آرمی چیف کو توسیع دینے کا یہ مطلب نہیں کہ حکومت 2013ءتک رہے گی

اسلام آباد (لیڈی رپورٹر + ایجنسیاں) حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان سینٹ نے دہشتگردی کی وارداتوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ جیسے واقعات میں کوئی خفیہ ہاتھ ملوث نہیں بلکہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پورے ملک میں آگ لگی ہے، حکومت امریکی اشاروں پر چلنے کی بجائے قوم کے حقیقی نمائندوں کو اعتماد میں لے کر پالیسی بنائے، آرمی چیف کو 2013ءتک ملازمت میں توسیع دینے کامطلب یہ نہیں کہ نااہل حکمران اپنی مدت پوری کرلیں گے، بلوچستان کے عوام کو حق دینے کا وقت آگیا ہے اب کمیشن اور کمیٹیاں بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلوچ عوام کے جائز مطالبات کو پورا کرنا پڑیگا وگرنہ ملک کی سالمیت کو خطرہ لاحق رہے گا۔ سینٹ کی معمول کی کاروائی معطل کرکے سینیٹر قاضی عبدالطیف کی وفات‘ سابق سینیٹر حبیب جالب اور مولا بخش دستی کے قتل پر تعزیتی قرارداد پیش کی گئی جس پر اجلاس تعزیتی ریفرنس میں تبدیل ہوگیا۔ قرارداد سینیٹر میاں رضاربانی سینیٹر وسیم سجاد اوردیگر ارکان نے مشترکہ طورپرپیش کی۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے چیئرمین سینیٹر راجہ محمدظفرالحق نے کہا کہ حکومت عوام کے جان ومال کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ سکیورٹی وزارت داخلہ کے ذمہ لگادی گئی جو پہلے ہی ناکام ہے۔ بلوچستان میں اگر بھارت کا ہاتھ ہے تو پھر ملک کے باقی حصوں میں بھی ہوگا امریکہ کے دباﺅ میں اگر ڈومور کی پالیسی ترک کردی جائے آرمی چیف کے 2013ءتک توسیع سے حکومت 2013ءتک رہے گی یہ باتیں حکومت کیلئے نقصان دہ ہونگی۔ ملک دہشتگردی کی وجہ سے تباہ ہورہا ہے حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے قوم کے تمام طبقات کو اعتماد میں لے اور ملک کو امن کاگہوارہ بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان میں حبیب جالب کا قتل ایک شخص کاقتل نہیں بلکہ ایک صوفی دریش اور فرشتہ صفت انسان کا قتل کیا گیا ہے۔ ہمیں ان قربانیوں کو ضائع ہونا سے بچانا ہوگا حکومت نے ابھی تک حبیب جالب کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا۔ بلوچستان سمیت ملک کے ہرحصے میں بدامنی لاقانونیت ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کی حمایت کرتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پی پی کی حکومت غیر سنجیدگی کامظاہرہ کرے۔ سینیٹر عبدالرحیم مندو خیل نے کہا کہ حکومت کی عملداری ختم ہوکر رہ گئی ہے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ میاںافتخار حسین کا بیٹاٹارگٹ کلنگ کاشکار ہوا 400ساتھیوں کی جانیں دی ہیں ہم اس وقت تک دہشتگردی سے لڑتے رہیں گے جب تک ان کاصفایا نہیں ہوجاتا۔ سینیٹر حبیب جالب کو بھی ٹارگٹ کلنگ کاشکار کیا گیا۔ کراچی میں درجنوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ شیعہ، سنی ،بریلوی ،دیوبندی کے مدارس تباہ ہورہے ہیں بین الاقوامی سازش کیوجہ سے ملک کے ہر کونے میں آگ لگی ہوئی ہے کراچی کو اسلحہ سے پاک کیاجائے۔ حکومت اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیتی حکومت کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا۔ جمہوری وطن پارٹی کے سینیٹر شاہد بگٹی نے کہا کہ جس طرح نواب اکبر بگٹی نے خون دیکر بلوچ تحریک کو تقویت دی اسی طرح حبیب جالب جیسے سینکڑوں نے اپنا خون دیکر بلوچ عوام کے حقوق کی تحریک کو مضبوط کیا بلوچوں کے حقوق کی بات کرنے والوں کو موت کی صورت میں جواب دیا گیا۔ بلوچستان میں بھی مشرقی پاکستان جیسی صورتحال پیدا کردی گئی ہے کرائے کے قاتل نقاب پہن کرحق مانگنے والوں کو مارا جارہا ہے۔ 60 سال سے خفیہ ہاتھ کی بات سن رہے ہیں کوئی خفیہ ہاتھ نہیں بلکہ حکومت کی نااہلی ہے۔ حکومت جس انداز میں چل رہی ہے لگتا نہیں کہ 2013ءتک رہے حکومت بنیادی مسئلہ کو سمجھے‘ بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ حبیب جالب روس سے پڑھا ہوا اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے ملک میں دہشتگردی کی لہر نے کسی قوم اور کسی طبقہ کو نہ چھوڑا۔ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنی قوم کے جان ومال کاتحفظ کرے۔ انہوں نے تجویز دی کہ غیر قانونی اسلحہ ضبط کیاجائے انہوں نے کہاکہ ایک بازو زخمی ہے تو اس کا علاج کیاجائے وگرنہ اسے جسم سے الگ کردیاجائے۔ حبیب جالب کے قتل، میاں افتخار حسین کے بیٹے کے قتل کی مذمت کرتے ہیں اسی طرح بلوچستان میں آنیوالے شدید سیلاب سے لوگوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے حکومت متاثرین کیلئے فوری ادویات اوردیگر اشیائے ضروریہ بھجوائے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ ملک میں لگی دہشتگردی کی آگ میں پورا ملک جل رہا ہے ایک دوسرے پر الزام تراشی سے جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے پاکستانی بھائی اور بچے مررہے ہیں جس پرافسوس کیا جارہا ہے لیکن اس عفریت سے نجات کیلئے کچھ نہیں کیاجارہا۔ حبیب جالب اور مولابخش دستی کاقتل اندوہناک واقعہ ہے۔ دہشتگردوں نے میاں افتخار کے گھرحملہ کرکے انتہائی گھٹیا حرکت کی ہے دہشتگردوں کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں گرفتار کرکے انہیں سرعام پھانسی دیں۔ جے یو آئی(ف) کے سینیٹر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ حبیب جالب بلوچ اور میاں افتخار حسین کے فرزند کی شہادت حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے حکومت انسداد دہشتگردی کیلئے موثر اقدامات کرنے کا اعلان کرتی ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ مستقبل میں دیکھنا ہے کہ کہیں اس کے نتیجے میں خانہ جنگی تو نہیں کی جاتی۔ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات دن دیہاڑے ہوتے ہیں لیکن مجرموں کا کچھ پتہ نہیں چلتا قوم کو بتایاجائے کہ قاتل کون ہیں۔ فاٹا کے سینیٹر حافظ رشید احمد نے کہاکہ میاں راشد اور حبیب جالب بلوچ کی شہادت افسوسناک ہے لیکن ہمیں دیکھنا ہے کہ فاٹا میں کیا ہورہا ہے روزانہ درجنوں لوگ شہید ہورہے ہیں ہمارے لوگ حکومت اور مزاحمت کا روں دونوں کانشانہ بن رہے ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر میاں رضاربانی نے کہا کہ حبیب جالب ، راشد اور سینکڑوں دیگر نوجوانوں کے قتل سے وفاق پر گہرے بادل چھارہے ہیں اگر ہم نے تاریخ کے دھارے کاادراک نہ کیا تو آنے والا مورخ اس دور کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گا تاریخ یہ نہیں دیکھے گی کہ ملک کا صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کون تھا وہ صرف یہ دیکھے گی کہ اس ملک کی پارلیمنٹ نے کیا کردار ادا کیا۔ پاکستان کی اشرافیہ اور حکمرانوں کی دونوں ایوان ہی رہنمائی کرسکتے ہیں حالات کی سنگینی معمول کی کارروائی کاتقاضا نہیں کرتی وزراءکے روایتی بیانات سے مسائل حل نہیں ہونگے حالات کی سنگینی کے پیش نظر وسیع تر اتحاد کی ضرورت ہے قومی پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد ہوتا تو آج صورتحال بہتر ہوتی۔ ملک کو دو قسم کی دہشتگردی کاسامنا ہے ایک جسمانی اور ایک اقتصادی دہشتگردی ہے جس کا عوام کو سامنا ہے بلوچستان کے معاشی حقوق کو عرصہ دراز تک سلب کیا گیا ہے وفاق نے وعدوں کو پورا نہ کیا اوراس صورتحال نے بد ا عتمادی کی فضاءپیدا کی جب تک اعتماد کے فقدان کو دور نہیں کیاجاتا اس وقت تک صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔ اپنا انتظامی سیٹ اپ وجود میں لانا پڑے گا بیورو کریسی میں مقامی لوگوں کی شمولیت زیادہ بنانا پڑے گی ۔دہشتگردی کے واقعات پر پولیس کے روایتی طریقہ کار کے ذریعے قابو نہیں پایاجاسکتا۔ موثر انٹیلی جنس لائی جائے‘ موجودہ صورتحال میں ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر لوگ عدالتوں سے چھوٹ جاتے ہیں۔ اب تاریخ پاکستان کے حکمرانوںکو دیکھ رہی ہے کہ وہ کیا کردار ادا کرتے ہیں۔وفاقی وزیربلدیات جسٹس ریٹائرڈ عبدالرزاق تھہیم نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے پولیس اوررینجرز کی موجودگی میں قاتل فرار ہوجاتے ہیں آخر اس قتل وغارت گری کا کیا حل ہے؟ قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے پروفیسر محمد ابراہیم نے کہاکہ قاضی عبدالطیف ایک جید عالم دین تھے سینیٹر حبیب جالب بلوچ ایک اعتدال پسند سیاستدان تھے‘ ان کا قتل قابل مذمت ہے۔ سینٹ کا اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ منگل کو وزیر داخلہ رحمان ملک بلوچستان‘ خیبر پختون خوا اور کراچی میں دہشت گردی اور قتل و غارت کے حوالے سے ایوان میں تفصیلی بیان دینگے۔

ای پیپر دی نیشن