حج کرپشن کیس، سپریم کورٹ نےحکومت کو سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن کوعہدے پربحال کرنے کے لیے ایک روزکی مہلت دےدی ۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےچھ رکنی بینچ نے حج کرپشن کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے تحسین انورشاہ اوراٹارنی جنرل مولوی انوارالحق بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے کی بار بار طلبی کے باوجود حاضر نہ ہونے پرسرزنش کے بعد ہدایت کی کہ کل تک حسین اصغرکوڈائریکٹرایف آئی اے کے عہدے کا چارج دے کرعدالت میں رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو او ایس ڈی کیوں بنایا گیا۔ کیا انہیں عدالتی حکم ماننے کی سزا دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حکومت کے اس اقدام سے ملک بھرکی بیوروکریسی کوغلط پیغام گیا لیکن عدالت آئین کے تحت کام کرنے والے ایماندار افسروں کوانتظامیہ کے رحم وکرم پرچھوڑنے کے بجائے تحفظ فراہم کرےگی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس میں شک نہیں کہ وزیراعظم کے صوابدیدی اختیارات ہیں لیکن ہرکام آئین اورقانون کے مطابق کرنا ضروری ہے۔ انہوں نےکہا کہ آج سپریم کورٹ کے حکم پرعمل کرنے سے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن کواوایس ڈی بنا دیا گیا تو کل ڈی جی ایف آئی اے کو بھی عدالتی حکم ماننے کی صورت میں او ایس ڈی بنایا جاسکتا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ وزیراعظم سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سہیل احمد کو او ایس ڈی بنائےجانے پرخود بات کرکے کل تک بہرصورت عدالت کو تحریری طورپرآگاہ کریں ۔ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن