اقوام متحدہ اورامریکہ کے بعد یورپی یونین اورکینیڈا نے بھی ایران پرپابندیاں لگا دی ہیں،واشنگٹن نے ان پابندیوں کا خیرمقدم کیا ہے۔

برسلزمیں یورپی یونین کے وُزرائے خارجہ کے اجلاس میں منظورکی گئیں یہ پابندیاں اقوام متحدہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے علاوہ ہیں۔ اس فہرست میں تیل اور گیس کی صنعت میں سرمایہ کاری پر روک کے علاوہ ان اشیاء کی تجارت کو محدود بنانے کا ذکر کیا گیا ہے، جو کسی طرح بھی فوجی شعبے میں بھی استعمال کی جا سکتی ہوں۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا مقصد ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانا ہے۔ اوٹاوا میں کینیڈا کے وزیر خارجہ لارنس کینن نے  ایران کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔ امریکہ نے یورپی یونین کی جانب سے ایران پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلٹن اور وزیرمالیات ٹموتھی گائتھنر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدامات تہران کے جوہری پروگرام پرعالمی برادری کی تشویش کا ثبوت ہیں۔ دوسری جانب ایران نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے کوآگاہ کیا ہے کہ وہ جوہری ایندھن کے تبادلے پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ نئی پابندیاں بے اثر ثابت ہوں گی تاہم ان سے جوہری مذاکرات متاثر ہو سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن