لاہور + اسلام آباد + نئی دہلی (سپیشل رپورٹر + سٹاف رپورٹر + ریڈیو نیوز + وقت نیوز + ایجنسیاں) پاکستان اور بھارت کے سیکرٹری خارجہ کے مابین مذاکرات نئی دہلی میں ہوئے جس میں آج بدھ کو ہونے والی وزراءخارجہ مذاکرات کا ایجنڈا طے کر لیا گیا جس میں بحالی اعتماد کے اقدامات‘ جموں و کشمیر‘ باہمی تعلقات کے فروغ اور دہشت گردی کی روک تھام سمیت ایل او سی کے آرپار بس سروس بڑھانے‘ تجارت کیلئے مختص ایام دو سے چار کرنے اور مزید تجارتی پوائنٹس کھولنے پر بات چیت کی جائے گی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے وزارتی سطح پر مذاکرات شروع کرنے اور ویزہ طریقہ کار میں نرمی پر غور کیا جائیگا جبکہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے بھارت کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات چاہتے ہیں‘ بھارت کو دشمن نہیں دوست سمجھتے ہیں کشمیری لیڈر شپ کو مذاکرات میں شامل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ کشمیریوں کو شامل کئے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو سکتا ہمارا موقف ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئے لیکن اسکے بوجھ تلے دبنا نہیں چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بھارت روانگی سے قبل اور نئی دہلی پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حنا ربانی کھر خصوصی پرواز کے ذریعے نئی دہلی پہنچیں جہاں انکا استقبال کیا گیا۔ این این آئی کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے حنا ربانی کھر نے سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس لاہور میں ملاقات کی جس میں آج (بدھ) بھارت میں پاکستان بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی اور طے پایا کہ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر مسائل پر قومی امنگوں کے مطابق موقف اپنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے دو دھڑوں نے بالترتیب سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کی زیر قیادت گزشتہ روز نئی دہلی میں الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ دونوں دھڑوں کو پاکستان کے ہائی کمشن کی طرف سے ملاقاتوں کے دعوت نامے بھی الگ ہی ارسال کئے گئے تھے۔ سید علی گیلانی سے ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے۔ اس ملاقات کے بعد سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیریوں کا مطالبہ ہے کہ مسئلہ کشمیر‘ ان کے حق خودارادیت کے تعین کے ذریعے حل کیا جائے۔ علاوہ ازیں میرواعظ عمر فاروق کی حنا ربانی کھر سے ملاقات کے دوران عبدالغنی بھٹ‘ بلال غنی لون اور دیگر رہنما موجود تھے حنا ربانی نے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے پاکستانی اصولی موقف کا یقین دلایا۔ علاوہ ازیں منگل کو نئی دہلی میں سیکرٹری خارجہ مذاکرات کے دوران پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کی جبکہ اس موقع پر وزارت خارجہ میں جنوبی ایشیائی امور کی ڈائریکٹر جنرل زہرا ایچ اکبری اور بھارت میں پاکستان کی ہائی کمشنر شاہد ملک بھی موجود تھے۔ بھارتی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ نروپما راﺅ نے کی۔ مذاکرات سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا کہ بھارت کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں خطے میں امن وامان کےلئے مل کر کام کرنا ہوگا جبکہ بھارتی سیکرٹری خارجہ نروپما راﺅ کا کہنا تھاکہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی بحالی خوش آئند ہے۔ سلمان بشیر نے کہا کہ خطے میں امن واستحکام کےلئے دونوں ملکوںکو مسائل حل کرنا ہونگے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ مذاکرات میں بھارت نے ایل او سی کی آر پار رابطوں پر اتفاق کیا ہے جبکہ دونوں طرف سے تجارت کے فروغ پر بھی بات چیت کی گئی۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات پر امن سطح پر رکھنا چاہتا ہے۔ اکیلی حکومت نہیں تمام سیاسی جماعتیں بات چیت کے عمل کو سپورٹ کر رہی ہیں۔ تاہم پاکستان کشمیر کے ایشو پر کشمیری قیادت کو بھی بات چیت کے عمل میں شامل کرنے اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق قانونی طریقہ سے چاہتا ہے۔ اس موقع پر وزارت خارجہ کے سینئر حکام کے علاوہ وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ بھی موجود تھیں۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ صدر آصف زرداری وزیراعظم یوسف گیلانی دونوں ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر کرنے کے خواہاں ہیں۔ نواز شریف‘ ایم کیو ایم‘ چودھری شجاعت‘ فضل الرحمن سمیت تمام سیاسی رہنما پاکستان بھارت بات چیت کے عمل سے آگاہ ہیں اور انہیں مذاکرات کے حوالے سے اعتماد میں لیا ہے۔ اگر پاکستان اور بھارت میں دوستی ہو گی تو دونوں ملک اچھے طریقہ سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ خطے میں دہشت گردی کی روک تھام کیلئے ملکر کام کرنا ہو گا۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا موقف اصولی اور واضح ہے۔
حنا ربانی
حنا ربانی