کیا احتساب کے بغیر کوئی قوم زندہ رہ سکتی ہے؟

یوں تو ہر آنے والا دن پاکستانی عوام کیلئے ایک نئے صدمہ کے باب میں اضافہ کر دیتا ہے۔ کبھی مہنگائی کا بھوت، کبھی لوڈشیڈنگ اور کبھی سیاسی اور سماجی جھٹکے اور کبھی خفیہ دولت کی سلطنت کی حفاظت کیلئے ہر حربہ اس غریب قوم کے خلاف آزمایا جا رہا ہے۔ حتیٰ کہ ملک کے نام نہاد بڑے بڑے سیاسی رہنما بھی سب کے سب کمر باندھ کر ایک منظم سپاہ کی طرح زرداری صاحب کی دولت کو بچانے کیلئے میدان میں کود پڑے ہیں جبکہ اصل میں ان سب رہنماﺅں کا ذاتی کردار اور خیالات زرداری کردار اور خیالات سے مختلف نہیں ہیں۔ یہ سب سیاستدان اس ملک کے غریب عوام کی دولت اور وراثت کو لوٹ کر اس مقام پر پہنچے ہیں جہاں آج ان کا احتساب کرنے والا کوئی نہیں جبکہ عوام غربت اور پسماندگی کی وجہ سے بالکل بے بس ہو چکے ہیں جبکہ ان کرپٹ سیاستدانوں نے مال و دولت کی تقسیم اور رشوت کا کاروبار پورے ملک میں پھیلا دیا ہے اور تقریباً ہر طبقہ کو ہی اس کی نعمتوں سے فیض یاب کر دیا ہے۔ حزب مخالف نام کی رہ گئی ہے۔ میاں نواز شریف صاحب حقیقت میں آصف علی زرداری کی سیاست کے میدان میں پوری طرح ہم زبان اور ہم خیال بن چکے ہیں ان دونوں کی نظر میں غریب اور ان پڑھ معصوم قوم کو غلامانہ حیثیت میں رہنا چاہیے جبکہ حقیقت میں عوام اب آہستہ آہستہ ان سب کو اپنا غلام بنائے گی۔
9جولائی 2012ءکی شام قوم کی تاریخ میں سیاہ ترین شام ہے جس نے ایک ہی جست میں قوم کو ڈنگنے اور عذاب دینے والوں کو پاک صاف قرار دینے کی کوشش کی تاکہ وہ دوبارہ قوم کے سامنے ایک نئے روپ میں ڈھل کر حملہ آور ہوں سکیں۔ اگر تمام صاحب اقتدار شخصیات کو ہر قسم کے احتساب سے مبرا کر دیا جائے تو ملک کا قانون اور فوجداری ضابطے کیا صرف غریب عوام کیلئے ہی رہ جائیں گے؟
احتساب کا نظام جاپان میں رائج ہے اور جنوبی کوریا میں بھی آخر اس بدلتی دنیا کے تقاضے ہم کیوں سمجھنے سے قاصر ہیں؟ چین میں مالی ہیر پھیر اور رشوت کا الزام ناقابل معافی جرم ہے اور اس کی سزا وہی ہے جو قوم کے غداروں کو دی جاتی ہے۔ لندن اور امریکہ احتساب کی مثالیں سب کو معلوم ہیں۔ آخر ہم کب تک اپنے ان غداروں کے سروں پر اقتدار اور عزت کا تاج سجاتے رہیں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم ان قومی غداروں کے خلاف جنہوں نے اپنا ہر آئینی اور قانونی تحفظ مضبوط کر لیا ہے۔ ان کو ان کے اس حصار سے باہر نکال کر سڑکوں اور چوراہوں میں احتساب کرے کیونکہ ملکی سیاست رشوت خوری اور ذاتی مفاد کی نذر ہو چکی ہے۔ آخر یہ قوم کب تک انتظار کرے گی اور احتساب کے بغیر کوئی بھی قوم زندہ نہیں رہ سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن