معاملہ ہے‘ مقامی حکومتوں کے مستقبل اور نظام کے خاتمے یا برقرار رکھنے کا اختیار چاروں صوبوں کے پاس ہے اس کے علاوہ ایڈمنسٹریٹر کا تقرر بھی متعلقہ صوبائی حکومتوں کے اختیار میں ہے۔ حکومت جنوبی پنجاب کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس سلسلہ میں قریبی رابطہ کی ضرورت ہے۔ جنوبی پنجاب کی ترقی کیلئے اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس پر کام جاری ہے تاکہ ان کا احساس محرومی ختم کیا جاسکے۔ دونوں رہنمائوں نے ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ دو بڑی سیاسی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی 1973ء کے آئین کی بحالی اور 17 ویں ترمیم کے خاتمے کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کرینگی تاکہ میثاق جمہوریت پر عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے۔ وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم کو صوبے کی امن عامہ کی صورتحال اور اس سلسلہ میں کئے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ملاقات میں نواز شریف سے ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کابینہ میں پیپلز پارٹی کے 8 وزراء شامل کرنے پر اتفاق ہوا۔ این این آئی کے مطابق ملاقات میں صدر پرویز مشرف کے خلاف سپریم کورٹ میں ممکنہ کارروائی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اس بات پر غور کیا گیا کہ اگر سپریم کورٹ مشرف کے خلاف کارروائی یا ان کے اقدامات کے حوالے سے کسی بھی انکوائری کا حکم دیتی ہے تو دونوں بڑی جماعتوں کی کیا حکمت عملی ہونی چاہئے۔ جی این آئی کے مطابق مشرف کے خلاف کارروائی کے حوالے سے حکمت عملی طے نہیں ہو سکی تاہم اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ کسی آمر کو جمہوریت پر شبخون مارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ دی نیشن رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم گیلانی نے ضلعی حکومتوں کے حوالے سے صوبوں کے حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے بھی وزیراعلی شہباز شریف پر زور دیا کہ وہ مدت پوری ہونے سے قبل بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر تعینات نہ کریں۔ انہوں نے اس حوالے سے دوسرے اتحادیوں اور ایوان صدر کے تحفظات بھی ان تک پہنچائے۔ صدر نے ابھی تک اس حوالے سے سمری پر دستخط نہیں کئے اسے محکمہ قانون سے ایڈوائس مانگی ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق گیلانی نے وزیراعلی کو بتایا کہ حکومت عدالت میں سابق صدر مشرف کے دفاع کرنے میں مدد نہیں دے گی۔ پیپلز پارٹی نہ تو ان کا ساتھ دے گی اور نہ ہی عدالت میں دفاع کرے گی۔ دونوں رہنمائوں نے اعتماد کے فقدان دور کرنے کے لئے مزید رابطے قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن